UrduPoint:
2025-03-17@20:57:20 GMT

شام کے نئے حکمران زیادہ یورپی امداد کے لیے پرامید

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

شام کے نئے حکمران زیادہ یورپی امداد کے لیے پرامید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مارچ 2025ء) اس کانفرنس کی میزبانی یورپی یونین برسلز میں 2017 سے کر رہی ہے، لیکن یہ ماضی میں اسد حکومت کی شرکت کے بغیر ہی منعقد ہوتی رہی ہے، جسے 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں مبینہ وحشیانہ اقدامات کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ دسمبر میں بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے یورپی یونین کے حکام کو امید ہے کہ شام میں رواں ماہ ہونے والے مہلک پرتشدد واقعات کے باوجود، یورپی یونین اس کانفرنس کو ایک نئے آغاز کے طور پر استعمال کر سکے گی۔

شام: پانچ برس کے لیے عبوری آئین پر صدر نے دستخط کر دیے

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے کہا، ''یہ شام کے لیے سخت ضرورتوں اور چیلنجز کا وقت ہے، جیسا کہ ساحلی علاقوں میں تشدد کی حالیہ لہر سے افسوسناک طور پر ثبوت بھی ملتا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

انہوں نے تاہم کہا کہ یہ ''امید کا وقت‘‘ بھی ہے۔ وہ 10 مارچ کو کردوں کی زیر قیادت اور امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز، جو کہ شام کے شمال مشرق کے زیادہ تر حصے پر قابض ہیں، کو نئے ریاستی اداروں میں ضم کرنے کے معاہدے کا حوالہ دے رہی تھیں۔

شام کے عبوری صدر نے قومی سلامتی کونسل تشکیل دے دی

ہیئت تحریر الشام، جس نے اسد حکومت کا تختہ الٹا تھا، کو اقوام متحدہ نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ لیکن یورپی یونین کے حکام دمشق میں نئے ملکی حکمرانوں کے ساتھ اس وقت تک رابطے میں رہنا چاہتے ہیں جب تک کہ وہ اقتدار کی منتقلی کو جامع اور پرامن بنانے کے وعدوں پر قائم رہتے ہیں۔

اس تقریب میں شام کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی کے علاوہ درجنوں یورپی اور عرب وزراء اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت بھی متوقع ہے۔

یورپی یونین کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس خاص طور پر اہم ہے کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد اور دیگر ترقیاتی امدادی پروگراموں میں بڑی کٹوتیاں کر رہا ہے۔

شام کو امداد کی اشد ضرورت

گزشتہ سال ایسی ہی کانفرنس میں گرانٹس اور قرضوں کی مد میں 8.

1 بلین ڈالر کے وعدے کیے گئے تھے۔ یورپی یونین نے 2024 اور 2025 کے لیے 2.12 بلین ڈالر کا وعدہ کیا تھا۔

یورپی یونین کے مطابق شام میں تقریباً 16.5 ملین افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ضرورت ہے جبکہ 12.9 ملین شامی باشندوں کو خوراک کی صورت میں امداد کی ضرورت ہے۔

طویل جنگ سے ہونے والی تباہی نے معاشی بحران میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ اس کی وجہ سے ملکی کرنسی کے طور پر شامی پاؤنڈ کی قدر بہت گر گئی ہے اور تقریباً پوری آبادی ہی غربت کی لکیر سے نیچے تک پہنچ گئی ہے۔

یورپی یونین کے ایک عہدیدار نے کہا، ''ہمیں جو کرنا ہے، اسے فوری طور پر کرنا ہو گا۔ ہمیں فوری طور پر اہم ضرورتوں کا جواب دینا ہے۔‘‘

یورپی یونین کے حکام کا کہنا کہ انہیں امید ہے کہ مشرق وسطیٰ کے عرب ممالک امریکہ کی طرف سے پیدا کردہ خلا کو پر کرنے میں مدد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ مستقبل میں شام میں تعمیر نو کے لیے فنڈز فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرنے والی دیگر کانفرنسیں بھی منعقد ہوں گی۔

ج ا ⁄ م م (روئٹرز، اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کے حکام کے لیے شام کے

پڑھیں:

وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دینی و تعلیمی کانفرنس

مقررین نے مذہبی تعلیمات کو جدید تعلیم کیساتھ متوازن کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ نوجوانوں کو اپنے عقیدے پر قائم رہتے ہوئے علمی بہتری کیلئے کوشش کرنی چاہیئے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دینی و تعلیمی کانفرنس کا انعقاد

وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دینی و تعلیمی کانفرنس کا انعقاد

وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دینی و تعلیمی کانفرنس کا انعقاد

وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دینی و تعلیمی کانفرنس کا انعقاد

وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دینی و تعلیمی کانفرنس کا انعقاد

وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دینی و تعلیمی کانفرنس کا انعقاد

وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دینی و تعلیمی کانفرنس کا انعقاد

وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دینی و تعلیمی کانفرنس کا انعقاد

اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سماجی تنظیم "ہم یہاں ہیں" نے وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک اہم دینی اور تعلیمی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ کانفرنس میں طلباء و  طالبات، مذہبی اسکالرز اور دانشوروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس میں مولانا ارشد حسین موسوی، مولانا بلال احمد، آصف علی اور شیخ فردوس علی نے تفصیلی خطابات کئے۔ مقررین نے کہا کہ آج کے نوجوان مختلف شعبوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ان کے عزم کو سراہنا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ نوجوانوں کو اپنی توانائی اور صلاحیتوں کو نتیجہ خیز طریقے سے استعمال کرنے کے لئے کافی مواقع فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان اکثر غیرانسانی راستوں جیسے کہ منشیات اور دیگر خرافات میں پڑنے کے خطرے سے دوچار ہیں، ہمیں ان کی تعمیری سرگرمیوں کی طرف رہنمائی کرنی چاہیئے۔ مقررین نے مذہبی تعلیمات کو جدید تعلیم کے ساتھ متوازن کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ نوجوانوں کو اپنے عقیدے پر قائم رہتے ہوئے علمی بہتری کے لئے کوشش کرنی چاہیئے۔ اس دوران حاضرین نے دینی اور علمی میدان میں برتری میں نوجوان نسل کی مدد کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دینی و تعلیمی کانفرنس
  • امریکا مجسمہ آزادی فرانس کو واپس کرے، فرانسیسی رکن یورپی پارلیمنٹ
  • حکمران 5 ارب، تنخواہ دار طبقہ 500 ارب ٹیکس دیتا ہے، حافظ نعیم
  • سفارتی تعلقات کی سالانہ تقریب، چینی صدر نے یورپی یونین کی دعوت مسترد کر دی
  • چینی صدر کا یورپی یونین کے اہم اجلاس میں شرکت سے انکار، وجہ کیا ہے؟
  •   سانحہ جعفر ایکسپریس میإ شہید ہونے والے مسافروں کے لواحیق کے لئے  52 لاکھ فی کس امداد کا اعلان
  • جعفر ایکسپریس واقعہ میں شہید ریلوے ملازمین کے خاندانوں کو 52 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان
  • مشرق وسطیٰ میں خرابی حالات کے ذمہ دار مغربی ممالک ہیں، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
  • چینی کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے: وزیراعظم