سوزوکی نے آلٹو کی پیداوار بند کردی؟ موٹر وے پر پابندی کی حقیقت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کراچی(کامرس ڈیسک)سوشل میڈیا پر چند خبریں زیر گردش تھیں کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے ) کی جانب سے آلٹو گاڑی کے موٹر ویز پر داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلنے لگیں تھیں کہ سوزوکی نے اپنی مقبول ترین کار آلٹو کو بنانا بند کر دیا ہے۔ ایک اور افواہ میں دعویٰ کیا گیا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے آلٹو پر ہائی ویز پر پابندی لگا دی ہے، جس سے لوگوں کو یقین ہو گیا کہ یہ افواہیں سچ ہیں۔
یہ افواہیں ایک حالیہ المناک حادثے کے بعد زور پکڑ گئی جس میں ایک آلٹو کو ایک بڑے ٹرک نے کچل دیا تھا، جس سے گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔ بعض صارفین نے جھوٹا دعوی کیا کہ حکام نے حفاظتی خدشات کی وجہ سے آلٹو کو موٹر ویز پر سفر سے روک دیا تھا۔
پاک وہیلز کی رپورٹ میں اس حوالے سے تصدیق سامنے آئی کہ جس میں کہا گیا کہ سوزوکی آلٹو کی بندش نہیں کی گئی اور یہ افواہ جھوٹی ہے۔
نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر ویز پولیس کے ترجمان نے ایک انٹرویو میں صورتحال کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
پاک وہیلز حکام کے مطابق پاک سوزوکی موٹر کمپنی حکام نے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جبکہ خود آلٹو کو بند نہیں کیا جارہا ہے، کمپنی ممکنہ طور پر آلٹو وی ایکس آر ویرینٹ کو مرحلہ وار ختم کر دے گی، جس میں اہم حفاظتی خصوصیات جیسے کہ ایئر بیگز اور اے بی ایس کا فقدان ہے۔
رپورٹ کے مطابق صارفین اب بھی آلٹو کے اپ گریڈ شدہ ورژن خرید سکیں گے، جو ڈوئل ایئر بیگز، اے بی ایس اور آئی ایس او فکس چائلڈ سیٹ اینکرز سے لیس ہیں۔
خیال رہے اس سے قبل پاک سوزوکی موٹر کمپنی نے 11 مارچ کو اپنی ویگن آر ہیچ بیک کے تمام ویریئنٹس کی بکنگ کو مستقل طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
مزیدپڑھیں:اللہ نے مجھے چار شادیوں کی اجازت دی ہے: اداکار دانش تیمور
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستانی محقق کا پاکستانی فصلوں کی پیداوار میں بہتری کے لئے چینی ٹیکنالوجی کے استعمال کا عزم
پاکستانی محقق کا پاکستانی فصلوں کی پیداوار میں بہتری کے لئے چینی ٹیکنالوجی کے استعمال کا عزم WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
گانسو (شِنہوا)چین کے شمال مغربی علاقے میں اگرچہ موسم اب بھی کافی سرد ہے لیکن گانسو اکیڈمی برائے زرعی سائنس کی ایک لیب میں گرما گرم بحث جاری ہے،اور محمد علی رضا مولچ پر مبنی ڈرپ آب پاشی کے تجربات کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔
مولچ ٹیکنالوجی پر مبنی ڈرپ آب پاشی فصلوں کی جڑوں تک براہ راست پانی پہنچاتی ہے، وہ نہ صرف پانی کی بچت کرتی بلکہ غذائیت کو بھی بہتر بناتی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ میں محقق کی حیثیت سے کام کرنے والے علی نے کہا کہ ان کی تحقیق اس بات پر مرکوز ہے کہ پاکستان کی اہم فصلوں گندم اور آلو کی پیداوار میں اضافے کے لئے اس ٹیکنالوجی کا کیسے استعمال کیا جائے۔
علی کے سرپرست ما ژونگ منگ کے مطابق ڈرپ آب پاشی تکنیک نے چین کے مغربی بارانی علاقوں میں کاشتکاروں کی نمایاں مدد کی ہے جس سے ان کی فصل کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا۔
گانسو صوبے کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ خشک اراضی پر مشتمل ہے جس میں صحرائے گوبی بھی شامل ہے۔ سخت جغرافیائی اور موسمیاتی حالات کی وجہ سے زمین کا صرف 10 فیصد حصہ کھیتی باڑی میں استعمال کیا جاتاہے۔
گانسو نے حالیہ برسوں میں صوبے میں سرد ۔بارانی زراعت کے فروغ کے ساتھ نہ صرف کئی برس سے مستحکم اناج کی پیداوار کو حقیقت کا روپ دیا ہے بلکہ خصوصی صنعتوں کے حجم اور کارکردگی میں بھی نمایاں اضافہ کیا ہے جس سے یہ قومی سطح پر “پھلوں کی ٹوکری ” اور “سبزیوں کی ٹوکری” بن گیا ہے۔
علی نے چین میں ان برسوں کے دوران سیچھوان، گانسو اور سنکیانگ میں کئی مقامات کا دورہ کرکے خود مشاہدہ کیا ہے کہ کیسے چینی زرعی ٹیکنالوجی لیبارٹری سے میدان میں منتقل ہوئی۔
ان کی نگاہ میں چینی زرعی سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین نے زرعی مسائل کا فعال انداز سے جواب دیا۔ وہ باقاعدگی سے کسانوں سے رابطہ کرتے اور دیہی علاقوں میں اس کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں، انہوں نے کسانوں کو اس کا مقامی حل بھی بتایا۔ عملی اقدامات نے ثابت کیا ہے کہ یہ طریقہ کار زراعت کو درپیش حقیقی مسائل کو مئوثر طریقے سے حل کرسکتا ہے۔
چین میں زراعت کی زبردست ترقی نے نہ صرف علی جیسے بین الاقوامی محققین کو اس تجربے سے سیکھنے کی سمت راغب کیا بلکہ علی کو یہ سوچ بھی دی ہے کہ چینی زرعی ٹیکنالوجی کو مقامی زرعی ترقی کے فروغ میں استعمال کیا جائے۔
علی نے کہا کہ پاکستان میں آبی وسائل نسبتاً کم ہیں ۔ اگر ہم مولچ پر مبنی ڈرپ آب پاشی جیسی چین کی پانی کی کفایت شعار زرعی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں تو ہم فصل کی زیادہ پیداوار حاصل کرسکتے ہیں۔
ما ژونگ منگ کے مطابق گانسو کے قدرتی موسمیاتی حالات چین کے کچھ ہمسایہ ممالک سے ملتے جلتے ہیں۔ اس لئے سرد ۔ بارانی زراعت اور گوبی زراعت جیسے شعبوں میں چین اور ہمسایہ ممالک کے درمیان تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔
علی کا کہنا ہے کہ چین۔پا کستان اقتصادی راہداری نئے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور زراعت سمیت دیگر شعبوں تک پھیل رہی ہے۔ چین ۔ پاکستان زرعی تعاون نے پاکستانی محققین کو کٹنگ۔ ایج ٹیکنالوجیز سیکھنے اور قابل قدر مہارت حاصل کرنے کے لئے چین آنے کے بے شمار مواقع فراہم کئے ہیں۔