190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کیلئے درخواستیں تیار
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کے لیے درخواست تیار کرلی جسے رواں ہفتے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق بیرسٹر سلمان صفدر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے سزا معطلی کی درخواستیں تیار کی ہیں۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نیب نے بدنیتی سے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، نامکمل تفتیش کی بنیاد پر جلد بازی میں سزا سنائی گئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی سے معاہدے کا متن حاصل نہ کرنا تفتیشی ایجنسی کی ہچکچاہٹ کو واضح کرتا ہے، این سی اے حکام کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ مکمل شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا ہے، وہ عدالت کو یقینی دہانی کراتے ہیں کہ سزا معطلی کے بعد اپیل کی ہر سماعت میں موجود ہوں گے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ 17 جنوری کو سنائی جانے والے سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی دی جائے، مرکزی اپیل کے حتمی فیصلے تک فیصلہ اور سزا معطل کیے جائیں۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے رواں سال 17 جنوری کو 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید اور ان کی اہلیہ مجرمہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کے تحریری حکم نامے میں قرار دیا تھا کہ وکلائے صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نہیں سکے، استغاثہ کا مقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا، جو درست ثابت ہوئیں۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھاکہ ملزمان کے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتیں بھی بے وقعت تھیں، استغاثہ نےٹھوس مستند،مربوط، ناقابل تردید اور قابل اعتماد شہادت پیش کی البتہ معمولی تضادات ہوسکتےہیں جو وائٹ کالرکرائم میں فطری بات ہے۔
فاضل جج کی جانب سے تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ بار بار مواقع ملنے کے باوجود استغاثہ کے موقف کو جھٹلایا نہیں جاسکا، ملزمان کےدفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتوں کی حیثیت نہیں تھی۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔
ٹرائل میں کب کیا ہوا؟
190 ملین پاؤنڈ کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مالی ریفرنس تھا جس کو یکم دسمبر 2023 کو احتساب عدالت میں دائر کیا گیا، ملزمان پر 27 فروری 2024 کوفرد جرم عائد ہوئی تھی،نیب نے ٹرائل کے دوران 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے، عمران خان کے وکلا کی جانب سے گواہان پر جرح بھی کی گئی۔
کیس کے اہم گواہان میں سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور زبیدہ جلال شامل تھیں، ریفرنس کی سماعت کے دوران 3 ججز بھی تبدیل ہوئے، ریفرنس کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر وکلائے صفائی نے 38 سماعتوں کے بعد جرح مکمل کی، ملزمان کو 342 کے بیانات مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت نے 15 مواقع فراہم کیے، ملزمان نے اپنے دفاع میں کوئی گواہ پیش نہیں کیا۔
بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری ٹرائل احتساب عدالت جبکہ بانی پی ٹی آئی کی ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ نے منظور کی تھی جبکہ ملزمان کی درخواست بریت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو فیصلے کا اختیار دیا تھا۔
ملزمان کی جانب سے 16 گواہان کو عدالتی گواہ کے طور پر طلب کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کی تھی،نیب کی جانب سے 6 رکنی پراسیکیوشن ٹیم نے کیس ٹرائل میں حصہ لیا۔
ریفرنس کے کل 8 ملزمان تھے جن میں 6 بیرون ملک فرار ہیں، صرف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے ٹرائل کا سامنا کیا،6 جنوری 2024 کو عدالت نے فرحت شہزاد گوگی، زلفی بخاری اور شہزاد اکبر سمیت 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دیا تھا۔
