—فائل فوٹو

پشاور ہائی کورٹ نے کینٹ میں وکلاء کے داخلے پر پابندی کے خلاف درخواست پر کینٹ انتظامیہ کو نوٹس جاری کر دیا۔

عدالتِ عالیہ میں جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ اور جسٹس اورنگزیب خان پر مشتمل بینچ نے معاملے کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ شناخت کرانے کے باوجود وکلاء کو پشاور چھاؤنی کے علاقے میں داخلے سے روکا جا رہا ہے، درخواست کے بعد ہائی کورٹ بار اور کینٹ انتظامیہ کے درمیان بات چیت ہوئی ہے۔

پشاور: ضمانت کے باوجود شہری گرفتار، وفاقی و صوبائی حکومت سے جواب طلب

پشاور ہائی کورٹ نے ضمانت کے باوجود شہری کو گرفتار کرنے کے معاملے پر وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ نے کہا کہ اچھا ہے کہ بات چیت ہوئی ہے، اس طرح کوئی حل نکل آئے گا۔

درخواست گزار کے وکیل نے ہائی کورٹ سے عبوری ریلیف کی استداء کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کو کینٹ میں داخلے کی اجازت دی جائے۔

جسٹس صاحبزادہ اسد نے کہا کہ 4 دن میں کینٹ انتظامیہ سے جواب طلب کرتے ہیں، انہیں بھی سنیں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ہائی کورٹ

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کے جج کیخلاف توہین آمیز ریمارکس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس برہم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فیڈرل ججز کے فیصلوں پر شدید تنقید اور ججز کو مواخذے کا سامنا کروانے کی دھمکے کے بعد امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بول پڑے ہیں۔

امریکی چیف جسٹس جون روبرٹس نے ایک بیان میں کہا کہ 2 صدیوں سے زیادہ عرصے سے یہ طے ہے کہ کسی عدالتی فیصلے پر اختلاف رائے کے نتیجے میں مواخذہ ایک مناسب جواب نہیں ہے۔

امریکی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے معمول کے اپیل کے جائزے کا عمل موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی مفاد کی بات ہوگی تو گرین کارڈ ہولڈرز کو بھی ملک بدر کیا جا سکتا ہے، نائب امریکی صدر

واضح رہے کہ یہ بیان انہوں نے چیمبر سے باہر دیا ہے اور امریکا سمیت دنیا بھر میں کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ ججز کسی معاملے پر اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کریں۔

واضح رہے کہ واشنگٹن کے ڈسٹرکٹ جج جیمز بوسبرگ نے وینزویلا سے تعلق رکھنے رکھنے والے مبینہ گینگ ممبرز کو ملک بدر کرنے کے صدارتی حکمنامے پر حکم امتناع جاری کیا تھا جس پر پیر کے روز صدر ٹرمپ نے مذکورہ جج کو مواخذے کی دھمکی دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں وہ کررہا ہوں جو میرے ووٹرز مجھے کرتا دیکھنا چاہتے ہیں، اس قسم کے ججز کا مواخذہ ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: غیر قانونی تارکین وطن کی امریکا بدری، ڈونلڈ ٹرمپ کا فوج کی مدد لینے کا فیصلہ

امریکا میں صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعد ان کے سیاسی مخالفین اور نقادوں کا کہنا ہے کہ ملک بدترین سیاسی اور آئینی بحران کی طرف جاسکتا ہے کیوں کہ صدر اور ان سے منسلک امریکی حکام عدالتی فیصلوں کی پیروی نہیں کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ جنوری میں حلف اٹھانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سینکڑوں صداتی حکمناموں پر دستخط کیے تاہم ان میں سے کئی ایک امریکی عدالتوں میں چیلنج کیا گیا جس پر وائٹ ہاؤس اور امریکی عدالتوں کے درمیان سرد مہری کی فضا پیدا ہوگئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

chief justice US CHIEF JUSTICE امریکی چیف جسٹس امریکی سہریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ: بانی ایم کیو ایم کی تقاریر پر پابندی برقرار رکھنے کے حوالے سے درخواست پر سماعت
  • صدر ٹرمپ کے جج کیخلاف توہین آمیز ریمارکس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس برہم
  • متاثرین اسلام آباد کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کا کیس،سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیا
  • عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں کی جلد سماعت کی استدعا
  • بچوں کے اغواء کیخلاف ازخود نوٹس: قومی کمیشن برائے تحفظِ اطفال کے نمائندے طلب
  • رہنما پی ٹی آئی محمد آصف کی حفاظتی ضمانت میں 15 اپریل تک توسیع
  • بچوں کے اغوا کیخلاف ازخود نوٹس کیس: سپریم کورٹ نے قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال کے نمائندے کو طلب کرلیا
  • اسلام آباد: گراں فروشوں کیخلاف کارروائیاں جاری
  • کرسچن کمیونٹی کے لیے سینیٹری ورکرز کی ملازمتوں میں امتیاز کیخلاف درخواست سپریم کورٹ نے خارج کردی