Express News:
2025-03-18@07:30:23 GMT

غزوۂ بدر: وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر۔۔۔۔۔ !

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

 

راحیل گوہر

خیر و شر کی کش مکش روز اول ہی سے جاری ہے اور جاری رہے گی۔ ازل سے شر خیر کے تعاقب میں ہے اور چاہتا ہے کہ خیر کو اپنے پنجۂ استبداد میں جکڑ کے اس کے وجود کو بے معنی بنادے۔ بہ ظاہر شر کی قوتیں خیر پر حاوی نظر آتی ہیں لیکن نتیجے کے اعتبار سے فتح انجام کار خیر کی ہوتی ہے۔ اس لیے کہ خیر، حق کا عکس ہے۔

بنی اسرائیل کے آخری رسول عیسی ابن مریمؑ کے لگ بھگ ساڑھے چھے سو برس بعد جزیرہ نما عرب میں اس سلسلۂ نبوت و رسالت کی آخری کڑی خاتم المرسلین و خاتم انبیاء محمد رسول اﷲ ﷺ کے آفتابِ رسالت کی روشنی نے عرب کے ہر گوشے کو منور و تاب ناک کردیا۔ برس ہا برس سے چھائے ہوئے جہل کے اندھیروں کی قبا تار تار ہوگئی۔ من گھڑت خدا زمیں بوس ہوگئے۔ صدیوں کی غلامی کی زنجیریں ٹوٹنے لگیں، حقوق و فرائض کے بگڑے ہوئے توازن میں اعتدال پیدا ہوگیا۔ ظلم و جبر کی برچھیوں تلے سسکتی انسانیت کو سکھ کا سانس لینے کی ساعتیں نصیب ہوئیں۔ انسان کے مادی تقاضوں کی اصلاح کے ساتھ قلب و ذہن میں بھی ایک عظیم انقلاب برپا ہوگیا۔

رسولِ عربیؐ بھی ایسے ہی اخلاقی پستیوں میں گرے لوگوں کے درمیان مبعوث کیے گئے اور آپؐ کو اﷲ تعالیٰ نے اخلاق و کردار کے مقامِ رفیع پر فایز کرکے ان شرک و اوہام اور نجاست و آلودگی میں ڈوبے وحشی انسانوں کی اصلاح کی غرض سے بھیجا۔ شر کی قوتوں پر جب حق و صداقت کی کاری ضرب لگتی ہے اور ان کے باطل عقائد و نظریات کی بنیادیں متزلزل ہونے لگتی ہیں تو انہیں اپنی سلامتی و بقا کی فکر لاحق ہوتی ہے۔ کیوں کہ برسوں سے جمے جمائے ایک نظام سے کسی کے اعلان بغاوت کو ان کے مکر و فریب اور مفاد پرستی کی جڑیں ہلا دینے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ چناں چہ جب توحید کی دعوت و تبلیغ کا ابتدائی مرحلہ شروع ہوا اور جس نے اس دعوت کو قبول کیا اس پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے۔ کسی کو دھکتی آگ پر ننگی پیٹھ لٹایا گیا اور کسی کو اتنا مارا پیٹا گیا کہ بس مرنے کی کسر باقی رہ گئی۔ ایک صحابیہؓ حضرت سُمیّہؓ کو برچھی مار کر شہید کیا گیا، جو اسلامی تاریخ میں پہلی شہید کہلاتی ہیں۔ دیگر خواتین اسلام پر بھی ظلم و ستم کا ہر حربہ اپنایا اور انہیں آزمایا گیا، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ مردوں کی طرح خواتین اسلام کے بھی پائے استقامت میں لغزش نہیں آئی۔ غرض کہ ایک داستان خوں چکاں ہے جس سے تاریخ کے صفحات رنگین ہیں۔ اتنے ظلم و مصائب ڈھائے گئے کہ بعض صحابۂ کرام ؓ پکار اٹھے: ’’اے اﷲ کے رسول ﷺ! اﷲ کی مدد کب آئے گی۔۔۔ ؟

آخرکار اس تشدد و تعدیب سے نجات کے لیے اﷲ کا حکم آگیا اور ان سعید روحوں کو مکہ سے ہجرت کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ چناں چہ پہلے حبشہ اور بعد میں مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی گئی، مگر توحید رسالتؐ پر ایمان لانے والوں کی یہ آزادی ٹھنڈے پیٹوں کیسے برداشت کی جاسکتی تھی۔ دشمنان اسلام نے مدینہ میں بھی انہیں سکون سے نہ رہنے دیا اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں کے جال بنتے رہے۔ جس کے نتیجے میں رسول اکرم ﷺ کی حیات ِ طیبہ میں غزوات و سرایا کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا اور جن کا مسلح آغاز ’’غزوۂ بدر‘‘ سے ہوتا ہے۔

17رمضان المبارک بہ روز جمعۃ المبارک بدر کے مقام پر کفر اور اسلام صف آرا ہوئے۔ کفار قریش اور سرفروشانِ توحید و رسالتؐ کے لشکر اور جنگی ساز و سامان دیدنی تھا۔ دشمنِ اسلام ایک ہزار نفری اور اس وقت کے جدید کیل کانٹے سے لیس سامنے موجود تھا۔ جب کہ دوسری جانب 313 مجاہد قلیل ساز و سامان کے ساتھ صف آرا تھے۔ تاریخ گواہ ہے کہ مادیت اور اس کی پرستش نے نسلوں کو تباہ و برباد کیا ہے۔ مادہ پرستی اپنے خمیر میں ایک احساسِ تفاخر رکھتی ہے، اس لیے اسے اس کے اندر چھپے ان عوامل کا شعور نہیں ہوتا جو بالآخر قوموں کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کرتا ہے۔ غزوۂ بدر میں بھی معاملہ ایمان اور مادیت کے تصادم کا تھا۔ لیکن جنگیں محض ہتھیاروں سے نہیں، بل کہ جذبے اور مضبوط قوت ِ ارادی سے لڑی اور جیتی جاتی ہیں اور جذبہ جب ایمان کا اور قوت ارادی توحید و رسالتؐ کے خمیر سے اٹھی ہو تو شکست باطل قوتوں کا مقدر بن جاتی ہے۔

غزوہ کی ابتدا سے پہلے گھاس پھونس کی ایک جھونپڑی میں اﷲ کے رسول ﷺ نے ایک طویل سجدہ فرمایا اور اس میں انتہائی آہ و زاری سے یہ دعا فرمائی:

’’اے اﷲ! یہ میری پندرہ برس کی کمائی ہے، جو میں نے تیرے سامنے لاکر ڈال دی ہے، اگر یہ چند نفوس آج مٹ گئے تو پھر قیامت تک تیرا کوئی نام لینے والا نہیں رہے گا، بارِِ الٰہا! تُونے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ تو مجھے کام یاب کرے گا، اب اس کو پورا کر نے کا وقت آگیا ہے۔‘‘ پھر جنگ شروع ہوئی اور ساتھ ہی رحمت الٰہی جوش میں آئی اور نصرت ِ خداوندی سے کفار قریش کو ذلت آمیز شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ ان کے 70 بااثر لوگ قتل ہوئے اور 70ہی مشہور آدمی قیدی بنالیے گئے، جب کہ صحابۂ کرامؓ میں سے 13افراد نے جام ِ شہادت نوش کیا۔ رسولِ خدا ﷺ کا ازلی دشمن ابوجہل بھی اسی جنگ میں مارا گیا۔ جس کے بارے میں آپؐ نے فرمایا تھا:

’’یہ شخص اس امّت کا فرعون ہے۔‘‘

مذکورہ بالا تمام واقعات سیرت نگاروں نے اپنے انداز سے تحریر کیے ہیں جو قارئین کے مطالعے میں آتے رہتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ اس فتح و شکست کے کیا اثرات اس وقت کے مسلمانوں پر مرتب ہوئے اور اس واقعے میں آج کے اس مادہ پرستانہ دور کی امت مسلمہ کے لیے کیا سبق ہے۔۔۔ ؟