مزیدپڑھیں:علیزے شاہ نے زرنش خان کو تین سال پرانے بیان پر بھی معاف کیوں نہیں کیا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عمران خان اور بشری ملین پاؤنڈ کیس ملین پاؤنڈ کی احتساب عدالت درخواست میں میں کہا گیا کی جانب سے سزا معطلی گیا ہے کہ پی ٹی آئی بی بی کی کیا گیا کی گئی
پڑھیں:
فرحت اللہ بابر نے 190 ملین پاؤنڈ کی ضبط کردہ رقم سے یونیورسٹی بنانے کے فیصلے کی مخالفت کردی
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر اور انسانی حقوق سیل کے صدر فرحت اللہ بابر نے 190 ملین پاؤنڈ کی ضبط کردہ رقم سے یونیورسٹی بنانے کے فیصلے کی مخالفت کردی۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے اسلام آباد میں ایک اور نئی یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے 190 ملین پاؤنڈز مختص کرنے کے فیصلے کو غیر منطقی، ناقص اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں 190 ملین پاؤنڈز سے بننے والی دانش یونیورسٹی دنیا کی بہترین جامعات سے کم نہ ہوگی، وزیراعظم
فرحت اللہ بابر نے کہاکہ یہ وہ رقم ہے جو برطانوی حکومت نے ایک کاروباری شخصیت سے ضبط کرکے پاکستان کو واپس کی تھی۔
انہوں نے کہاکہ ملک شدید اقتصادی بحران، بڑھتے ہوئے قرضوں، کم ہوتی بین الاقوامی ترقیاتی امداد، بدلتی ہوئی ڈونر ترجیحات اور خیبرپختونخوا و بلوچستان میں بگڑتی ہوئی صورتحال سے گزر رہا ہے۔
پی پی پی رہنما نے کہاکہ ایسے حالات میں یہ فیصلہ آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے اور پہلے سے بگڑے ہوئے عوامی مالیاتی نظام کو مزید بگاڑ دے گا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب ملک کی موجودہ جامعات 60 ارب روپے کے مالی خسارے کا شکار ہیں، تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی کے باعث اندرونی بحرانوں کا سامنا کررہی ہیں اور کچھ بند ہونے کے قریب ہیں، تو ایسے میں 70 ارب روپے خرچ کرکے ایک اور یونیورسٹی بنانے کی کیا منطق ہے؟
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستانی عوام آج تک یہ نہیں جان سکے کہ برطانیہ سے پاکستان منتقل کیے گئے 190 ملین پاؤنڈز کے پیچھے اصل کہانی کیا ہے، اور اس رقم کے استعمال سے متعلق سیاسی سازشیں اور پس پردہ عوامل کیا ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس رقم سے اچانک ایک یونیورسٹی بنانے کا فیصلہ اس راز کو مزید گہرا کر دیتا ہے اور کئی نئے سوالات کو جنم دیتا ہے جن کے جوابات ملنے ضروری ہیں۔
فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اگر یہ رقم واقعی حکومت پاکستان کی ملکیت ہے، تو پھر اسے تمام صوبوں میں تعلیم پر خرچ کرنے کا حق بھی جائز طور پر عوام کو حاصل ہے، نہ کہ صرف اسلام آباد میں ایک یونیورسٹی کی تعمیر پر خرچ کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کے 26 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں، اور صوبوں میں موجودہ سرکاری جامعات شدید مالی بحران سے دوچار ہیں، جس کے نتیجے میں مایوسی، احتجاج، ہڑتالیں اور برین ڈرین جیسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے سوال کیاکہ بتایا جائے اس رقم کا زیادہ مستحق کون، کیا اس رقم سے اسلام آباد میں یونیورسٹی بنانی چاہیے یا اسکولوں سے باہر بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کرایا جائے۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری اور اختیار ہے کہ وہ اس اہم عوامی معاملے پر تفصیلی بحث کرے، سوالات کے جوابات حاصل کرے، اور باخبر فیصلہ کرے۔
فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اگر پارلیمنٹ اس مسئلے کو نظرانداز کرتی ہے، تو اس کی عوامی نمائندہ حیثیت مزید کمزور ہو جائےگی۔
یہ بھی پڑھیں 190 ملین پاؤنڈ کیس: ملک ریاض اور شہزاد اکبر سمیت 4 اشتہاری ملزمان کے پاسپورٹس منسوخ
واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے برطانیہ سے واپس آئی 190 ملین پاؤنڈ کی رقم سے دانش یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
190 ملین پاؤنڈ دانش یونیورسٹی شہباز شریف فرحت اللہ بابر مخالفت وزیراعظم پاکستان