جج صاحب انصاف دیں، قانون کا تماشہ نہیں بننا چاہیے: علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
علیمہ خان---فائل فوٹو
بانئ پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ جج صاحب کی ذمے داری ہے کہ انصاف دیں، قانون کا تماشہ نہیں بننا چاہیے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں علیمہ خان نے کہا کہ 5 اکتوبر والے کیس میں پیش ہو رہے ہیں، 4 اکتوبر کو ہم اسلام آباد میں گرفتار ہوئے تھے، آج تفتیشی افسر پیش ہوئے لیکن دورانِ سماعت وہ غائب ہو گئے۔
علیمہ خان نے کہا کہ 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کی اپیل یہ اگلے دو تین سال گھسیٹ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 3 پیشیوں میں پہلے بیانات لے لیے گئے ہیں، ہم ملزم ہیں اسلام آباد سے آئے ہیں، پیش نہ ہوں تو کہتے ہیں گرفتار کر لیں گے، تفتیشی پیش نہ ہوں تو ان کے خلاف کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا۔
علیمہ خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج بانئ پی ٹی آئی سے اڈیالہ میں ملاقات کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
8 فروری کو عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا، شوکت یوسفزئی
لاہور:رہنما مسلم لیگ (ن) اختیار ولی خان کا کہنا ہے کہ ہم سے جو استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں سب سے پہلے تو ان کو اس بات کا جواب دینا چاہیے کہ جعفر ایکسپریس کا جو سانحہ ہوا اس کے ملزم بنی گالہ سے آج گرفتار ہو رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ لاتعلقی کا اعلان ضرور کریں گے، تحریک انصاف انیس ، بیس ہزار سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بھی لاتعلقی کا اعلان کرے گی، آپ چیلنجز کی بات کرتے ہیں سب سے پہلے تو اپنے گھر میں جو لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ان کو اپنی پوزیشن کلیئر کرنی چاہیے، باہر کے دشمن سے تو لڑنا بڑا آسان ہے، پالیسی بنانا کوئی مشکل کام نہیں۔
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا کہ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کیلیے پالیسی کیا اختیار کی گئی ہے، ابھی تک تو پالیسی نہیں بنی ہے، ابھی تک تو صرف یہی بلیم گیم ہے کہ پی ٹی آئی ہے، اب شکر الحمدللہ یہ تو تسلیم کر لیاکہ اگر پی ٹی آئی چاہے تو ملک میں بہتری آ سکتی ہے۔
آپ نے8 فروری کو دیکھ لیا کہ عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے اب یہ عوام کے فیصلے کو کہہ رہے کہ یہ غلط ہے،اپنی نالائقی چھپانے کے لیے پی ٹی آئی کو ہر بندہ آ کر جی پی ٹی آئی ذمے دار ہے۔
سیکیورٹی ایکسپرٹ ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ سیاسی اتفاق رائے اس طرح نہیں ہے جس طرح ہونا چاہیے، شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ اس طرح رول پلے نہیں کر پا رہی، پارلیمنٹ ایکٹیو نہیں ہے، اس پر پارلیمنٹ کی کریڈیبلیٹی کے کوسچنز ہیں، پروونشل اسمبلیز کی کریڈیبلیٹی کے کوسچنز ہیں۔
ساری کی ساری یہ جو ڈائنامکس ہیں اس کی وجہ سے بھی اور میرا خیال ہے کہ پرائم منسٹر کو ان لوگوں کو لیڈ لینی چاہیے، خود چل کے چلے جائیں اپوزیشن کے پاس، ون پوائنٹ ایجنڈا پہ، تھوڑا سا ایکٹیو ہونے کی ضرورت ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ ان چیزوں کے اندر فارن منسٹر اور پرائم منسٹر بالکل ایکٹیو نہیں ہیں۔