شاہ رخ کو 20 سال میں پہلی مرتبہ ’منت‘ چھوڑنا پڑ گیا، کہیں اور منتقلی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کو 20 سال میں پہلی مرتبہ اہلیہ اور بچوں سمیت ’منت‘ کے نام سے مشہور اپنا گھر چھوڑنا پڑگیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ شاہ رخ خان ممبئی میں دوسری جگہ منتقل ہونے والے ہیں، انکا نیا گھر ممبئی کے پوش علاقے میں موجود ’پوجا کاسا‘ اپارٹمنٹس ہیں۔
شاہ رخ خان گزشتہ دو دہائیوں سے باندرہ کے مشہور بنگلے ’منت‘ میں رہائش پذیر ہیں، لیکن مئی سے ’منت‘ کی تزئین و آرائش کا کام شروع ہونے کے باعث شاہ رخ اور ان کا خاندان عارضی طور پر ایک قریبی عمارت میں منتقل ہو رہا ہے۔
یہ پہلا موقع ہوگا جب 90 کی دہائی کے بعد شاہ رخ خان کی رہائش کی عمارت میں کوئی دوسرا رہائشی بھی ہوگا، یعنی 20 سال بعد ان کے ’پڑوسی‘ ہوں گے۔
شاہ رخ خان کہاں شفٹ ہو رہے ہیں؟
شاہ رخ خان اپنی اہلیہ گوری خان اور بچوں آریان، سہانا اور ابرام کے ساتھ باندرہ کے پالی ہل علاقے میں واقع ایک لگژری اپارٹمنٹ بلڈنگ ’پوجا کاسا‘ میں منتقل ہو رہے ہیں۔ یہ عمارت معروف فلمساز واشو بھگنانی، ان کے بیٹے جیکی بھگنانی اور بیٹی دیپشیکھا دیشمکھ کی ملکیت ہے۔
شاہ رخ خان نے بلڈنگ کی پہلی، دوسری، ساتویں اور آٹھویں منزل پر دو ڈوپلیکس اپارٹمنٹ کرائے پر لیے ہیں۔ باقی منزلوں پر دیگر رہائشی رہتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ’منت‘ کی تزئین و آرائش مئی سے شروع ہوگی، جس میں بنگلے کی توسیع کا منصوبہ شامل ہے۔ چونکہ ’منت‘ ایک گریڈ تھری ہیریٹیج اسٹرکچر ہے، اس لیے کسی بھی قسم کی تعمیراتی تبدیلی کےلیے قانونی اجازت ضروری تھی، جو اب حاصل کر لی گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ شاہ رخ اور انکا خاندان کم از کم دو سال کےلیے ’پوجا کاسا‘ میں رہیں گے۔
شاہ رخ خان کے نئے پڑوسی کون ہیں؟
’پوجا کاسا‘ میں بھگنانی خاندان کئی سالوں سے مقیم ہے۔ واشو بھگنانی اپنی اہلیہ کے ساتھ وہیں رہتے ہیں جبکہ ان کے بیٹے جیکی بھگنانی اور ان کی اہلیہ و اداکارہ راکول پریت سنگھ بھی اسی عمارت میں رہائش پذیر ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شاہ رخ خان پوجا کاسا
پڑھیں:
ٹرین حملہ سفاکانہ دہشتگردی ‘ فضل الرحمن دوست‘ کہیں نہیں جانے دیں گے: احسن اقبال
شکر گڑھ +چک امرو + اسلام آباد ( نامہ نگاران + نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) وفاقی وزیر احسن اقبال نے موضع پھلواڑی میں جعفر ایکسپریس آپریشن میں شہید اکمل کے گھر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے پرانے دوست ہیں، انہیں کہیں نہیں جانے دیں گے، جعفر ایکسپریس واقعہ بدترین ، سفاکانہ دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کی نرمی نے دہشتگردی کو دوبارہ پنپنے کا موقع دیا، ہمیں اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے ایک دوسرے کی طاقت بننا چاہیے، بزدلانہ دہشت گردی کے واقعہ کی دوست ممالک نے شدید مذمت کی۔ سکیورٹی کونسل نے پرزور قرارداد کے ذریعے سانحہ کی مذمت کی ہے، سلامتی کونسل نے ممالک سے کہا ہے کہ اصل مجرم کو کیفر کردار پہ پہنچانے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کریں، کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے ہمارے ملک کے اندر دہشت گردی کرنے کی اجازت دے، دہشت گردی کے ایسے واقعات کے آگے تو امریکہ روس جیسے ممالک بھی بے بس ہوتے ہیں۔ نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ بہادر جوانوں کے ہوتے ہوئے ملک کو کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ ہمارے دشمن سی پیک‘ بلوچستان کی معدنیاتی ترقی کو روکنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں۔ اسلام آباد سے جاری بیان میںاحسن اقبال نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کیلئے دس سال کا دورانیہ درکار ہے، اب وہ وقت ختم ہو گیا ہے کہ بزنس مین کو حکومت کے پاس جانا پڑے گا۔ اب حکومت کو بزنس مین کے پاس آنا پڑے گا۔ وفاقی حکومت کا سارا بجٹ قرضوں کی نذر ہو جاتا ہے، پاکستان کی معاشی بحالی کے چیلنجز درپیش ہیں۔ ہماری ٹیکس کولیکشن بہت کم ہے، جب تک ٹیکس اکٹھا نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