بائیولوجیکل والد ناجائزبچوں کا بھی خرچہ دینے کا پابند ہے، لاہورہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ ریپ یا شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کی کفالت بھی بائیولوجیکل والد کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس احمد ندیم ارشد نے محمد افضل کی درخواست پر 15 صفحات پر مشتمل تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کیا۔ کیس میں خاتون نے دعوی کیا تھا کہ درخواست گزار کے مبینہ ریپ کے نتیجے میں وہ ایک بیٹی کی ماں بنی اور اس کی پرورش کے لیے خرچہ دلوانے کا دعوی دائر کیا۔
(جاری ہے)
ٹرائل کورٹ نے 3ہزار روپے ماہانہ خرچہ مقرر کیا جس کے خلاف محمد افضل نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔عدالت نے فیصلہ دیا کہ اگر خاتون ثابت کر دے کہ بچی کا بائیولوجیکل والد محمد افضل ہے تو وہ اخراجات کا پابند ہوگا۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کو شواہد کی روشنی میں دوبارہ فیصلہ کرنے کی ہدایت دے دی۔ فیصلے میں قرآنی آیات، احادیث اور شریعت کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ فیملی قوانین میں ناجائز یا جائز بچے کی تفریق نہیں کی گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
شادی کا معاشی خودمختاری سے تعلق نہیں، بیٹا جانشین ہو سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں ہو سکتی، جسٹس منصور
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں،شادی کے بعد بھی بیٹا والد کا جانشین ہو سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں ہو سکتی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دے دیا، عدالت نے درخواست گزار خاتون زاہدہ پروین کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں،شادی کے بعد بھی بیٹا والد کا جانشین ہو سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں؟
ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے بتایا سابق چیف جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے کے مطابق سرکاری ملازم کے بچوں کو نوکریاں ترجیحی بنیادوں پر نہیں دی جاسکتیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 2024 کا ہے جب کہ موجودہ کیس اس سے پہلے کا ہے، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوتا، خاتون کو نوکری دے کر آپ نے فارغ کیسے کر دیا؟.
ایڈووکیٹ جنرل پختونخوا نے کہا خاتون کی شادی ہو چکی ہے لہذا والد کی جگہ نوکری کی اہلیت نہیں رکھتی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا یہ کس قانون میں لکھا ہے کہ بیٹی کی شادی ہو جائے تو وہ والد کے انتقال کے بعد نوکری کی اہلیت نہیں رکھتیں، خواتین کی معاشی خودمختاری اور سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق تفصیلی فیصلہ دیں گے.