24 روز سے طورخم بارڈر بند، پاکستانی جرگہ مذاکرات کے لیے طورخم پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم زمینی گزرگاہ طورخم بارڈر کی 3 ہفتے سے جاری بندش کے معاملے پر افغان عمائدین سے مذاکرات کے لیے جرگہ طورخم بارڈر پہنچ گیا۔
پاکستانی حکام نے بتایا کہ تاجر رہنماؤں، علما اور قبائلی عمائدین پر مشتمل 25 رکنی جرگہ طور خم کے مقام پر افغان جرگے سے ملاقات میں دونوں جانب تحفظات کو دور کرکے بارڈر کو کھولنے پر زور دے گا۔
حکام کے مطابق کہ پاکستانی جرگہ دوسری بار اپنے افغان ہم منصب سے مذاکرات کر رہا ہے اس سے قبل جرگہ پاکستانی سرزمین پر منعقد ہوا تھا، جس میں دونوں جانب سے فائربندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: طورخم بارڈر بندش کا افغانستان میں ڈالر کے ریٹ سے کیا تعلق ہے؟
ذرائع نے بتایا کہ آج کا جرگہ افغان سرزمین پر ہو رہا ہے، جس میں پاکستانی جرگے کے اراکین افغان جرگے سے مذاکرات کریں گے جبکہ سرکاری سطح پر دونوں جانب سے جرگے کو اختیار دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاک افغان جرگے میں کشیدگی کے خاتمے اور بارڈر کو کھولنے پر بات چیت ہوگی اور آج ہی مثبت پیش رفت کی امید کی جارہی ہے۔
طور خم بارڈر بندش کا معاملہ کیا ہے؟پاک افغان بارڈر پاکستان اور افغانستان کے درمیان خراب حالات اور کشیدگی کے بعد 21 فروری سے بند ہے، اس ضمن میں بارڈر کی گزرگاہ کا مین گیٹ کی بندش سے مال بردار گاڑیوں اور مسافروں کو آنے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
حکام کے مطابق طورخم پر حالات اس وقت خراب ہوئے جب افغان طالبان کی جانب سے بارڈر پر چیک پوسٹوں کی تعمیرات پر کام شروع کیا گیا، جس پر پاکستان کو اعتراض ہے، جس کے بعد طالبان نے مقامی آبادی کو بھی نشانہ بنایا۔
طور خم بارڈر پر کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی ختم ہوگئے تھے، جس کے بعد اب جرگے کے ذریعے مذاکرات کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
بارڈر بندش سے بڑے پیمانے پر نقصانطورخم پر پاک افغان بارڈر کی بندش سے دونوں جانب کے تاجر پریشان ہیں اور سینکٹروں مال بردار ٹرک اور کنٹینرز پھنس گئے ہیں، تاجروں کے مطابق بارڈر بندش سے تجارت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق تاجروں کو یومیہ ایک ارب روپے نقصان ہو رہا ہے جبکہ کھانے پینے سمیت دیگر اشیا خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان عمائدین افغانستان پاک افغان جرگہ پاکستان تاجر تجارت طالبان طورخم فائربندی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان عمائدین افغانستان پاک افغان جرگہ پاکستان تاجر طالبان فائربندی پاک افغان کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
طورخم سرحد پرکشیدگی، تجارتی گزرگاہ آج 23 ویں روز بھی بند
طورخم سرحد پر کشیدگی کے باعث تجارتی گزر گاہ آج 23 ویں روز بھی بند ہے۔کسٹم حکام کی جانب سے بتایا گیا ہےکہ طورخم سرحدی سے تجارتی گزرگاہ کے علاوہ پیدل آمدورفت بھی معطل ہے۔کسٹم حکام نے بتایا کہ تجارتی گزرگاہ کی بندش سے یومیہ اوسطاً 30 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔ادھر جرگہ ممبر کے مطابق پاک افغان جرگہ کی کوششوں سے فائر بندی کا معاہدہ برقرار ہے، جرگہ مذاکرات کی بحالی کے لیے افغان جرگہ قیادت سے رابطے میں ہیں۔واضح رہے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری طورخم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث تین ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بند ہے، پاک افغان شاہراہ پر مال سے لدی گاڑیاں مختلف مقامات پر کھڑی ہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک آگیا ہے۔