افطاری میں کتنی کھجوریں آپ کو بے پناہ انرجی دیتی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں افطار کا آغاز عموماً کھجور کے ذریعے ہوتا ہے۔
ماہرین یہ بتاتے ہیں کہ افطاری کے دوران کتنی کھجوریں کھانا بہتر رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رمضان میں 5غذاؤں سے پرہیز کرکے دن بھر متحرک اور تازہ دم رہیں
گو رمضان میں افطاری کے دوران اور اس کے بعد کھجوروں کی مثالی تعداد ہر شخص کے لیے مختلف ہوسکتی ہے لیکن افطاری کے بعد 3 سے 5 کھجوریں کھانا بہتر رہتا ہے۔
سحر و افطار میں کھجور کے فوائدکھجور میں قدرتی شکر ہوتی ہے جو روزے کے دوران کافی دیر تک جسم کو توانائی فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔
اللہ کی اس بے مثل نعمت میں فائبر ہوتا ہے جو ہاضمے کو بہتر کرنے میں مدد کرتا ہے اگلے دن روزے کے دوران بھوک کو کم کرنے میں بھئی معاون ثابت ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: رمضان میں جلد متاثر ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟
اس میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
عمر رسیدہ اور موٹے افرادعمر رسیدہ افراد کو کھجور کم کھانی چاہیے۔
جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں انہیں کم کھجوریں کھانی چاہئیں۔
کھجور کے فوائد بڑھانے کا طریقہپانی کے ساتھ کھجور کھانے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔
زیادہ مقدار میں کھجور کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے کیوں کہ اس سے جسم میں داخل ہونے والی کیلوریز میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے وزن بڑھ سکتا ہے۔
صحت مند کھجوروں کے انتخابتازہ کھجور کا انتخاب بھی اہم ہے۔ ضروری غذائی اجزا کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے پروسیس شدہ کھجوروں سے پرہیز کرنا چاہیے تاکہ اس کے نقصان دہ کیمیکلز سے بچا جاسکے۔
مزید پڑھیں: رمضان المبارک کے دوران اپنی صحت کا خیال کیسے رکھیں؟
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ آپ کو تمام فائبر، وٹامنز اور معدنیات حاصل ہوں کھجور کو اس کے چھلکے سمیت ہی کھانا بہتر رہتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
روزے میں کھجور کا استعمال کھجور کھجور اور صحت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: روزے میں کھجور کا استعمال کھجور کھجور اور صحت کے دوران ہوتا ہے کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کی متبادل انرجی کی نئی پالیسی مسترد کر دی
---فائل فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کی متبادل انرجی کی نئی پالیسی کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کے قوانین میں ظالمانہ تبدیلیاں قابلِ مذمت ہیں۔
شازیہ مری کا کہنا ہے کہ شمسی توانائی والے صارفین کو 27 روپے فی یونٹ کے بجائے صرف 10 روپے فی یونٹ پر بجلی فروخت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، یہ عمل متبادل انرجی صارفین پر براہِ راست حملہ اور پاکستان کے قابلِ تجدید توانائی کے مستقبل سے غداری ہے۔
انہوں نے کہا کہ صارفین کو قومی گرڈ سے 65 روپے یا اس سے زائد فی یونٹ کے نرخوں پر بجلی خریدنے کے لیے پابند کیا جاتا ہے، وفاقی حکومت گرین انرجی پر جانے والے صارفین کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے ان سے کھلی جنگ کر رہی ہے، قیمتوں میں یہ 550 فیصد کا فرق ظالمانہ اور عام عوام کا معاشی استحصال ہے۔
اسلام آباد ای سی سی کی جانب سے منظور شدہ نئی...
شازیہ مری نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے پاور سیکٹر میں موجود مافیاز، کرپشن اور نااہل افراد کی سرپرستی جاری ہے، نیٹ میٹرنگ سے عام صارفین پر 90 پیسے فی یونٹ کا بوجھ پڑتا ہے، جو ایک کھلا دھوکا ہے، حقیقت یہ ہے کہ 18 روپے فی یونٹ ’آئیڈل کپیسٹی پیمنٹس‘ اور 600 ارب روپے سالانہ بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی میں ضائع ہو رہے ہیں۔
شازیہ مری کا کہنا ہے کہ ان سنگین مسائل کو حل کرنے کے بجائے، وفاقی حکومت ملک کو توانائی میں خود کفیل بنانے والوں کو سزا دے رہی ہے، یہ پالیسی پاکستان کی شمسی توانائی کی صنعت کو تباہ کر دے گی، جس سے گھریلو اور تجارتی صارفین کے لیے شمسی توانائی ناقابل عمل ہو جائے گی، یہ عمل قابل تجدید توانائی میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو روکے گی، اور فرسودہ اور ناکام گرڈ پر انحصار بڑھا دے گی۔
پی پی رہنما نے کہا ہے کہ حکومتی عمل عوام کو ناقابل برداشت نرخوں پر بجلی خریدنے پر مجبور ہے جبکہ گرین انرجی کے مواقع ختم ہوں گے، بند کمروں میں بیٹھ کر بغیر مشاورت کے کیے جانے والے فیصلے عوام کے بجائے طاقت ور لابیوں اور فوسل فیول انڈسٹری کے مفادات کے تحفظ کا عندیہ دیتے ہے، وفاقی حکومت کا یہ اقدام پاکستان کی توانائی کی خودمختاری اور معاشی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے، وفاقی حکومت اس ظالمانہ پالیسی کو فوری طور پر واپس لے، ہم ذمے دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اسلام آباد وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار...
انہوں نے کہا کہ حکومتی فیصلہ قابلِ تجدید توانائی کے مستقبل کو تباہ کر رہا ہے، وفاقی حکومت نے اپنی عوام دشمن پالیسی واپس نہ لی تو ہم اس کے خلاف عدالتی، سیاسی اور عوامی سطح پر سخت مزاحمت کریں گے، یہ صرف ایک توانائی پالیسی نہیں، بلکہ عوام کے خلاف معاشی جنگ ہے جس پر ہم خاموش نہیں رہیں گے، حکومت کو ہمارے مستقبل کو تجارتی مفادات کے ہاتھوں فروخت کرنا بند کرنا ہو گا۔