بانی پی ٹی آئی پاکستان کیساتھ نہیں کھڑے، خواجہ آصف کادو ٹوک بیان
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا حالیہ دہشتگردی کے واقعات میں بانی پی ٹی آئی نے مذمت کیوں نہیں کی؟ وہ خاموش کیوں ہیں؟ وہ کہاں کھڑے ہیں اپنی شناخت کروائیں۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں وزیردفاع خواجہ آصف نے صوبہ بلوچستان کے ضلع نوشکی اور جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملہ کی بھرپور مذمت کی جبکہ پی ٹی آئی اور عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، کہا کہ عمران خان نے حالیہ ہونے والے دہشتگری کے واقعات کی مذمت نہیں کی، دنیا کی ہز چیزپر، اپنے مفادات پر وہ بیان دیتے ہیں ، یہ قومی مسئلہ ہے جس پر ان کا کوئی بیان نہیں آیا، وہ اس مسئلے کے اوپر کہاں کھڑے ہیں؟ واضح کہوں گا کہ وہ دہشتگری کے مسئلے کے اوپر دونوں صوبوں میں پاکستان کے ساتھ نہیں کھڑے۔
سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر تیزی ، ڈالر سستا
خواجہ آصف نے کہا وہ خاموش کیوں ہیں، بولیں اور اپنی شناخت کرائیں وہ کہاں کھڑے ہیں، سکیورٹی کونسل نے اس حملے کی مذمت کی، وہ تو پاکستان کے وزیراعظم رہے ہیں مگر اس مسئلے پر خاموش ہیں۔
وزیردفاع نے کہا کہ ایسا کوئی قیدی نہیں دیکھا جو پریس کانفرنس کرتا ہے، خط بھی لکھتا ہے، اخباروں میں آرٹیکل بھی لکھتا ہے، ہرچیز پر وہ اظہار کرتے ہیں اس مسئلے پر وہ کیوں نہیں بول سکتے، لگتا ہے ان کے مفادات ہیں اُن لوگوں سے اور چاہتے ہیں کہ پاکستان میں انتشار ہی رہے۔
لاہور میں سورج کرنیں بکھیرنے لگا،بارش سے متعلق پیشگوئی
خواجہ آصف نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے جتنے بھی سوشل میڈیا اکاونٹس ہیں انہوں نے دہشتگروں کی حمایت کا عندیہ دیا ہے، پاکستانی ریاست، سکیورٹی محافظوں اور جو لوگ اس دہشتگردی میں شہید ہوئے ہیں ان سے یکجہتی کا اظہار نہیں کیا، ملک میں اس وقت جو خون ریزی ہورہی ہے اس پر پاکستان کا سابق وزیراعظم اپنے مفادات کی خاطر خاموش ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
چین کی ثالثی ایرانی جوہری مسئلے کے پرُ امن حل کی مخلصانہ کوشش ہے، چینی میڈیا
بیجنگ : چین، ایران اور روس کے درمیان بیجنگ میں سہ فریقی اجلاس نے بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر عوامی توجہ حاصل کی ہے۔ چائنا میڈیا گروپ کے تحت (سی جی ٹی این) کی جانب سے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کے درمیان کیے گئے تازہ ترین سروے کے مطابق، جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ بیجنگ اجلاس ایرانی جوہری مسئلے کے سیاسی تصفیے کو فروغ دینے کے لئے ایک مفید کوشش ہے۔
سروے میں 89.8 فیصد جواب دہندگان نے نشاندہی کی کہ کسی بھی غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں، طاقت کی دھمکیوں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ سے ایرانی جوہری مسئلے کو حل کرنے میں مدد نہیں ملے گی۔ 89.5 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ سیاسی سفارتی روابط اور باہمی احترام پر مبنی بات چیت ہی ایرانی جوہری مسئلے کے حل کے لئے واحد ،مؤثر اور قابل عمل انتخاب ہے۔ 90.6 فیصد جواب دہندگان نے ایرانی جوہری مسئلے کے متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ صورتحال کو مزید خراب کرنے سے گریز کریں۔
جبکہ 87.8 فیصد جواب دہندگان نے ایرانی جوہری مسئلے پر چین کے مسلسل تعمیری کردار کو سراہا۔ یہ سروے سی جی ٹی این کے انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، عربی اور روسی پلیٹ فارمز پر جاری کیا گیا، جس میں24 گھنٹوں کے اندر 7,766 جواب دہندگان نے ووٹ دیا اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
Post Views: 1