ٹرین حملہ، پاکستان کا افغان سفیر کو طلب کر کے شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
دفتر خارجہ نے طالبان حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹرین حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں پاکستان کی مدد کرے، یاد رہے 11 مارچ کو دہشت گردوں نے درہ بولان پر جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا اور اسے ہائی جیک کر کے400 سے زائد مسافروں کو30 گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا، ٹرین کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے جعفر ایکسپریس میں اپنی سرزمین کے استعمال پر افغانستان سے باضابطہ طور پر شدید احتجاج ریکارڈ کرا دیا، ذرائع کے مطابق افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ دفتر خارجہ نے طالبان حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹرین حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں پاکستان کی مدد کرے، یاد رہے 11 مارچ کو دہشت گردوں نے درہ بولان پر جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا اور اسے ہائی جیک کر کے400 سے زائد مسافروں کو 30 گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا، ٹرین کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی۔ فضائیہ اور ایلیٹ آرمی کے کمانڈوز کی مدد سے پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے 350 سے زائد مسافروں کوبازیاب کرایا۔
حکام کے مطابق آپریشن شروع ہونے سے قبل دہشت گردوں نے 26 مسافروں کو ہلاک کر دیا تھا، تمام 33 دہشت گردوں کو سیکیورٹی فورسز نے بے اثر کر دیا۔ یاد رہے افغان طالبان نے پہلے پاکستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچ دہشت گرد گروپ افغانستان میں کام نہیں کر رہے اور نہ ہی ان کا کابل سے کوئی تعلق ہے جبکہ ٹی ٹی پی اور بلوچ لبریشن آرمی نے ٹرین حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ نے بنوں چھاؤنی پر حالیہ حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے سے متعلق آگاہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ مسافروں کو
پڑھیں:
بنوں کینٹ حملہ میں ہلاک مزید 3 افغان دہشتگردوں کی شناخت ہوگئی
تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا کہ حملے میں افغان دہشت گرد انصار اللہ المعروف طیب بھی مارا گیا۔ ذرائع کے مطابق انصار اللہ کا تعلق میدان وردگ سے تھا اور وہ خودکش حملہ آور تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں کینٹ حملہ میں ہلاک مزید 3 افغان دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے، تفتیشی ذرائع کے مطابق پہلے ہی 2 افغان دہشت گردوں کی شناخت ہو چکی تھی۔ ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کا تعلق افغانستان کے مختلف اضلاع سے تھا۔ ایک حملہ آور کی شناخت عبدالرزاق حجران کے نام سے ہوئی، جو افغانستان کے صوبہ پکتیا کے ضلع زرمت میں کالاگو بازار کا رہائشی تھا۔ تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا کہ حملے میں افغان دہشت گرد انصار اللہ المعروف طیب بھی مارا گیا۔ ذرائع کے مطابق انصار اللہ کا تعلق میدان وردگ سے تھا اور وہ خودکش حملہ آور تھا۔ ہلاک دہشت گردوں میں ایک اور افغان عتیق اللہ صافی بھی شامل تھا، جو کابل کے علاقے پل چرخی کا رہائشی تھا۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق عتیق اللہ نے عسکری تربیت کالعدم گل بہادرگروپ کے دہشت گردوں کی نگرانی میں حاصل کی تھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حملے کے بعد کابل کی ایک مسجد میں عتیق اللہ صافی کے لیے دعائیہ تقریب بھی منعقد کی گئی۔ تفتیش کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ ہلاک دہشت گردکے قریبی رشتہ داروں میں ان کا بھائی فرزاد، عاشق اور شفیق صافی شامل ہیں۔ تفتیشی ذرائع کےمطابق بنوں کینٹ حملے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ حملے کے مزید حقائق اور نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جاسکے۔ یاد رہے کہ بنوں کینٹ کی دیوار کے قریب 4 مارچ کو 2 خودکش حملے ہوئے تھے جس کی ذمہ داری کالعدم تنظیم گل بہادر گروپ نے قبول کی تھی۔ بروقت اور مؤثر کارروائی کے نتیجے میں تمام 16 حملہ آور ہلاک ہوگئے تھے۔