قومی ٹیم کے سابق کپتان و ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ نے 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں سے متعلق دیے گئے اپنے بیان پر لب کشائی کردی۔

سابق کرکٹر نے سوشل میڈیا پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ بعض میڈیا اداروں نے غلط طریقے سے خبر کو پیش کرنے کی کوشش کی، میرا مقصد کسی پر ذاتی حملہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرا بیان محض 90 کے دہائی میں آئی سی سی ٹورنامنٹ جیتنے کے حوالے سے تھا، اسکے علاوہ اور کچھ نہیں جسے اس انداز میں پیش کیا گیا جیسے کسی انفرادی شخص کو تنقید کا نشانہ بنایا ہو۔

مزید پڑھیں: عامر نے بھی 90 کی دہائی کے کھلاڑی پر الزامات کی بوچھاڑ کردی

سابق کرکٹر نے واضح کیا کہ انکا بیان 92 کے بعد اس دور میں پاکستان کے عظیم کھلاڑی اپنی تمام تر کرکٹ ٹیلنٹ کے باوجود 1996، 1999 اور 2003 میں آئی سی سی ایونٹس نہیں جیت سکا تھا۔

قبل ازیں محمد حفیظ نے آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم کی بدترین کارکردگی پر گفتگو کرتے ہوئے نائنٹیز کے میگا سپر اسٹارز کا ذکر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: "نائنٹیز کے میگا سپر اسٹارز ہمیں متاثر نہیں کرسکے"

انکا کہنا تھا کہ نائنٹیز کی ٹیم نے پاکستان کئی میگا اسٹارز دیے تاہم انہوں نے ہمیں کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا، 1996 میں پرفارمنس خاطر خواہ نہیں رہی جبکہ 1999 کے فائنل میں پہنچے اور شکست نے قوم کو جُھکا دیا۔

مزید پڑھیں: "دبئی بوائز" کے آگے پیسے پھینکیں کچھ بھی کریں گے

سال 2008 میں ایک ایسا واقعہ ہوگیا جس نے کرکٹ کو دور کردیا اور پھر اسی سال ہم نے 2009 میں یونس خان کی کپتانی میں ٹی20 ورلڈکپ جیتا، قوم پھر کھڑی ہوگئی اور پھر 2017 میں سرفراز کی قیادت میں چیمپئینز ٹرافی کی فتح نے ہمارا مورال بلند کیا۔

مزید پڑھیں: "کھلاڑیوں کو سفارش اور پیسے لیکر کھلایا جاتا ہے"

انہوں نے شعیب اختر سے سوال کیا  تھا کہ بتائیں ہمارے نوجوان کرکٹرز کو 90 کی دہائی کے کرکٹرز کون سا ایونٹ جتوا کر دیا، وہ میگا سپر اسٹارز ضرور تھے کوئی ٹورنامنٹ نہیں دے سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی دہائی کے مزید پڑھیں

پڑھیں:

چیمپئنز ٹرافی 2025: بھارتی میڈیا کا پی سی بی کو بھاری نقصان کا دعویٰ

بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی کے دوران 85 ملین ڈالر (869 کروڑ روپے) کا بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑا رپورٹس کے مطابق اس نقصان کے بعد پی سی بی کو سخت فیصلے لینا پڑے جن میں کھلاڑیوں کی میچ فیس میں کمی اور 5 اسٹار ہوٹلوں کی سہولت ختم کرنا شامل ہے بھارتی میڈیا کے مطابق پی سی بی نے لاہور، کراچی اور راولپنڈی کے اسٹیڈیمز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 18 ارب روپے خرچ کیے جو طے شدہ بجٹ سے 50 فیصد زیادہ تھے مزید برآں چیمپئنز ٹرافی کی تیاریوں پر 40 ملین ڈالر کی اضافی لاگت آئی جبکہ میزبانی فیس کے طور پر صرف 6 ملین ڈالر موصول ہوئے اور ٹکٹوں کی فروخت و اسپانسرشپ سے آمدنی بھی کم رہی اس کے علاوہ پاکستانی ٹیم نے ایونٹ کے دوران اپنے ہوم گراؤنڈ پر صرف ایک میچ کھیلا جبکہ باقی میچز بیرون ملک منعقد ہوئے نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور میں ہونے والا پہلا میچ پاکستان ہار گیا بھارت کے خلاف دبئی میں ہونے والے دوسرے میچ میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ تیسرا میچ بنگلہ دیش کے خلاف بارش کے باعث منسوخ ہوگیا جس کے بعد قومی ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی مالی نقصان کے باعث پی سی بی نے کئی سخت اقدامات کیے ہیں جن میں نیشنل ٹی 20 چیمپئن شپ کے کھلاڑیوں کی میچ فیس میں 90 فیصد اور ریزرو کھلاڑیوں کی فیس میں 87.5 فیصد کمی شامل ہے اس کے علاوہ، کھلاڑیوں کے لیے 5 اسٹار ہوٹلوں کی سہولت ختم کرکے انہیں اکانومی ہوٹلوں میں ٹھہرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے بھارتی میڈیا کے مطابق پی سی بی کی مالی مشکلات نے پاکستانی کرکٹ کو ایک نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے تاہم چیئرمین محسن نقوی نے صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کا عندیہ دیا ہے

متعلقہ مضامین

  • میسی ارجنٹینا کی ورلڈکپ کوالیفائنگ ٹیم سے باہر، مگر کیوں؟
  • ’کسی کھلاڑی پر ذاتی تنقید نہیں کی‘، 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں پر تنقید سے متعلق محمد حفیظ کی وضاحت
  • حارث رؤف نے میچ میں شکست کا غصہ سابق کرکٹرز پر نکال دیا
  • 90 کی دہائی کے پلئیرز کو نکال دیا جائے تو پاکستان کرکٹ ہلکی رہ جائے گی
  • چین نے مزید 8 سیٹلائٹس زمین کے مدار میں پہنچا دیے
  • چیمپئنز ٹرافی 2025: بھارتی میڈیا کا پی سی بی کو بھاری نقصان کا دعویٰ
  • فیملی پروٹوکولز؛ کوہلی اپنے ہی بورڈ پر برس پڑے
  • کھلاڑیوں کی فیملیز سے متعلق انڈین کرکٹ بورڈ کے نئے ضابطوں پر ویرات کوہلی کی شدید تنقید
  • پاکستانی بیٹرز نے پہلے ٹی20 میں 9 سال بعد ناپسندیدہ ریکارڈ بھی بنوا ڈالا