جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کی غزہ میں شدید بمباری، 232 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں شدید بمباری کی ہے جس سے کم از کم 200 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق خان یونس، رفح اور غزہ سٹی میں ہونے والی اس بمباری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے کئی بچے بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یہ بمباری اس جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی ہے جو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنوری کے مہینے میں طے پائی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے اسرائیل اپنا وفد قطر بھیجنے کے لیے تیار
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی افواج کو حماس کے خلاف کارروائی کا حکم اس کے قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے پر دیا۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ آج کے بعد اسرائیل حماس کے خلاف ’زبردست فوجی طاقت‘ کے ساتھ کارروائی کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ٹیلی گرام پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں حماس کے دہشتگرد اہداف پر فضائی کرروائی کررہی ہے تاہم حماس نے حالیہ کارروائیوں کو اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کی کوشش قرار دی ہے۔
واضح رہے کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس نے 30 سے زائد اسرائیلی یرغمالی رہا کردیے ہیں جبکہ اسرائیل نے 200 کے لگ بھگ فلسطینی قیدیوں کو جیلوں سے آزاد کردیا ہے۔ تاہم اب اسرائیل کا اصرار ہے کہ اس مرحلے کو اپریل کے وسط تک توسیع دی جائے۔
یہ بھی پڑھیے: حماس کا امریکی صدر کی غزہ سے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے منصوبے سے دستبرداری کا خیر مقدم
اسرائیل کی جانب سے حالیہ کارروائی اور بڑی تعداد میں فلسطینیوں کی شہادت کے بعد دونوں قوتوں کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔
مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں حماس کے پاس موجود 60 کے قریب باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی ہونا تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Gaza Israel Palestine اسرائیل جنگ بندی غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل جنگ بندی معاہدے حماس کے کے لیے
پڑھیں:
رمضان میں اسرائیل کا وحشیانہ حملہ: خواتین اور بچوں سمیت 308 سے زائد فلسطینی شہید
غزہ میں رمضان المبارک کے دوران اسرائیلی فورسز نے جنگ بندی ختم کرتے ہوئے نہتے فلسطینیوں پر خوفناک بمباری کی، جس کے نتیجے میں 308 سے زائد شہری شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، اسرائیلی طیاروں نے رات کی تاریکی میں حملہ کیا، جب لوگ گھروں، اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں میں سو رہے تھے۔ غزہ کے مختلف علاقوں جبالیہ، غزہ سٹی، نصیرات، دیر البلح اور خان یونس میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، جبکہ خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد شہید ہوگئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی تازہ بمباری کے بعد غزہ میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 48 ہزار 572 تک جا پہنچی، جبکہ سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 61 ہزار 700 سے تجاوز کر چکی ہے، کیونکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
حماس نے اسرائیل کے اس حملے کو ’غدارانہ حملہ‘ قرار دیتے ہوئے عالمی سطح پر احتجاج کی اپیل کی اور عرب و اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کریں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ یہ جنگ بندی کا خاتمہ ہے اور حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک تمام یرغمالی آزاد نہیں ہوجاتے۔ دوسری جانب، اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر نے بھی کہا کہ اگر جنگ روکنی ہے تو تمام یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنایا جائے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی "غزہ پر جہنم کے دروازے کھولنے" کی دھمکی دی اور کہا کہ حماس پر پہلے سے کہیں زیادہ خوفناک حملے کیے جائیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، اس حملے سے قبل اسرائیل نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشاورت کی تھی، جبکہ امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت کرنے والے سبھی گروہوں کو اس کی قیمت چکانی ہوگی۔
رائٹرز کے مطابق، اسرائیلی فوج زمینی حملے کی بھی تیاری کر رہی ہے، جس سے غزہ میں مزید تباہی کا خدشہ ہے۔