لاہور سمیت صوبے بھر کے کالجز میں اساتذہ و طلباء کیلئے موبائل فون کے استعمال کرنے پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 مارچ 2025)صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت صوبے بھر کے کالجز میں اساتذہ، طلباء و طالبات کیلئے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی،محکمہ ہائیر ایجوکیشن پنجاب نے صوبے بھر کے کالجز کومراسلہ ارسال کردیا،محکمہ ہائر ایجوکیشن نے تمام کالجز کو اس پر عملدرآمد کروانے کا حکم دیدیا،ہائر ایجوکیشن کی طرف سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق طلبا اور اساتذہ کو فوری موبائل استعمال سے روکا جائے۔
فیصلے پرعملدرآمدنہ ہواتوکارروائی کی جائے گی۔اساتذہ کا موبائل استعمال کرناکلاس روم کا ماحول خراب کررہاہے، طلبا کلاس رومزمیں سوشل میڈیا ایپس کااستعمال کرتے ہیں۔ مراسلے میں مزید کہاگیا ہے کہ اساتذہ ،طلباءاور طالبات کی جانب سے موبائل کا استعمال پڑھائی سے توجہ ہٹانے، تعلیمی بدعنوانی کا باعث بنتا ہے۔(جاری ہے)
کلاس رومزمیں موبائل کااستعمال تعلیمی ماحول خراب کررہاہے۔
بتایاگیا ہے کہ محکمہ ہائرایجوکیشن کو مختلف کالجز کے اساتذہ ،طلباءوطالبات کے کالجزکے اوقات کار کے دوران فون کے زیادہ استعمال کی شکایات موصول ہوئیں تھیں جس کے بعد یہ اقدام اٹھایاگیا ہے۔مراسلے کے مطابق پابندی نہ کرنے والے کالجز کیخلاف کارروائی بھی کی جائیگی۔دوسری جانب سندھ بھر کے کالجز میں دوران کلاسز موبائل فونز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔اس سلسلے میں محکمہ ہائر ایجوکیشن کی جانب سے ڈائریکٹر کالجز اور پرنسپلز کو مراسلے کے ذریعے ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں۔محکمہ ہائر ایجوکیشن کی جانب سے جاری کئے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ موبائل فونز کے استعمال سے کلاسز میں پڑھائی متاثر ہوتی ہے، عملدرآمد نہ کرنے والے اساتذہ اور طلبہ کے خلاف کارروائی ہوگی۔مراسلے میں مزیدکہا گیا کہ اساتذہ اور طلبہ دونوں کے استعمال پر پابندی ہوگی، دوران کلاسز موبائل فونز کے استعمال سے تدریسی عمل میں خلل پیدا ہوتا ہے۔محکمہ ہائرایجوکیشن کے مطابق اس پابندی کے اقدام کا مقصد طلبا کی فلاح و بہبود اور نظم و ضبط کو بہتر بنانا ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہائر ایجوکیشن بھر کے کالجز کے استعمال محکمہ ہائر پر پابندی
پڑھیں:
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے میڈیکل کالجز کی معیاری فیس کیلئے کام شروع کر دیا
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج---فائل فوٹوپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PM&DC) نے نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے لیے معیاری ٹیوشن فیس کا ڈھانچہ قائم کرنے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔
فیس کے ڈھانچے کو منظم کرنے اور پاکستان میں میڈیکل تعلیم کے بڑھتے ہوئے اخراجات پر عوامی خدشات کو دور کرنے کے لیے پی ایم ڈی سی نے اپنا دوسرا ذیلی کمیٹی اجلاس منعقد کیا تاکہ فیس کی وضاحتوں کا تجزیہ کیا جا سکے، فیس کے ڈھانچے کو معقول بنانے کی عملیت کا جائزہ لیا جا سکے، ایک منظم اور منصفانہ فیس پالیسی تیار کی جا سکے جو غیر ضروری ٹیوشن فیس میں اضافے کو روکے جبکہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں اعلیٰ تعلیمی معیار کو برقرار رکھے۔
اجلاس میں کلیدی اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی جن میں نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے نمائندے، تعلیمی ماہرین، قانون کے ماہرین اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس شامل تھے۔
اس معیار سازی کا مقصد غیر ضروری فیس میں اضافے کو ختم کرنا اور نجی اداروں میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے، لہٰذا گفتگو کا بنیادی محور طلبہ کے لیے تعلیمی اخراجات کو قابلِ برداشت بنانا اور اداروں کی مالیاتی پائیداری کو یقینی بنانا تھا۔
اجلاس میں مختلف تجاویز پیش کی گئیں اور ان کا تنقیدی جائزہ لیا گیا تاہم نجی اداروں کی ابتدائی سفارشات عوامی توقعات کے مطابق نہیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیے پی ایم ڈی سی کا فیس کے تعین پر غور، ہنگامی اجلاس طلب پی ایم ڈی سی کی ملک بھر کے میڈیکل کالجوں میں داخلے شروع کرنے کی ہدایت پی ایم ڈی سی کا فیسوں کو کنٹرول کرنے کا اصولی فیصلہتفصیلی غور و فکر کے بعد پی ایم ڈی سی اور اسٹیک ہولڈرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹیوشن فیس میں نظرِ ثانی کی جائے تا کہ یہ معقول حد میں رہے جبکہ تعلیمی معیار بھی بلند سطح پر برقرار رہے۔
اجلاس میں کئی اہم نکات زیرِ بحث آئے جن میں میڈیکل کالجز کے آپریٹنگ اخراجات کا آڈٹ شامل تھا جیسے کہ فیکلٹی کی تنخواہیں، بنیادی ڈھانچے کی دیکھ بھال، لیب کے اخراجات، اور انتظامی اخراجات۔
مزید برآں معقول منافع کے مارجن کے طریقوں پر بھی غور کیا گیا تاکہ ادارے پائیدار طریقے سے کام کر سکیں اور غیر ضروری اضافی فیس سے گریز کیا جا سکے۔
اجلاس میں پی ایم ڈی سی نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ٹیوشن فیس کی حد مقرر کی جائے جس سے نجی ادارے تجاوز نہ کر سکیں۔
پی ایم ڈی سی نے یہ بھی ہدایت دی کہ نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز اپنی فیس کی تفصیلات اپنی ویب سائٹس اور داخلہ بروشرز میں واضح طور پر شائع کریں۔
اجلاس میں یہ بھی زیرِ بحث آیا کہ ایک نگراں کمیٹی قائم کی جائے جو ایک بار فیس کے ڈھانچے کے معیاری ہونے کے بعد اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام کالجز مقررہ فیس کے مطابق عمل کریں۔
مزید برآں جو ادارے زائد فیس وصول کریں گے ان کے خلاف سخت جرمانے اور پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ کمیٹی نے تجویز دی کہ کالجز کو مستقبل میں کم آمدنی والے طلبہ کے لیے اسکالر شپ اور قسطوں میں ادائیگی کے منصوبے متعارف کرانے چاہئیں تاکہ تعلیم کو مزید قابلِ رسائی بنایا جا سکے۔
پی ایم ڈی سی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اقدام کے نتائج ٹیوشن فیس کی حد طے کریں گے جو طلبہ اور والدین کو مالیاتی ریلیف فراہم کرے گا جبکہ تعلیمی معیار کو برقرار رکھا جائے گا۔
تمام حتمی تجاویز کو میڈیکل ایجوکیشن کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا، جس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم محمد اسحاق ڈار کریں گے۔
پی ایم ڈی سی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مزید تفصیلات اور حتمی فیس کا ڈھانچہ جَلد ہی سرکاری ذرائع کے ذریعے شیئر کیا جائے گا، طلبہ، والدین اور متعلقہ افراد کو اس اہم پیش رفت پر نظر رکھنے کی تاکید کی گئی ہے کیونکہ اس کا پاکستان میں میڈیکل اور ڈینٹل تعلیم پر طویل المدتی اثر پڑے گا۔