ایران کا پاکستان کی سرحد تک گیس پائپ لائن لانے کا بیان درست نہیں، وزیر تجارت
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے پاکستان کی سرحد تک گیس پائپ لائن پہنچانے کا بیان درست نہیں، پائپ لائن پاکستان کی سرحد تک نہیں آئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کا سیشن ہوا جس میں مختلف وزارت نے سوالات کے تحریری جوابات پیش کیے۔
ایران کا پاکستان کی سرحد تک گیس پائپ لائن آنے کا بیان درست نہیں
وزیر تجارت نے پاک ایران گیس پائپ لائن کے سلسلے میں اہم پالیسی بیان دیا اور کہا کہ ایران کی طرف سے پاکستان کی سرحد تک گیس پائپ لائن پہنچانے کا بیان درست نہیں،
ایران نے پاکستان کی طرف گیس پائپ لائن اپنے ایک خاص علاقے تک ضروربچھائی ہے لیکن پائپ لائن پاکستان کی سرحد تک نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر عالمی پابندیوں سے سب آگاہ ہیں، امریکا یک طرفہ طور پر پابندیاں لگاتا ہے، یہ پابندیاں عالمی قوانین کے مطابق نہیں لگائی جاتیں مگر ہماری عالمی تجارت میں 65 فیصد صرف امریکا و یورپ کے ساتھ ہے، ہمیں اپنی تجارت کو عالمی تجارت کے تناسب سے دیکھنا ہوتا ہے۔
وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ نے کہا کہ امریکی امداد کی معطلی سے پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی پر کافی اثرات مرتب ہونگے، فنڈز بند ہونے سے اہم شعبوں میں ہونے والی پیش رفت میں خلل کا خطرہ ہے، ایس ڈی جیز کے اہداف کے حصول میں تاخیر ہو سکتی ہے، امریکا نے یہ امداد صرف پاکستان کے لیے بند نہیں کی، وہ اپنی غیر ملکی امداد کی پالیسی کا از سر نو جائزہ لے رہا ہے،امریکی حکام سے بات چیت جاری ہے تاکہ 20 اپریل 2025ء تک فنڈز کی بحالی ممکن ہوسکے۔
بھارت سے 50 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کا انکشاف
وزیر تجارت جام کمال خان نے موجودہ حکومت کے پہلے سال سے متعلق درآمدی چینی کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں جس میں بھارت سے 50 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
وزیر تجارت نے بتایا کہ مارچ 2024ء سے جنوری 2025ء تک 3 ہزار 140 میٹرک ٹن چینی درآمد کی گئی، چینی کی درآمد پر 3 ملین ڈالرز سے زائد رقم خرچ ہوئی، چینی ملائشیا جرمنی، تھائی لینڈ، یو اے ای، امریکا، برطانیہ، ڈنمارک، چین فرانس، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا سے درآمد کی گئی جب کہ پاکستان نے بھارت سے بھی 50 ہزار ٹن چینی درآمد کی۔
5 سال کے تجارتی خسارے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
وزارت تجارت نے گزشتہ 5 سال کے تجارتی خسارے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں جس میں بتایا گیا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران 1سو 54 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا، 1سو 36 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں، 2 سو 91 ارب ڈالر کی درآمدات ہوئیں، درآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ معاشی نموع ہے۔
وزارت تجارت کی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2020ء میں تجارتی خسارہ 23 ارب 16 کروڑ ڈالر ہوا، مالی سال 2021ء میں تجارتی خسارہ 31 ارب 8 کروڑ ڈالر ہوا، مالی سال 2022ء میں تجارتی خسارہ 48 ارب 35 کروڑ ڈالر ہوا، مالی سال 2023ء میں تجارتی خسارہ 27 ارب 47 کروڑ ڈالر ہوا، گزشتہ مالی سال 2024ء میں تجارتی خسارہ 24 ارب 11 کروڑ ڈالر ہوا۔
بتایا گیا کہ مالی سال 2025ء میں سولر پینل، ٹرانسفارمرز اور بجلی کے ترسیلی آلات میں 60 فیصد اضافہ ہوا، بجلی کے ترسیلی آلات کی درآمدات 31 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک جا پہنچی، صنعتی مشینری کے آلات میں 20 فیصد، ٹیکسٹائل مشینری میں 40 فیصد، آٹو پارٹس کی درآمدات میں 58 فیصد اضافہ ہوا۔
پانچ سال کے غیرملکی قرضوں کی تفصیلات پیش
اسی طرح گزشتہ پانچ سال کے دوران غیر ملکی قرضوں اور اور واجبات کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردی گئیں جو کہ وزارت خزانہ کی جانب سے پیش کی گئیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ جون 2023ء تک پاکستان کے غیر ملکی قرضوں اور واجبات کی کل رقم 126141 ملین ڈالرز تھی، یہ غیر ملکی قرضہ جی ڈی پی کا 43 اعشاریہ صفر تین فیصد ہے، مالی سال 2024 میں پاکستان نے 11 ہزار 475 ملین ڈالرز غیر ملکی قرضہ واپس کیا۔
پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے لئے ایوان استعمال کرنے کی اجازت
قومی اسمبلی نے کل پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے لئے ایوان استعمال کرنے کی اجازت کی تحریک منظور کرلی۔ وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے تحریک پیش کی۔
اسپیکر ایازصادق نے کہا کہ آج چار بجے تک اجلاس چلائیں گے، کل قومی اسمبلی ایوان قومی سلامتی بریفنگ کے لئے استعمال کیا جانا ہے اس کے لئے اسکریننگ لگائی جانا ہے۔
2021ء میں ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد 2021ء میں 45 لاکھ دس ہزار تھی
وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ملک میں بے روز گار افراد کی تفصیلات پیش کردیں۔احسن اقبال نے کہا کہ بے روز گار افراد کی اصل تعداد کا تعین کرنے کے لیے 2021ء کے بعد سروے ہی نہیں کیا گیا، 2021ء کے سروے کے مطابق بے روزگاری کی شرح 6 اعشاریہ 3 فیصد ہے، ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد 2021ء میں 45 لاکھ دس ہزار تھی، ملازمت کرنے والی افرادی قوت 6 کروڑ 72 لاکھ افراد ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش نے کا بیان درست نہیں میں تجارتی خسارہ کروڑ ڈالر ہوا نے کہا کہ افراد کی غیر ملکی مالی سال کی درآمد ٹن چینی سال کے کے لئے
پڑھیں:
امریکا کے پاس ہمیں ڈکٹیشن دینے کا کوئی اختیار نہیں، عباس عراقچی
ایرانی وزیر خارجہ نے ایکس میں اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ گذشتہ سال بائیڈن کی حکومت نے تاریخی بے وقوفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 23 ارب ڈالر ایک سفاک اور قاتل حکومت کے حوالے کر دیئے، جسکے نتیجے میں 60 ہزار فلسطینی شہید ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا ان جرائم کیلئے امریکہ کو ذمہ دارٹھہرا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ امریکا کے پاس ایران کو ڈکٹیشن دینے کا کوئی اختیار نہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک بیان میں دو ٹوک الفاظ میں مطالبہ کیا کہ امریکا یمنی عوام کا قتل عام بند کرے، امریکا اسرائیلی نسل کشی اور دہشت گردی کی حمایت بند کرے۔ عباس عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ یمن پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، امریکی حملوں کیخلاف یمن سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
دیگر ذرائع کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کو ڈیکٹیشن دینے کا امریکا کو کوئی حق نہيں ہے اور وہ دور 1979ء میں ہی ختم ہوگیا۔ اپنے سوشل میڈیا پیج پر جاری پیغام میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ ایران کو ڈیکٹیشن دینے کا اسے کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے ایکس پیغام میں لکھا ہے کہ امریکی حکومت کو ایران کی خارجہ پالیسی کے سلسلے میں ڈیکٹیشن دینے کا نہ تو اختیار ہے نہ ہی اسے کوئی اس سلسلے میں حق حاصل ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا ہے کہ ڈیکٹیشن دینے کا دور، 1979ء میں یعنی اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ختم ہوگیا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے اس پیغام میں لکھا ہے کہ گذشتہ سال بائیڈن کی حکومت نے تاریخی بے وقوفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 23 ارب ڈالر ایک سفاک اور قاتل حکومت کے حوالے کر دیئے، جس کے نتیجے میں 60 ہزار فلسطینی شہید ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا ان جرائم کے لیے امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے۔ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے پیغام کے اختتام میں لکھا ہے کہ اسرائیلی نسل کشی اور دہشت گردی کی حمایت کو ختم اور یمنی عوام کے قتل عام کو بند کیا جائے۔