پیرس: یورپی پارلیمنٹ کے فرانسیسی رکن رافیل گلکسمین نے کہا ہے کہ فرانس کو مجسمہ آزادی واپس لے لینا چاہیے کیونکہ امریکہ اب ان اقدار کی نمائندگی نہیں کرتا جن کی وجہ سے یہ تحفہ دیا گیا تھا۔

اپنی پلیس پبلک سینٹر لیفٹ موومنٹ کے کنونشن سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں مجسمہ آزادی واپس دے دو۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں آزاد خیالی، سائنسی تحقیق اور انصاف کا فقدان بڑھتا جا رہا ہے، اور وہاں محققین کو برطرف کیا جا رہا ہے۔

رافیل گلکسمین نے کہا کہ مجسمہ آزادی 1886 میں فرانسیسی عوام نے امریکہ کو تحفے کے طور پر دیا تھا، لیکن اب یہ محسوس ہوتا ہے کہ امریکی حکومت ان اقدار سے منہ موڑ چکی ہے، اس لیے یہ مجسمہ فرانس میں زیادہ محفوظ رہے گا۔

انہوں نے خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی، جنہوں نے تحقیقی اداروں کے بجٹ میں کٹوتیاں کی ہیں اور ماحولیاتی اور صحت سے متعلق محققین کو نوکریوں سے نکالنے کی کوشش کی ہے۔

فرانسیسی رہنما نے مزید کہا کہ اگر امریکہ اپنے بہترین سائنسدانوں اور محققین کو برطرف کرنا چاہتا ہے، تو فرانس ان کا خیر مقدم کرے گا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

شام کے نئے حکمران زیادہ یورپی امداد کے لیے پرامید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مارچ 2025ء) اس کانفرنس کی میزبانی یورپی یونین برسلز میں 2017 سے کر رہی ہے، لیکن یہ ماضی میں اسد حکومت کی شرکت کے بغیر ہی منعقد ہوتی رہی ہے، جسے 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں مبینہ وحشیانہ اقدامات کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ دسمبر میں بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے یورپی یونین کے حکام کو امید ہے کہ شام میں رواں ماہ ہونے والے مہلک پرتشدد واقعات کے باوجود، یورپی یونین اس کانفرنس کو ایک نئے آغاز کے طور پر استعمال کر سکے گی۔

شام: پانچ برس کے لیے عبوری آئین پر صدر نے دستخط کر دیے

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے کہا، ''یہ شام کے لیے سخت ضرورتوں اور چیلنجز کا وقت ہے، جیسا کہ ساحلی علاقوں میں تشدد کی حالیہ لہر سے افسوسناک طور پر ثبوت بھی ملتا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

انہوں نے تاہم کہا کہ یہ ''امید کا وقت‘‘ بھی ہے۔ وہ 10 مارچ کو کردوں کی زیر قیادت اور امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز، جو کہ شام کے شمال مشرق کے زیادہ تر حصے پر قابض ہیں، کو نئے ریاستی اداروں میں ضم کرنے کے معاہدے کا حوالہ دے رہی تھیں۔

شام کے عبوری صدر نے قومی سلامتی کونسل تشکیل دے دی

ہیئت تحریر الشام، جس نے اسد حکومت کا تختہ الٹا تھا، کو اقوام متحدہ نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ لیکن یورپی یونین کے حکام دمشق میں نئے ملکی حکمرانوں کے ساتھ اس وقت تک رابطے میں رہنا چاہتے ہیں جب تک کہ وہ اقتدار کی منتقلی کو جامع اور پرامن بنانے کے وعدوں پر قائم رہتے ہیں۔

اس تقریب میں شام کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی کے علاوہ درجنوں یورپی اور عرب وزراء اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت بھی متوقع ہے۔

یورپی یونین کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس خاص طور پر اہم ہے کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد اور دیگر ترقیاتی امدادی پروگراموں میں بڑی کٹوتیاں کر رہا ہے۔

شام کو امداد کی اشد ضرورت

گزشتہ سال ایسی ہی کانفرنس میں گرانٹس اور قرضوں کی مد میں 8.1 بلین ڈالر کے وعدے کیے گئے تھے۔ یورپی یونین نے 2024 اور 2025 کے لیے 2.12 بلین ڈالر کا وعدہ کیا تھا۔

یورپی یونین کے مطابق شام میں تقریباً 16.5 ملین افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ضرورت ہے جبکہ 12.9 ملین شامی باشندوں کو خوراک کی صورت میں امداد کی ضرورت ہے۔

طویل جنگ سے ہونے والی تباہی نے معاشی بحران میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ اس کی وجہ سے ملکی کرنسی کے طور پر شامی پاؤنڈ کی قدر بہت گر گئی ہے اور تقریباً پوری آبادی ہی غربت کی لکیر سے نیچے تک پہنچ گئی ہے۔

یورپی یونین کے ایک عہدیدار نے کہا، ''ہمیں جو کرنا ہے، اسے فوری طور پر کرنا ہو گا۔ ہمیں فوری طور پر اہم ضرورتوں کا جواب دینا ہے۔‘‘

یورپی یونین کے حکام کا کہنا کہ انہیں امید ہے کہ مشرق وسطیٰ کے عرب ممالک امریکہ کی طرف سے پیدا کردہ خلا کو پر کرنے میں مدد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ مستقبل میں شام میں تعمیر نو کے لیے فنڈز فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرنے والی دیگر کانفرنسیں بھی منعقد ہوں گی۔

ج ا ⁄ م م (روئٹرز، اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • امریکا اب ان اقدار کی نمائندگی نہیں کرتا، فرانس کا امریکا سے مجسمہ آزادی کی واپسی کا مطالبہ
  • بوگس سائنسی آلات کے پیٹنٹ کی رجسٹریشن، بھارتی اور پاکستانی محققین سرفہرست
  • شام کے نئے حکمران زیادہ یورپی امداد کے لیے پرامید
  • امریکا کی 8 ریاستوں میں 40 سے زائد طوفان کے باعث 31 افراد ہلاک
  • وائس آف امریکہ اردو سمیت6 وفاقی ایجنسیاں معطل، صدر نے دستخط کردیئے،ہزاروں ملازمین فارغ
  • آزادی اظہار کی آڑ میں توہین مذہب کا جواز نہیں،وزیراعظم
  • امریکہ نے ٹرمپ پر تنقید کرنے والے جنوبی افریقہ کے سفیر کو ملک بدر کر دیا
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف بدھ کو سعودی عرب جائینگے
  • امریکہ اور یورپ نے الاقصیٰ ٹی وی چینل کی نشریات پر پابندی لگا دی، فلسطین میڈیا فورم کی مذمت