اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی بینچ کے قیام اہم پیش رفت: چودھری سالک حسین
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی بینچ کے قیام اہم پیش رفت: چودھری سالک حسین WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل چودھری سالک حسین نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیداد کے تنازعات کے قانونی حل کے لیے خصوصی بینچ کا قیام ایک اہم پیش رفت ہے۔
پیر کو وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ اقدام بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے قانونی مسائل کے فوری اور موثر حل کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔
چودھری سالک حسین نے کہا کہ خصوصی بینچ میں پیش کیے جانے والے مقدمات کو 90 دنوں کے اندر حل کیا جائے گا۔ جس سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو درپیش قانونی رکاوٹوں پر قابو پایا جا سکے گا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چودھری سالک حسین
پڑھیں:
افغان مہاجرین کی ملک بدری مؤخر کرنے کی درخواست پاکستان نے مسترد کر دی
اسلام آباد:پاکستان نے افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام میں توسیع کے لیے افغان طالبان کی درخواست کو مسترد کر دیا اور کابل کو واضح الفاظ میں بتادیا گیا ہے کہ اسلام آباد یکم اپریل سے تمام غیر قانونی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ملک بدر کرنے کے اپنے منصوبے پر قائم رہے گا۔
پاکستان نے 7 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ لگ بھگ 8 لاکھ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے یا ڈی پورٹ کیے جانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہیں یکم اپریل سے غیر قانونی مقیم غیر ملکی تصور کیا جائے گا۔
پہلے رپورٹس گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان تمام افغانوں کو ملک سے نکالنے کا منصوبہ بنا رہا تاہم اب پہلی مرتبہ وزارت داخلہ نے باضابطہ طور پر تصدیق کردی ہے کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا پروگرام یکم نومبر 2023سے نافذ کیا جارہا ہے۔
پاکستان کی ڈیڈ لائن کے بعد طالبان حکومت نے اپنے شہریوں کو ملک بدر نہ کرنے اور انہیں مزید وقت دینے کی درخواست کے ساتھ سفارتی ذرائع سے پاکستان سے رابطہ کیا ۔ سرکاری ذرائع نے اتوار کو ’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کو بتایا کہ پاکستانی فیصلہ حتمی ہے اور اس میں مزید کوئی نرمی نہیں کی جائے گی۔
متعلقہ حکام اور چاروں صوبوں کو پغیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے مناسب انتظامات کرنے کی ہدایات کردی گئی ہے۔ نومبر 2023 سے اب تک غیر قانونی طور پر مقیم 8لاکھ سے زیادہ افغانوں کو ملک بدر کیا جا چکا ۔ تاہم پاکستان نے یو این ایچ سی آر میں رجسٹرڈ افراد اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ملک میں ہی برقرار رکھا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق تقریباً 30 لاکھ افغان اب بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔ افغان حکومت نے حال ہی میں اپنے شہریوں کی جبری ملک بدری اور ان کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تاہم پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا ہے کہ افغان حکمت اپنے ہم وطنوں کی باوقار واپسی کے لیے ماحول پیدا کریں۔ پاکستان کا یہ اقدام دونوں ملکوں میں پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ کرے گا۔
پاکستان کے مطابق افغان شہری ملک میں دہشت گردانہ حملوں میں تیزی سے ملوث ہو رہے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا کہ بنوں چھاؤنی میں حالیہ دہشت گرد حملے کے پیچھے بھی افغان شہریوں کا ہاتھ تھا۔