حوثیوں کیجانب سے کسی بھی حملے کو ایران کی طرف سے حملہ سمجھا جائیگا، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا ہے کہ حوثیوں کیجانب سے کسی بھی حملے کو ایران کی طرف سے حملہ سمجھا جائے گا، حوثیوں کے حملوں پر ایران ذمہ دار ہوگا اور سنگین نتائج بُھگتے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے یمن پر فضائی حملوں کے بعد حوثیوں کے جوابی حملوں پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دی ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ حوثیوں کی طرف سے مزید حملوں یا ردعمل کا بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حوثیوں کی طرف سے کسی بھی حملے کو ایران کی طرف سے حملہ سمجھا جائے گا، حوثیوں کے حملوں پر ایران ذمہ دار ہوگا اور سنگین نتائج بُھگتے گا۔
دریں اثناء یمن پر امریکی حملوں کے بعد حوثی رہنماء عبدالمالک الحوثی نے ملین مارچ کی کال دی ہے۔ دارالحکومت صنعا سے خبر ایجنسی کے مطابق یمن کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد نے ریلی نکالی۔ صنعا سے خبر ایجنسی کے مطابق فلسطینی پرچم لہراتے مظاہرین نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ مطاہرین نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف پلے کارڈ اٹھائے رکھے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حوثیوں کی کی طرف سے
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ پر حملوں کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورامریکی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کی تھی. کیرولین لیوٹ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 مارچ ۔2025 ) وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے کہاہے کہ اسرائیل نے آج غزہ پر حملوں کے سلسلہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورامریکی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کی تھی اور واشنگٹن کوکو غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے وسیع حملے کا پیشگی علم تھا امریکی نشریاتی ادارے” فاکس نیوز“ سے گفتگو میں کیرولین نے امریکی صدر کے سابقہ بیان کا حوالہ دیا جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ حماس ، حوثی ، ایران اور جو کوئی بھی نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا اسے بھاری قیمت چکانا ہو گی اور اس پر جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں گے.(جاری ہے)
ٹرمپ اسی سے ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ علانیہ انتباہ جاری کر چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ حماس پر تمام قیدیوں کو رہا کرنا لازم ہے بصورت دیگر اس پر جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں گے منگل کو علی الصبح غزہ کی پٹی پر اسرائیل کا وسیع حملہ فائر بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کے سلسلے میں مذاکرات معطل ہونے کے بعد سامنے آیا ہے. حملے سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے تل ابیب میں وزارت دفاع میں ایک اجلاس منعقد کیا جہاں جنگ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا یہ بات اسرائیلی جریدے”معاریف“نے ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے واضح رہے کہ نیتن یاہو کو اندرونی سطح پر اپنے اتحادیوں میں بعض شدت پسند آوازوں کے دباﺅ کا سامنا تھا جو دوبارہ جنگ کی طرف لوٹنے پر زور دے رہے تھے دوسری جانب غزہ میں قید اسرائیلیوں کے اہل خانہ جنگ بندی جاری رکھنے کے لیے دباﺅڈال رہے ہیں تا کہ بقیہ قیدیوں کی رہائی عمل میں آ سکے .