باہمی تعلقات کے متعلق بھارتی وزیر اعظم کا بیان خوش آئند، چین
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے فری لانس امریکی پوڈ کاسٹر لیکس فریڈمین کے ساتھ گزشتہ دنوں ایک پوڈ کاسٹ میں متعدد سوالات کے جواب دیے، جن میں چین کے حوالے سے بھی سوالات کیے گئے تھے۔ اس پوڈ کاسٹ کے منتخب اقتباسات بھارت کے متعدد اخبارات اور نیوز ویب سائٹس نے شائع کیے ہیں۔
پانچ سال بعد نئی دہلی سے بیجنگ کی پروازیں شروع ہونے جا رہی ہیں
فریڈمین کے ساتھ بات چیت میں مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کی بھی بھرپور حمایت کی تھی اور امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم، 'ٹروتھ سوشل' پر اس پوڈ کاسٹ کو شیئر کیا ہے۔
بھارت اور چین میں سرحدی تجارت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق
بیجنگ نے پیر کو وزیر اعظم مودی کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ چین اور بھارت کو ایک دوسرے کی کامیابی میں شراکت دار بننا چاہیے اور 'ڈریگن اور ہاتھی کے درمیان تعاون' ہی دونوں ملکوں کے لیے واحد صحیح انتخاب ہے۔
(جاری ہے)
مودی نے کیا کہا تھا؟بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ اکتوبر میں کازان میں صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی ملاقات کے بعد سے چین کے ساتھ سرحدی صورتحال معمول پر آ رہی ہے اور تعلقات میں اعتماد "آہستہ آہستہ لیکن یقینی طور پر" لوٹ آئے گا۔
مودی نے یہ بھی کہا تھا کہ تعاون پر مبنی تعلقات کی تلاش میں، بھارت اور چین کے درمیان اختلافات کا ہونا فطری ہے، لیکن توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر ہونی چاہیے کہ یہ تنازعات میں تبدیل نہ ہوں۔
خیال رہے کہ بھارت اور چین نے مشرقی لداخ میں اپنی اپنی أفواج کی واپسی کے عمل کو مکمل کرنے اور تقریباً پانچ سال پرانے فوجی تعطل کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے کے لیے گزشتہ سال اکتوبر میں ایک معاہدہ کیا تھا۔
مودی نے پوڈ کاسٹ میں کہا کہ 2020 سے پہلے کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
بھارت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں، چینچینی وزارت خارجہ نے وزیر اعظم مودی کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے، کہا کہ چین اور بھارت کے تعلقات 2000 سال سے زیادہ عرصے سے ایک دوسرے سے سیکھنے اور دوستانہ تبادلوں کی خصوصیات کے حامل ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چین نے وزیر اعظم مودی کے حالیہ مثبت بیانات کو سراہا ہے۔ گزشتہ اکتوبر میں کازان میں "صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم مودی کے درمیان کامیاب ملاقات نے دونوں طرف کی بہتری اور ترقی کے لیے اہم ترین رہنمائی فراہم کی ہے۔ نیز ہمارے رہنماؤں کی مشترکہ تفہیم، تمام سطحوں پر تبادلے اور عملی تعاون کو مضبوط بنایا، اور مثبت نتائج کا ایک سلسلہ حاصل کیا۔
"چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ دونوں رہنماؤں کی میٹنگ میں طے پائے سمجھوتوں کو عملی جامہ پہنایا جاسکے۔ "اس سے دونوں ملکوں کے دو اعشاریہ آٹھ بلین عوام کے مفادات پورے ہوں گے۔"
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بھارت کے ساتھ چین کے تعلقات نے تہذیبوں اور انسانیت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، ترجمان نےمزید کہا کہ دو سب سے بڑے ترقی پذیر ممالک کے پاس "ترقی اور حیات نو کو حاصل کرنے کا مشترکہ کام ہے اور انہیں ایک دوسرے کو سمجھنا اور مدد کرنی چاہیے اور ایک دوسرے کی کامیابی میں تعاون کرنا چاہیے۔
اس سے زیادہ مضبوط عالمی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی میں مدد ملے گی۔"ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیر اعظم مودی کے ایک دوسرے بھارت کے پوڈ کاسٹ کے ساتھ کے لیے چین کے کہ چین کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور بنگلہ دیش تعلقات پر بھارت کی تلملاہٹ
بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی بھارت نواز حکومت کے خاتمے کے بعد سے مودی سرکار تلملاہٹ کا شکار ہے۔ حسینہ واجد کے بھارت فرار کے مناظر دیکھ کر یہ مصرعہ یاد آگیا ’’بڑے بے ابرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے‘‘۔ اپنے 15 سالہ جابرانہ اقتدار کے دوران حسینہ واجد نے اپنے سیاسی مخالفین بالخصوص پاکستان کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے طبقات کو کچلنے کے لئے ریاستی طاقت کا بے رحمانہ استعمال کیا۔ حسینہ واجد کے آمرانہ طرزحکومت کے خلاف برسوں سے جو لاوا پک رہا تھا وہ بالآخر طالب علموں کے احتجاج کی شکل میں پھٹ پڑا۔ یہ تحریک اتنی بھرپور تھی کہ عوامی طاقت کے آگے حسینہ واجد کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ سب کچھ ہاتھ سے نکل جانے کے بعد استعفا دے کر حسینہ واجد اپنے حامی اور سرپرست مودی کی پناہ میں چلی گئیں۔حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ ہمیشہ سے بھارت کے لئے قیمتی اثاثہ رہی ہے۔
اسی عوامی لیگ کو استعمال کر کے سن 71 میں سقوط ڈھاکہ کی صورت پاکستان کو دو لخت کیا گیا تھا۔ مقام افسوس ہے کہ حسینہ واجد نے اپنے والد شیخ مجیب اور دیگر اہل خانہ کے عبرت ناک انجام سے کوئی سبق نہ سیکھا۔اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے بھی اپنے والد کی طرح بھارت نواز پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھا۔ آج بنگلہ دیش میں صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے ۔ عوامی لیگ کی آمرانہ حکومت کے خاتمے کے بعد ڈاکٹر محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت ماضی کی بھارت نواز پالیسیوں کو تبدیل کر رہی ہے۔ بنگلہ دیش استحکام کی راہ پہ گامزن ہے۔ بھارت کی سازشی حکومت اور خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کے خلاف نفرت کے بیج بو ئے تھے ۔ڈاکٹر محمد یونس کی حکومت نہایت حکمت اور تدبر سے ان خاردار درختوں کو جڑ سے اکھاڑ رہی ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں خوشگوار تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان حکومتی سطح پہ وفود کے تبادلے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان اور بنگلہ دیش نے براہ راست تجارت کو بحال کیا ہے۔ دونوں ممالک کی افواج کے دوران پیشہ ورانہ امور میں برادرانہ تعاون کا آغاز ہو چکا ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے دو طرفہ تعلقات میں پیدا ہونے والی یہ مثبت تبدیلی مودی کی زیر قیادت خطے میں عدم استحکام پھیلانے والی بی جے پی کی حکومت سے برداشت نہیں ہو پا رہی۔ جب سے حسینہ واجد کا تختہ الٹا ہے، بھارت تریاہٹ کا شکار ہے۔ اس نے بنگلہ دیش پر ہندو مخالف پرتشدد واقعات کا الزام عائد کیا ہے۔ حسینہ واجد کے لیے بھارت کی ریاستی حمایت اور جارحانہ اقدامات کے رد عمل میں بنگلہ دیش میں بھی ’’انڈیا آئوٹ‘‘ کے عنوان سے ایک مہم چل پڑی ہے۔ مودی سرکار کی تازہ واردات جھوٹے پروپیگنڈے کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ بی جے پی اور بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے اشارے پر جعلی خبریں پھیلانے والے ایک میگزین نے حسب عادت جھوٹا پروپیگنڈہ شروع کر دیا ہے ۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کے لیے یہ جھوٹی خبر پھیلائی گئی کہ پاکستان کی ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے بنگلہ دیش فوج میں بغاوت کی سازش کی گئی۔ اس خبر میں مزید مرچ مصالحہ لگانے کے لیے یہ جھوٹ بھی شامل کر دیا کہ آئی ایس آئی کی یہ سازش بنگلہ دیش کی فوج نے ناکام بنا دی۔ چونکہ جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے اس لیے بھارت کے جھوٹ کا بھانڈا سب سے پہلے بنگلہ دیش کی فوج کی جانب سے دی جانے والی وضاحت سے ہی پھوٹ گیا۔ بنگلہ دیش کی فوج نے نہایت واضح الفاظ میں اس بات کی تردید کی ہے کہ پاکستان یا اس کی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے بنگلہ دیشی عسکری قیادت کے خلاف کوئی سازش نہیں کی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ پورے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے لیے بھارت اکثر و بیشتر سازشیں گھڑتا رہتا ہے۔
ماضی میں سری لنکا ،نیپال اور مالدیپ میں بھارت نے متعدد ایسے غیر قانونی اقدامات کئے جو ان پڑوسی ممالک کی ریاستی خود مختاری کی نفی کرتے تھے۔ پاکستان کے ساتھ بھارت کی ازلی دشمنی کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں افغانستان میں موجود پراکسیز کی مدد سے ہندوستان سرحد پار دہشت گردی کے ہتھیار سے اگ اور خون کی ہولی کھیل رہا ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے دو طرفہ تعلقات پر بھارت کی تلملاہٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ مودی سرکار کو خطے میں امن مطلوب نہیں۔