وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کی نیشنل پریس کلب کے نومنتخب عہدیداران کو مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مارچ2025ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے نیشنل پریس کلب کے نومنتخب عہدیداران کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا ہے۔ منگل کو اپنے بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات نے نومنتخب صدر اظہر جتوئی، سیکریٹری نیئر علی، سیکریٹری خزانہ وقار عباسی سمیت دیگر نومنتخب عہدیداران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حکومت آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر کامل یقین رکھتی ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ صحافی برادری ملک کا اہم ستون اور پریس کلب صحافیوں کی مضبوط آواز ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پریس کلب ایک ایسا ادارہ ہے جو صحافیوں کے حقوق، آزادی اظہار رائے اور پیشہ ورانہ ترقی کیلئے نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومنتخب عہدیداران کی کامیابی اس بات کی غماز ہے کہ صحافی برادری نے ان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ نئی قیادت صحافیوں کی فلاح و بہبود، آزادی صحافت اور قومی مفاد میں مثبت کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صحافیوں کے مسائل کے حل، ان کی پیشہ ورانہ استعداد کار میں اضافے اور آزادی صحافت کے فروغ کے لئے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پریس کلب انہوں نے
پڑھیں:
بلوچستان میں ممکنہ آپریشن قابل تشویش ہے، نیشنل پارٹی
اپنے بیان میں رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ ریاستی پالیسیوں اور اقدامات کو اس نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں وہ خود عوام میں مزید بے چینی اور اضطراب پیدا کرنیکا سبب تو نہیں بن رہے۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے رہنماء و رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے بلوچستان میں ممکنہ آپریشن کی خبروں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات جلتے ہوئے بلوچستان پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہوں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ طاقت کے بجائے بات چیت اور مفاہمت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کیا جائے، کیونکہ ماضی کے تجربات نے ثابت کیا ہے کہ طاقت کا استعمال نہ صرف مسائل کو مزید گھمبیر بناتا ہے بلکہ عوام اور ریاست کے درمیان خلیج کو بھی بڑھا دیتا ہے۔ رحمت صالح بلوچ نے جعفر ایکسپریس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی باشعور اور مہذب انسان بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی حمایت نہیں کر سکتا، کیونکہ یہ ایک غیر انسانی اور ناقابل قبول عمل ہے۔ تاہم ہمیں ان عوامل اور محرکات کا بھی جائزہ لینا ہوگا جن کی وجہ سے حالات اس نہج تک پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی پالیسیوں اور اقدامات کو اس نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں وہ خود عوام میں مزید بے چینی اور اضطراب پیدا کرنے کا سبب تو نہیں بن رہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں ڈاکٹر مالک بلوچ نے تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ایک مثبت ماحول پیدا کیا تھا اور بلوچستان میں امن کی بحالی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے گئے تھے، تو پھر ان کوششوں کو ناکام کیوں بنایا گیا؟ آخر وہ مذاکرات کیوں سبوتاژ کئے گئے جن کے نتائج حوصلہ افزا ثابت ہو رہے تھے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ بلوچستان میں دیرپا امن کا قیام طاقت یا آپریشن کے ذریعے ممکن نہیں، بلکہ اس کے لئے بامعنی مذاکرات، سیاسی تدبر اور عوامی اعتماد بحال کرنے کی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل طاقت، جبر یا آپریشن میں نہیں، بلکہ سیاسی مکالمے اور عوام کے حقوق کے اعتراف میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی بلوچستان میں امن و استحکام چاہتی ہے تو اسے طاقت کے بے دریغ استعمال کے بجائے مذاکرات اور سیاسی حکمت عملی کو اپنانا ہوگا، تاکہ دیرپا اور حقیقی حل ممکن ہو سکے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں مزید آپریشنز کے بجائے مسئلے کے حقیقی حل پر توجہ دی جائے اور جو غلطیاں ماضی میں کی گئیں، انہیں دہرانے سے گریز کیا جائے۔ کیونکہ ریاست اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھانے کے بجائے انہیں کم کرنے کی ضرورت ہے۔