پشاور:

پاکستان اور افغان کے سرحدی حکام کا فائر بندی، بارڈر پر کشیدگی ختم کرنے اور دو طرفہ گزرگاہ تجارت سمیت ہرقسم کی آمد و رفت کے لیے کھولنے پر اتفاق ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اس حوالے سے جرگہ سربراہ سید جواد حسین کاظمی نے کہا ہے کہ آج کے مشترکہ جرگے میں تنازعہ کے حل میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، مستقل فائربندی اور طورخم تجارتی گزرگاہ ہر قسم کی آمدورفت کے لئے کھولنے پر اتفاق ہوگیا ہے، مشترکہ جرگہ نے افغان فورسز کی متنازعہ تعمیرات کو عارضی طور پر بند کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

سید جواد حسین کاظمی نے کہا کہ متنازع تعمیرات بند کرنے کےلئے افغان جرگہ نے مہلت مانگی، افغان جرگہ افغان حکام کو متنازع تعمیرات بند کرنے پر اعتماد میں لے گا، متنازعہ تعمیرات کا مسئلہ جے سی سی کے آئندہ اجلاس تک ملتوی کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

جواد حسین کاظمی نے کہا کہ جوائںٹ چیمبر آف کامرس کے آئندہ اجلاس میں متنازع تعمیرات کا مستقل فیصلہ کیا جائے گا، جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے آئندہ اجلاس تک تجارتی گزرگاہ کھول دی جائے گی، جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے آئندہ اجلاس کے لئے باہمی مشاورت سے تاریخ طے پائےگا۔

انہوں نے بتایا کہ جرگہ کی افغان حکام سے ملاقات کے بعد طورخم تجارتی گزرگاہ ہر قسم آمدورفت کےلئے کھول دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے آئندہ اجلاس تجارتی گزرگاہ پر اتفاق

پڑھیں:

طورخم بارڈر کی تین ہفتوں سے زائد بندش، پاک افغان سالانہ تجارتی حجم میں ایک ارب ڈالر کی کمی کا سامنا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 مارچ ۔2025 )پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک آگیا رپورٹ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری طورخم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث تین ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بند ہے اورپاک افغان شاہراہ پر مال سے لدی گاڑیاں مختلف مقامات پر کھڑی ہیں.

(جاری ہے)

تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ بارڈر نہ کھلنے پر اب تک ان کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے پاکستان طورخم کے راستے افغانستان کو سیمنٹ، سریا، ادویات، چکن اور گوشت سمیت دیگر اشیا خوردونوش برآمد کرتا ہے جب کہ افغانستان سے پاکستان کو بڑی مقدار میں پھل، سبزیاں اور کوئلہ درآمد کیا جاتا ہے. چند سال قبل تک دونوں ممالک کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سے زیادہ تھا جو گزشتہ سال کم ہو کر ایک ارب 40 کروڑ ڈالر تک آگیا ہے طور خم بارڈر کھلوانے کے لیے دونوں ممالک کے قبائلی عمائدین اور تاجروں پر مشتمل جرگے نے کام شروع کردیا ہے اور جرگہ ممبران پرامید ہیں کہ وہ جلد بارڈر کھلوانے میں کامیاب ہوجائیں گے طورخم بارڈر کی بندش دونوں ممالک کے دوران سالانہ تجارتی حجم کو متاثر کرتی ہے جب کہ تجارتی سر گرمیاں معطل ہونے کے باعث اب تک دونوں ممالک کو ریوینیو کی مد میں تین ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہو چکا ہے.                                                                                                                          

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان جرگے کا مستقل فائربندی اور طور خم بارڈر کھولنے پر اتفاق
  • پاکستان افغان سرحد پر جرگہ فریقین نے فائر بندی اور سرحد کھولنے پر رضا مندی ظاہرکردی
  • طورخم سرحد پر کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاک افغان جرگہ آج ہوگا
  • طور خم بارڈ پر پاک افغان کشیدگی سے دونوں ملکوں کو کتنا نقصان ہوا؟
  • طورخم سرحد پرکشیدگی، تجارتی گزرگاہ آج 23 ویں روز بھی بند
  • طورخم سرحد پر تجارتی گزرگاہ 23 ویں روز بھی بند
  • طورخم سرحد پرکشیدگی، تجارتی گزرگاہ 23 ویں روز بھی بند
  • طورخم بارڈر کی تین ہفتوں سے زائد بندش، پاک افغان سالانہ تجارتی حجم میں ایک ارب ڈالر کی کمی کا سامنا
  • طورخم بارڈر کی بندش، پاک افغان سالانہ تجارتی حجم میں ایک ارب ڈالر کی کمی