سیاسی معاملات کو ملکی سالمیت سے الگ رکھنا چاہیے، صمصام بخاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
فائل فوٹو
استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے سیکریٹری اطلاعات صمصام بخاری نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات کو ملکی سالمیت سے الگ رکھنا چاہیے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران صمصام بخاری نے کہا ہے کہ ہمیں پاک فوج کے ساتھ بغیر کسی تقسیم کے کھڑا ہونا چاہیے، سیاسی معاملات کو ملکی سالمیت سے الگ رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے تانے بانے باہر سے جڑے ہوئے ہیں، بی ایل اے کے پیچھے بھارتی ایجنسی ’را‘ کا ہاتھ ہے، اس کے خلاف آپریشن ہونا چاہیے۔
آئی پی پی کے سیکریٹری اطلاعات نے مزید کہا کہ بحیثیت سیاسی جماعت ہماری ذمہ داری ہے کہ افواج پاکستان کا مکمل ساتھ دیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں پوائنٹ اسکورنگ کےلیے پاکستان کو نقصان نہ پہنچائیں، ایسی پوسٹس یا وی لاگ نہ بنائیں جن سے ملک کو مشکل پیش آئے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
دہشتگرد دہشتگرد ہوتا ہے اسکو کسی صورت معافی نہیں مل سکتی، عظمیٰ بخاری
لاہور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو رہنا چاہیے لیکن اس کا دہشتگرد ونگ نہیں رہنا چاہیے، جو پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں وہ قومی سلامتی کی کمیٹی میں ہیں، جو سلامتی نہیں چاہتے وہ باہر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر اطلاعات عظمی زاہد بخاری نے لاہور پریس کلب کا دورہ کیا۔ لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری، سیکرٹری زاہد عابد، جوائنٹ سیکرٹری عمران شیخ، فنانس سیکرٹری سالک نواز، اراکین گورننگ باڈی مدثر حسین، سید بدر سعید، رانا شہزاد احمد، محبوب احمد چوہدری اور الفت حسین مغل نے معزز مہمان کو کلب آمد پر خوش آمدید کہا۔ عظمی زاہد بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جب میں وزیر نہیں تھی یہ پریس کلب تب بھی میرا گھر تھا، اب بھی میرا گھر ہے، ارشد انصاری کو ہر وقت اپنے صحافیوں کی فکر رہتی ہے، تنخواہوں کا مسئلہ چل رہا ہے اس کو حل کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس ہو رہا ہے، جبکہ ایک تحریک بائیکاٹ ہے، جس کا کام ہی بائیکاٹ کرنا ہے، جب وہ وزیراعظم تھے کووڈ آیا تکلیف دہ دن تھے، لیکن وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی وہ شخص سب کیساتھ نہیں بیٹھا تھا، انڈیا نے حملہ کیا سب سیاسی پارٹیاں اکھٹی ہوئیں موصوف تب بھی نہیں بیٹھے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی اکڑ ہے شاید وہ خود کو پاکستان سے اوپر سمجھتے ہیں، میں نے کل ہی کہا تھا یہ نہیں بیٹھے گے، ان کا ایجنڈا ملک میں عدم استحکام لانا، پاکستان کیخلاف کام کرنیوالی فورسز کو سپورٹ کرنا ہے، بانی پی ٹی آئی جب اپوزیشن میں تھے تب بھی کہتے تھے، طالبان ہمارے بھائی ہیں، اے پی ایس کا جب تکلیف دہ واقعہ ہوا جس سے دل دہل جاتا ہے، ان کو کمیٹی میں بیٹھنا پڑا اور نیشنل ایکشن پلان بنا، آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے ذریعے دہشتگردی کو ختم کر دیا گیا، اپنے دور حکومت میں انھوں نے ان کو لا کر بسایا، جو لوگ پکڑے گئے تھے ان کو صدارتی معافی دلوائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ زمان پارک کے باہر وہ بانی پی ٹی آئی کی سکیورٹی کرتے پوری دنیا نے دیکھا، ان کو طالبان خان کہا جاتا رہا، آج دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے بلکہ سر اٹھا چکی ہے، ہمارے سکیورٹی جوان شہادت کے جذبے سے یونیفارم پہنتے ہیں، ان کو کمزور نہیں کیا جا سکتا، باہر بیٹھے بانی پی ٹی آئی کے بھگوڑے یہاں سے چندہ لے کر جاتے ہیں، انٹرنیشنل فرمز کو لاکھوں ڈالرز کون ادا کرتا ہے، یہ بڑا سوال ہے، تمام سیاسی پارٹیاں ہماری عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے سر جوڑ کر بیٹھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک تحریک بائیکاٹ ہے، ان کو بانی پی ٹی آئی کی سیاست سب سے اوپر لگتی ہے، دوسری وجہ لگتی ہے ان کو پاکستان کے جان ومال کی فکر نہیں، کے پی کے کو دہشتگردی کو کنٹرول کرنے کیلئے چھ سو ارب روپے دیئے گئے، وہ پیسے کہاں گئے، نہیں پتہ، بانی پی ٹی آئی کو مٹن ملا ہے یا نہیں یہ مسئلہ ہے، تھانے پر حملہ ہوا یہ مسئلہ نہیں، میاں نواز شریف ہر طرح کا رول ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ عظمی بخاری نے کہا 9 مئی پر کہتے ہیں شہدا کی توہین نہیں کی یہ روز کرتے ہیں، جعفر ایکسپریس پر جو سوشل میڈیا کمپین کی گئی سب کے سامنے ہے، محرومیوں کے نام پر کب تک ملک میں دہشتگردی ہوتی رہے گی، دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے اس کو کسی صورت معافی نہیں مل سکتی، تحریک انصاف کو رہنا چاہیے لیکن اس کا دہشتگرد ونگ نہیں رہنا چاہیے، جو پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں وہ قومی سلامتی کی کمیٹی میں ہیں، جو سلامتی نہیں چاہتے وہ باہر ہیں۔