اس فتح کے موقع پر جاں نثاران اسلام کی تعداد انتہائی قلیل تھی اور ہتھیار بھی نہ ہونے کے برابر تھے، مگر اﷲ کی تائید و نصرت نے انہیں کام یابی سے ہم کنار کیا۔ لیکن آج ہماری تعداد اربوں میں ہے اور ہم ایٹمی ہتھیاروں کے مالک بھی ہیں پھر بھی دنیا میں ہماری نہ کوئی عزت و وقعت ہے اور نہ کوئی ہماری واضح اور قابل قدر شناخت ہے۔ اگر آج بھی امت مسلمہ غزوۂ بدر کے واقعہ پر غور کرے تو یہ حقیقت سمجھ میں آجائے گی کہ جذبہ اگر صادق ہو، دل میں دین کا سچا درد ہو اور ایمان و یقین اپنے پورے تقاضوں کے ساتھ قلب و ذہن میں راسخ ہو تو مادی وسائل کی کمی بھی کام یابی میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ عزت و توقیر اور فتح و کام رانی آج بھی ہر محاذ پر ہمارے قدم چومے گی۔ اﷲ تعالیٰ کی غیبی مدد بدر میں بھی آئی تھی اور جب ہم متحد ہو جائیں گے اور رسول برحق ﷺ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دین کو غالب کر نے کی جدوجہد کر یں گے تو آج بھی اﷲ اپنی بے حساب نعمتوں، رحمتوں اور فتح یابیوں کے دروازے کھولتا چلا جائے گا۔ ارشاد با ری تعالیٰ ہے:

’’اے ایمان والو! اگر تم اﷲ کی مدد کروگے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم مضبوط جما دے گا۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سانحہ جعفر ایکسپریس، اسلام آباد کے علاقے بنی گالا سے بڑی گرفتاری

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران اسلام آباد کے علاقے بنی گالا سے ایک اہم ملزم کو گرفتار کرلیا۔

ایف آئی اے ترجمان کے مطابق اسلام آباد کے علاقے بنی گالا سے گرفتار ملزم ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم کا مرتکب ہوا۔ ملزم نے سانحہ جعفر ایکسپریس کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف منفی پراپیگنڈا اور تضحیک آمیز مواد شیئر کیا۔ علاوہ ازیں ملزم سوشل میڈیا پر کالعدم تنظیموں کی حمایت اور تشہیر میں ملوث پایا گیا جبکہ ملزم دہشتگردوں کے حق میں اشتعال انگیز بیانات اور مواد بھی شیئر کرتا رہا۔

یہ بھی پڑھیےجعفر ایکسپریس حملہ، پاکستان میں دہشتگردی کا مرکزی اسپانسر بھارت ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزم کو ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران اسلام آباد کے علاقہ بنی گالا سے گرفتار کیا گیا۔ ملزم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ڈیجیٹل شواہد قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ ایف آئی اے ترجمان کے مطابق ملزم کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیےجعفر ایکسپریس حملہ، ٹرین ڈرائیور نے حملے کے وقت کیا دیکھا، آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

یاد رہے کہ 11 مارچ کو بلوچستان کے ضلع بولان میں دہشتگردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی ٹرین ’ جعفر ایکسپریس‘ پر حملہ کرکے، اس کے تمام مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ دہشتگردوں کی فائرنگ سے کم از کم 21 مسافر جبکہ 3 ایف سی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنی گالا جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ سوشل میڈیا

متعلقہ مضامین

  • سرکاری ٹی وی کے بورڈ تشکیل اور ایم ڈی پی ٹی وی کی تعیناتی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
  • غزوۂ بدر
  • سانحہ جعفر ایکسپریس، اسلام آباد کے علاقے بنی گالا سے بڑی گرفتاری
  • امام حسن مجتبیٰ (ع) سیرت و صورت اور گفتار و کردار میں شبیہ رسول (ص) تھے، علامہ مقصود ڈومکی
  •  آزادی اظہار رائے کی آڑ میں سرکار کی شان میں گستاخی کو قبول نہیں کریں گے، حامد سعید کاظمی
  • لایموت۔ ایک شاہکار ناول
  • اسلام آباد، فیصل کریم کنڈی کا مسلم ممالک کے سفراء کے اعزاز میں افطار ڈنر
  • کالعدم لشکر اسلام کے بانی، مفتی منیر شاکر کون تھے؟
  • اسلام آباد میں چائنیز کال سنٹر پر چھاپہ