افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے استعفیٰ سے متعلق خبروں کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کابل: افغان وزارت داخلہ نے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے استعفیٰ سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ میڈیا پر شائع ہونیوالی خبریں غلط ہیں۔
افغانستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان وزارت داخلہ نے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے استعفیٰ سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔ ترجمان مفتی عبدالمتین قانع نے میڈیا کو بتایا ہے کہ سراج الدین حقانی کے استعفیٰ سے متعلق شائع ہونیوالی خبریں غلط ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ صرف حقائق پیش کریں، افواہوں اور پروپیگنڈے کو پھیلانے سے گریز کریں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں افغان میڈیا پر یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ سراج الدین حقانی نے افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ کو استعفیٰ بھجوادیا ہے جو انہوں نے منظور بھی کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ سراج الدین حقانی طویل عرصہ سے وزارت کی ذمہ داریوں سے غیر حاضر تھے اور چند روز قبل ہی منظر عام پر آئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان کی مرکزی قیادت کے درمیان خواتین کے حقوق کے معاملے سمیت مختلف امور پر اختلافات ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سراج الدین حقانی کے استعفی
پڑھیں:
پابندی کے باوجود ایکس کیوں استعمال ہو رہا ہے؟ وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب
لاہور ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا ایپ ایکس پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر وفاقی وزرات داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے سوشل میڈیا ایپس اور ایکس پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی جس دوران بینچ نے پی ٹی اے کے ذمہ دار افسر کو بھی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔عدالت نے کہا کہ بتایا جائے پابندی کے باوجود کون سے حکومتی ادارے ایکس استعمال کر رہے ہیں؟ ایکس کی قانونی حیثیت سے متعلق بھی آگاہ کیا جائے۔فل بینچ نے ریمارکس دیے کہ تمام فریقین جواب داخل کرانے کے پابند ہیں، وزرات داخلہ نے ایکس کی موجودہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔جسٹس علی ضیاء باجوہ نے استفسار کیا کہ اگر ایکس یا ٹوئٹر بلاک ہونے کے باوجود استعمال ہو رہا ہے تو ذمہ دار کون ہے؟ رپورٹ دی جائے کہ پابندی کے باوجود ایکس کیوں استعمال ہو رہا ہے؟ اس پر پی ٹی اے کے وکیل نے بتایا کہ وی پی این کے ذریعے ایکس ٹوئٹر استعمال ہوتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے درخواستوں پر سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی