فیک اکاونٹس کو ہماری سوشل میڈیا ٹیم سے منسوب کیا جارہا ہے: وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ فیک اکاونٹس کوہماری سوشل میڈیا آفیشل ٹیم کے بچوں سے منسوب کیا جارہا ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں رہنما تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ جس طرح سے ہمارے بچے اٹھائے گئے یہ قابل مذمت ہے، آپ نے قانون وآئین کا تماشا بنایا ہوا ہے، آج نوجوانوں کے ساتھ ضد لگا کربیٹھ گئے ہیں وہ آپ کو مان لیں، نوجوانوں کو اپنے حقوق کا پتا ہے، جن لوگوں نے بانی کا پیغام گھر گھر پہنچایا یہ وہی نوجوان تھے۔
انہوں نے کہا کہ جو آپ کے ایجنڈے پر نہیں چلتا آپ اس کو انتشاری اورہندوستان کے ساتھ نہیں ملا سکتے، جو بچے اغوا ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ بچے پاکستانی ہیں اور ملک کا مستقبل ہیں، آپ اپنے اورقوم کیلئے مسائل پیدا نہ کریں، دہشتگردی کے مسئلے پر ڈیل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ قوم جب اکٹھی ہوکر اداروں کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے تو دشمن کے خلاف زیادہ اعتماد سے لڑاجاتا ہے، یہ جعلی حکومت ہے، یہ ملک کسی کو برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، قوم کے بچوں کے ساتھ مت لڑیں، اپنے کردار سے ثابت کریں کہ آپ قوم کو اکٹھا کرنا چاہتے ہیں، قوم اکٹھی ہوگی تو مسائل کا حل نکلے گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آپ کل کے بچوں کو سوشل میڈیا اکاونٹس پر ٹویٹ کرنے پر اٹھا رہے ہیں، اغوا ہونے والے5 بچوں میں ہمارے سوشل میڈیا ونگ کے لوگ بھی شامل ہیں، ان بچوں کا پتا نہیں چل رہا کہ کہاں ہیں، مجھ پر کئی درجن مقدمات ہیں، یہ جھوٹی ایف آئی آرز کے بادشاہ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم گرینڈ اپوزیشن الائنس بنانا چاہتے ہیں، ہمارے وفود جماعت اسلامی کو بھی ملے ، کراچی میں جی ڈی اے کو بھی مل کر آئے، ہم عید کے بعد گرینڈالائنس کی شکل میں احتجاج کرنا چاہتے ہیں، پ±رامن احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، بانی سے ملنے نہیں دیا جارہا، مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں چیزیں پہلے سے بہتر ہیں۔
کراچی بار نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کیخلاف درخواست دائر کردی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا وقاص اکرم
پڑھیں:
انسداد اسلامو فوبیا کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے
ویب ڈیسک: عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا آج 15 مارچ کو دنیا بھر میں منایا جارہا ہے، اس دن کا مقصد اسلامو فوبیا کے وسیع مسئلے کو حل کرنا اور اس کے خلاف مقابلہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دن دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو ہوا دینے والے نقصان دہ تعصبات اور دقیانوسی تصورات کا مقابلہ کرنے اور انہیں ختم کرنے کی ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
موٹرسائیکلسٹ کیلئے خصوصی ہدایات آگئیں
اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف تعصب، امتیازی سلوک اور نفرت کا مقابلہ کرنے اور اسے ختم کرنے کی ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 15 مارچ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے او آئی سی کے 60 رکن ممالک کی حمایت میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں 15 مارچ کو "اسلامو فوبیا کی تمام اقسام کے خاتمے کا عالمی دن" قرار دیا گیا۔
عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا کی تاریخ:
بنوں کے 2 تھانوں اور چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام،جوابی کارروائی پر فرار
2018 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں 15 مارچ کو عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ قرارداد کو او آئی سی کے 57 ارکان اور چین و روس سمیت آٹھ دیگر ممالک کی حمایت حاصل تھی۔ اس سال 2024 میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن منانے کے لیے کوئی خاص موضوع منتخب نہیں کیا گیا ہے۔
قرارداد میں زور دیا گیا کہ "دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کو کسی مذہب، کسی قومیت، کسی تہذیب یا کسی نسلی گروہ سے جوڑا نہیں جا سکتا اور نہ ہی ایسا کرنا چاہیے۔ قرار داد نے انسانی حقوق کے احترام اور مذاہب اور عقیدے کی کثرت پر مبنی رواداری اور امن کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے عالمی مکالمے کا مطالبہ بھی کیا۔
تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارش,محکمہ موسمیات کی شدید سردی کی پیشگوئی
اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی) کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد میں مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر لوگوں پر ہر قسم کے تشدد کے عمل اور مذہبی مقامات پر اس طرح کے عمل کو ناپسند کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔یہ دن اسلامو فوبیا کے تباہ کن نتائج اور افہام و تفہیم، رواداری اور یکجہتی کی فوری ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
بھارت، فرانس اور یورپی یونین نے اس قرار داد پر تشویش کا اظہار کیا، انکا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مذہبی عدم برداشت موجود ہے لیکن صرف اسلام کو الگ کر کے پیش کیا گیا اور دیگر کو خارج کر دیا گیا ہے۔
نادیہ حسین کو ایف آئی اے کیخلاف سوشل میڈیا پر بیان دینا مہنگا پڑ گیا
اسلامو فوبیا کیا ہے؟
اسلاموفوبیا کی کئی شکلوں مثلا نفرت انگیز تقریر، نفرت انگیز جرائم، معاشرے، سیاست اور اداروں میں امتیاز سلوک میں نظر آتا ہے۔ مسلمانوں کو عوامی مقامات پر کھلے عام اپنے عقیدے پر عمل کرنے پر اکثر منفی رویوں، خوف اور حقارت کے ساتھ ساتھ بدسلوکی یا تذلیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میڈیا میں مسلمانوں کی تصویر کشی، ملازمت میں امتیازی سلوک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بڑھتی ہوئی نفرت انگیز نگرانی دنیا بھر میں مسلم کمیونٹیز کو درپیش مسائل کو مزید بڑھا دیتی ہے۔
اسلامو فوبیا سے کیسے نمٹا جائے؟
اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے جس میں قانون سازی کے اقدامات، عوامی بیداری کی مہمات اور تعلیمی اقدامات شامل ہوں۔ متعدد حکومتوں نے نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف قوانین بنا کر، نفرت پر مبنی جرائم کو روکنے اور ان پر مقدمہ چلانے کے لیے پروٹوکول نافذ کر کے، اور مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں غلط عقائد اور تعصبات کو ختم کرنے کے لیے عوامی تعلیم کے اقدامات شروع کر کے اسلامو فوبیا کا جواب دیا ہے۔