صدر مملکت پولومیچ دیکھنے کی بجائے اے پی سی بلائیں. فواد چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 مارچ ۔2025 )سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسائل کو مقامی سطح پر منتقل کرنا ضروری ہے ورنہ مسائل کا حل نہیں نکلے گا جبکہ صدر مملکت پولومیچ دیکھنا چھوڑ کر اے پی سی بلائیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی پاکستان کے اثاثے اور وفاق کی علامت ہیں.
(جاری ہے)
فواد چوہدری نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں یہ کہنا کہ وہاں وسائل نہیں ہیں، درست نہیں، بلوچستان کا رقبہ فیصل آباد ڈویژن جتنا ہے لیکن وہاں لوکل گورنمنٹ کا نظام نہیں اور صوبے کو کوئٹہ سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا انہوں نے انتظامی طور پر بلوچستان کو تقسیم کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ اگر وسائل کو ضلع کی سطح پر منتقل نہ کیا گیا تو مسائل حل نہیں ہوں گے.
انہوں نے 18ویں ترمیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے پاکستان کا بیڑا غرق کیا اور وزیراعلی کو وزیراعظم سے زیادہ طاقتور بنا دیا جس سے انتظامی مسائل بڑھے ہیں انہوں نے مولانا فضل الرحمان کی اکوڑہ خٹک میں سخت تقریر کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ صدر مملکت پولومیچ دیکھنا چھوڑ کر اے پی سی بلائیں. نواز شریف کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ سب سے سینئر سیاستدان ہیں اور انہیں آگے آکر قیادت کرنی چاہیے لیکن نواز شریف مرضی سے آتے ہیں اور لاہور کی کینال بیوٹیفکیشن کے چیئرمین بن گئے ہیں جو مریم نواز کا کام ہے. انہوں نے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے اور بانی پی ٹی آئی کو اے پی سی میں بلانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بغیر پاکستان میں سیاسی حل ممکن نہیں انہوں نے بلوچستان کی حقیقی لیڈرشپ کو موقع دینے کی بات کی اور سابق وزیراعلی قدوس بزنجو پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ سائیڈ پر بیٹھ کر دہی کھا رہے تھے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کو مقامی سطح پر منتقل کرنا ضروری ہے ورنہ مسائل کا حل نہیں نکلے گا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ بلوچستان کے فواد چوہدری صدر مملکت انہوں نے اے پی سی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
ایک سال میں 50 ارب روپے کا قرضہ اتار دیا، علی امین گنڈاپور کا دعویٰ
پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک سال میں 50 ارب روپے کا قرضہ اتار ریا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اضافی ٹیکس لگائے بغیر ریونیو میں اضافہ کیا۔ جبکہ ہم نے اقتدار سنبھالا تو صوبے کے پاس تنخواہوں کے پیسے موجود نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک سال میں 50 ارب روپے کا قرضہ اتار دیا۔ اور جامعات کو فنڈنگ کر رہے ہیں۔ صوبے میں لیگل مائننگ سے 5 ارب روپے آمدن آئی۔ اور ہماری لائن بچھ جائے گی تو انڈسٹری کو سستی بجلی دیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم نے اسکالرشپس اور طلبا کے وظائف میں اضافہ کیا ہے۔ جبکہ وہ اقدامات اٹھا رہے ہیں جن سے صوبہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گا۔
امن و امان کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ پہلے تو یہ بتائیں صوبے کے امن کے حالات کیوں خراب ہوئے؟ پی ٹی آئی دور میں دہشتگردی کے واقعات میں کمی آئی تھی۔ اور خیبرپختونخوا کی پولیس دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ ہمارا حق ہے۔ اور کوئی ہماری پولیس پر تنقید کرے گا تو برداشت نہیں کریں گے۔ وفاق کچھ پیسے ابھی اور کچھ بعد میں دے دے۔
پرویز خٹک کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں پرویز خٹک کی طرح 1680 ارب روپے کو 80 ارب نہیں بناسکتا۔ سب سے پہلے عوام میں اپنا اعتماد بحال کریں اور ہمارا ایسا صوبہ ہے جو قرضہ لیں گے وہ واپس کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کے حالات کا خیبر پختونخوا کے حالات سے موازنہ کرنا درست نہیں۔