کوئٹہ سے دیگر صوبوں کیلئے ٹرین سروس بدستور معطل، ٹریک بحالی کا کام جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کوئٹہ (نیوز ڈیسک) جعفر ایکسپریس پر ہونیوالے حملے کے بعد سے تاحال کوئٹہ سے دیگر صوبوں کے لئے ٹرین سروس بدستور معطل ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق حملے کی زد میں آنے والی جعفر ایکسپریس کی تاحال 4 بوگیاں جائے وقوعہ پر کھڑی ہیں جبکہ دھماکے سے تباہ ہونے والے ریلوے ٹریک کی مرمت کا کام جاری ہے، سکیورٹی کلیئرنس کے بعد چند روز میں ریلوے سروس بحال کی جائے گی۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین کی ٹریک پر موجود زیادہ تر بوگیوں کو مچھ پہنچا دیا گیا ہے جبکہ پٹری سے اترنے والی 4 بوگیوں کو آج کرین کے ذریعے اٹھا لیا جائے گا، دہشت گردی کا نشانہ بنے والی جعفر ایکسپریس کے انجن کو سبی پہنچا دیا گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس کا روٹ کب تک بحال ہوجائے گا؟ ریلوے حکام نے بتادیا
11مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جا نے والی جعفر ایکسپریس کو عسکریت پسندوں کی جانب سے نشانہ بنا گیا، تاہم 36گھنٹوں تک جا ری رہنے والے سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے بعد شر پسند عناصر سے یر غمال ٹرین کا قبضہ چھوڑوا لیا گیا اور مسافروں کو بحفاظت رہا کروا لیا گیا۔
سیکیورٹی فورسز کے مطابق علاقے میں کلیئرنس آپریشن کا سلسلہ جا ری ہے، حملے کے روز دہشتگردوں نے ریلوے ٹریک کو آئی ای ڈی سے اڑایا، جس کے نتیجے میں ٹریک کا 300 فٹ متاثر ہواجبکہ حملے میں انجن سمیت ٹرین کی 5 بوگیاں متاثر ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں:جعفر ایکسپریس حملہ: ٹرین کا ڈرائیور معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا
ریلوے حکام کے مطابق کوئٹہ سے پشاور اور کوئٹہ سے کراچی جانے والی ٹرین سروس ٹریک متاثرہو نے کی وجہ سے معطل ہے، ٹریک کی بحال کا کام سیکیورٹی کلیئرنس سے مشروط ہے، سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد پہلے متاثرہ ٹرین کو ٹریک سے ہٹایا جائےگا بعد ازاں تباہ شدہ ریلوے ٹریک کو بحال کیا جائیگا۔
ممکنہ طور پر ٹریک کی بحالی کے لیے 24گھنٹے کا وقت لگ سکتا ہے تاہم متاثرہ ٹریک دیکھے بنا وقت کا تعین مشکل ہے۔
صحافیوں کا دورہدوسری جانب صحافیوں کو متاثرہ علاقے کا دورہ کروایا گیا، جس میں سیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ صحافیوں نے متاثرہ علاقے کا دورہ کر کے ٹرین اور جائے وقوعہ کا بغور جائز لیا۔
یہ بھی پڑھیں:مسافر ٹرینوں کو ہائی جیک کرنے اور دہشتگردی کا نشانہ بنانے کے واقعات کی تاریخ کیا ہے؟
اس موقع پر اعلیٰ سیکیورٹی اہلکار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جعفر ایکسپریس کو جہاں ٹارگٹ کیا گیا، وہاں کسی قسم کے رابطے کی سہولت نہیں ہے۔
ایف سی نے انگیج رکھایہاں ہماری فورس ہے جو طویل ٹریک کی حفاظت یقینی بناتی ہے۔ 11 تاریخ دن ایک بجے ہماری چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ ایف سی چیک پوسٹ پر حملے کے بعد ٹریک پر دھماکا بھی کیا گیا۔ ایف سی نے کافی دیر تک دہشتگردوں کو فائرنگ اور مارٹر گولوں سے انگیج رکھا۔ ایف سی چیک پوسٹ پر حملے کے دوران 3 ایف سی کے اہلکاروں نے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ ایف سی سے لڑنے کے بعد وہ ٹرین تک پہنچ گئے۔ ٹرین تک جب وہ پہنچے تو مسافروں کو یرغمال بنا لیا، جس کے بعد پوری ٹرین کو محفوظ کرنا مشکل تھا۔ دہشتگرد بڑی تعداد میں مصروف تھے جس وجہ ٹرین کو محفوظ کرنا مشکل ہوا۔ پہاڑوں سے مختلف اطراف سے انہوں نے ہمیں گھیرا، ہمارے مقامی سیکٹر اور غزہ ہند اسکاؤٹس کی نفری بھی آگئی۔ پھر آہستہ آہستہ مختلف فورسز کی ٹیموں نے جوائن کیا۔ دہشتگردوں نے جب کہا کہ وہ سب کو مار دیں گے پھر ہمیں مشکلات کا سامنا ہوا۔دہشتگردوں کا بڑا گروپ کچھ دہشتگردوں کو چھوڑ کر پہاڑوں میں چلا گیا۔ ہم نے دہشت گردوں کے بڑے گروپ کو بھی پہاڑوں میں بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ ضرار کمپنی 12 مارچ کے آدھے دن پر اپنی تدبیر کرکے آپریشن کرتی ہے۔ ضرار کمپنی کے اسنائپرز نے بہت ہی زبردست طریقے سے دہشگردوں کو نشانہ بنایا۔
سیکیورٹی اہلکار کے مطابق ایسے دہشتگردوں کا سامنا تھا جنہیں بچوں اور عورتوں کا بھی خیال نہیں۔ دہشتگرد ایسا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ سب انکے کنٹرول میں تھا۔دہشتگردوں نے چھوٹے چھوٹے بچوں کے سامنے ان کے گھر والوں کو مارا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف سی بلوچستان جعفرایکسپریس دہشتگرد ضرار کمپنی