تنخواہ داروں کیلیے آسان ٹیکس ریٹرن نظام ستمبر سے نافذ ہو گا، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر خزانہ سینیٹر اورنگزیب نے کہا ہے تنخواہ دار طبقے کیلیے نیا آسان ٹیکس ریٹرن نظام ستمبر میں نافذ کر دیا جائے گا تاکہ آئندہ ٹیکس فائلنگ سیزن سے قبل اس کا نفاذ ممکن ہو سکے۔
انھوں نے اے آئی ٹیکنالوجی فرم ایفینیٹی کے وفد سے ملاقات میں کہاحکومت کا ہدف ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور غیر رجسٹرڈ شعبوں کو اس میں شامل کرنا ہے تاکہ زیادہ ٹیکس کے بوجھ تلے دبے طبقات، جیسے تنخواہ دار اورپیداواری شعبے کورعایت دی جا سکے۔
ملاقات میں ایفینیٹی کی توسیعی کاروباری سرگرمیوں، ٹیلنٹ ہائرنگ اور ٹیکس نظام سے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خزانہ نے پاکستان کرپٹو کونسل کے قیام سے آگاہ کیا۔
ملاقات کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ حکومت کاروباری اداروں کی معاونت جاری رکھ کر ملکی ترقی و خوشحالی کو فروغ دے گی۔
وفد کے سربراہ جیروم وان کیپلس نے بتایا کمپنی کا 80 فیصد عملہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں موجود ہے۔ انہوں نے پاکستان میں دستیاب ہنر مندوں بالخصوص انجینئروں، کمپیوٹر سائنسدانوں اور ٹیکنالوجسٹوں کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہااس افرادی قوت نے کمپنی کی کامیابی میں نمایاں کردار ادا کیا۔
وزیر خزانہ نے عالمی بینک کی ٹیم کے ساتھ فالو اپ اجلاس میں کہا مالیاتی، تجارتی اور نجی شعبے کی اصلاحات کیلئے وفاقی و صوبائی سطح پر یکساں طور پر لاگو جامع اور مربوط حکمت عملی اپنانا ضروری ہے۔
اجلاس میں قومی ترقی و مالیاتی پروگرام پر تبادلہ خیال کیا گیا جو 10سالہ شراکت داری فریم ورک کا ہے۔اس کے تحت عالمی بینک نے صحت، تعلیم، ماحولیاتی استحکام اور پائیدار ترقی سمیت کلیدی شعبوں میں 20 رب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم کیاہے۔
وزیر خزانہ نے ایک اوراجلا س میں موسمیاتی تبدیلی، بڑھتی آبادی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل کو چیلنج قرار دے دیا۔انہوں نے اس امر پر زور دیا عالمی طریقہ کار اور معیارات کے مطابق حکمت عملی بنائی جائے تاکہ وسائل کی منصفانہ اور موثر تقسیم یقینی بنائی جا سکے۔
دریں اثنا قومی اسمبلی میں انکم ٹیکس اور تحویل ملزمان سے متعلق دو ترمیمی بل پیش کئے گئے جبکہ دوآرڈینسز میں 120روز کیلئے توسیع دے دی گئی۔سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت اجلاس میں وزیر خزانہ اورنگزیب نے بتایاٹیکس نظام کی ڈیجیٹلائزیشن کیلئے عالمی کنسلٹنگ فرم میک کینزی اینڈ کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں۔
اس کا مقصد ٹیکس وصولی کا نظام جدید خطوط پر استوار کرنا ہے جس سے شفافیت میں اضافہ اور محصولات میں بہتری متوقع ہے۔ انھوں نے آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کے الاؤنسز اور پے سکیل پر نظر ثانی کی تجویز زیر غورنہیں البتہ سیلنگ میں اضافے کی تجویز ہے۔
ادھر وزارت خزانہ کا کہنا ہے اجلاس میں پے سکیلز پر نظر ثانی یا تنخواہوں کے متعلق بات نہیں کی گئی۔مزیدبراں اجلاس میں تحویل ملزمان ترمیمی بل اور ٹیکس ترمیمی بل 2025ء پیش کئے گئے۔سوسائٹیز رجسٹریشن آرڈیننس 2024ء بھی پیش کیا گیا۔
بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن آرڈیننس 2024ء اور انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2024ء میں 120روز کی توسیع دے دی گئی۔ایم کیو ایم کے رکن حفیظ الدین نے توجہ دلاؤنوٹس پر کہا ٹیکس ڈیجیٹیلائزیشن کے لئے اس فرم کی خدمات حاصل کی گئیں جو امریکن ہے مگر اسرائیل اور بھارت میں متحرک ہے۔
اجلاس کو بتایا گزشتہ 5 برسوں میں 54 1ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہواجبکہ 36 1ارب ڈالر کی برآمدات کے برعکس 91 2ارب ڈالر کی درآمدات ہوئیں۔ مالی سال 2025 ء میں سولر پینل، ٹرانسفارمرز اور بجلی آلات میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔
بجلی کے ترسیلی آلات کی درآمدات 31 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک جا پہنچیں۔صنعتی آلات میں 20 فیصد، ٹیکسٹائل مشینری میں 40 فیصد، آٹو پارٹس کی درآمدات میں 58 فیصد اضافہ ہوا۔ اجلاس کل بدھ ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اجلاس میں
پڑھیں:
نان ٹیکس ریونیو میں 55 فیصد، ٹیکس ریونیو میں 45 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نان ٹیکس ریونیو میں 55 فیصد اور ٹیکس ریونیو میں 45 فیصد کا ریکارڈ اضافہ کیا ہے۔
پشاور سے جاری بیان میں علی امین گنڈا پور نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دستیاب وسائل سے 72 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اے ڈی پی اسکیموں کا بیک لاک 13 سال سے کم کر کے ساڑھے 7 سال تک لے آئے ہیں جبکہ صحت انصاف کارڈ پر مانیٹرنگ کے بعد 90 کروڑ روپے سے زیادہ بچت کی گئی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ صوبہ کے عوام کےلیے 40 ارب روپے کا سولر پروجیکٹ شروع کیا گیا، تعلیمی اداروں، مساجد اور سرکاری اداروں کو سولر پر لایا جا رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی، مالی مشکلات کے باوجود مختلف سیکٹرز میں کامیابیاں حاصل کیں، کے پی حکومت کے معاشی اصلاحات کا ملکی و غیر ملکی اداروں نے اعتراف کیا۔
علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ محکمہ پولیس میں ہنگامی طور پر اصلاحات کا آغاز کیا، 30 بلین سے زیادہ کا اسلحہ، گاڑیاں اور آلات مرحلہ وار خریدے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 105 گاڑیوں کو بلٹ پروف کیا جارہا ہے جس پر 321 ملین خرچ ہو رہے ہیں، 4 ہزار ایس ایم جیز حاصل کی گئی ہیں، جبکہ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں 2423 اہلکار بھرتی کیے جارہے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ سیکیورٹی ڈویژن میں 3797 آسامیاں تخلیق کی جارہی ہیں، 1200 اہلکاروں کو ایلیٹ فورس کی ایڈوانس تربیت فراہم کی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پشاور سمیت 4 اضلاع میں سیف سٹی کے قیام پر 2 اعشاریہ 2 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، ایک سال میں کم و بیش ایک ہزار اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پولیس شہداء کےلیے بھی نقد رقم، پلاٹس اور نوکریاں دی جارہی ہیں، شہداء کے لواحقین کو 367 ملین روپے اب تک دیے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف اضلاع میں 994 ملین روپے سے 501 پلاٹس دیے گئے ہیں، شہدا کے بچوں میں سے 281 اے ایس آئیز بھرتی کیے جاچکے ہیں۔