شدید بیماری میں مبتلا پوپ فرانسس کی پہلی تصویر اسپتال سے جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
ویٹی کن نے پوپ فرانسس کی پہلی تصویر جاری کر دی ہے، جو ایک ماہ سے روم کے جیمیلی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ وہ دونوں پھیپھڑوں میں نمونیا کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہیں اور ان کی صحت نازک مگر مستحکم بتائی جا رہی ہے۔
تصویر میں 88 سالہ پوپ فرانسس سفید لباس اور جامنی شال میں ملبوس، وہیل چیئر پر بیٹھے دعا کرتے نظر آ رہے ہیں۔ یہ تصویر اسپتال کی چیپل میں لی گئی جہاں وہ ایک سادہ سے مذبح کے سامنے موجود ہیں اور دیوار پر ایک صلیب لگی ہوئی ہے۔
یہ ان کی 14 فروری کو اسپتال میں داخلے کے بعد پہلی عوامی جھلک ہے۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے ویٹی کن مسلسل ان کی نازک حالت کی اطلاع دے رہا تھا اور ڈاکٹرز ان کی صحت پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔
ویٹی کن کے مطابق، پوپ فرانسس نے اسپتال کی چیپل میں ایک خصوصی عبادت میں شرکت کی، جو ان کی صحت میں بہتری کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔ وہ دن کے وقت ہائی فلو آکسیجن تھراپی لے رہے ہیں، جبکہ رات میں نان-انویسیو مکینیکل وینٹیلیشن استعمال کر رہے ہیں۔
اتوار کے روز پوپ فرانسس نے اپنے ہفتہ وار اینجلُس دعا کے دوران اپنے چاہنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ خاص طور پر انہوں نے ان بچوں کا ذکر کیا جو اسپتال کے باہر ان کے لیے دعا اور نغمے گا رہے تھے۔ بچے ویٹی کن کے علامتی رنگوں، پیلے اور سفید غبارے تھامے کھڑے تھے اور پوپ کی جلد صحت یابی کی دعا کر رہے تھے۔
اپنے پیغام میں، پوپ فرانسس نے اپنی صحت کو آزمائش کا دور قرار دیا اور دنیا کے مختلف جنگ زدہ ممالک بشمول یوکرین، فلسطین، اسرائیل، لبنان، میانمار، سوڈان اور جمہوریہ کانگو کے لیے دعا کی اپیل کی۔
ویٹی کن نے تصدیق کی ہے کہ پوپ فرانسس تاحال کسی سے ملاقات نہیں کر رہے اور مکمل صحت یابی کے لیے طبی عملے کی نگرانی میں ہیں۔ تاہم، وہ اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار نہیں ہونا چاہتے اور حال ہی میں کیتھولک چرچ میں تین سالہ اصلاحاتی منصوبے کی منظوری بھی دی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پوپ فرانسس ویٹی کن
پڑھیں:
ایران کی یمن کے متعدد علاقوں پر امریکی فضائی حملوں کی شدید مذمت
ایران کی یمن کے متعدد علاقوں پر امریکی فضائی حملوں کی شدید مذمت WhatsAppFacebookTwitter 0 16 March, 2025 سب نیوز
تہران:
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے یمن میں متعدد مقامات پر فضائی حملے کرنے کے امریکی اقدامات کی شدید مذمت کی جس میں خواتین اور بچوں سمیت کئی ہلاکتیں ہوئیں۔
اتوار کے روز بقائی نے کہا کہ امریکا کی فوجی کارروائی اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے کسی بھی خلاف ورزی اور خطرے کو روکے۔
ایرانی ترجمان نے نشاندہی کی کہ مغربی ایشیائی خطے میں موجودہ افراتفری کی بنیادی وجہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے قتل عام اور ان کے علاقوں پر قبضے کے لئے مغربی ممالک کی مسلسل حمایت ہے ،جس سے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو انتہائی خطرات لاحق ہیں۔بقائی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ علاقائی بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔
ایران کے پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف سلامی نے 15 مارچ کو کہا کہ ایران کسی بھی دھمکی کا ڈٹ کر مقابلہ کرےگا اور اگر کسی بھی دھمکی پر عمل درآمد کیا گیا تو ایران سخت ترین انداز میں جواب دے گا۔
سلامی نے کہا کہ ایران کے دشمن ماضی کی غلطیوں کو دہرا رہے ہیں اور وہ غزہ کی پٹی، لبنان، یمن اور افغانستان سے سبق نہیں سیکھ رہے ہیں جو ان کیلئے ایک اور شکست کا باعث بنیں گی۔