دہشتگردی صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے، وفاقی حکومت تماشا دیکھ رہی ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
دہشتگردی صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے، وفاقی حکومت تماشا دیکھ رہی ہے، ترجمان پختونخوا حکومت WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس)ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ دہشتگردی صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے، وفاقی حکومت تماشائی بنی ہوئی ہے۔
صوبے میں دہشت گردی کے واقعات اور وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کر رہی ہے۔ گزشتہ 3 دنوں میں پولیس نے دہشت گردوں کے متعدد حملے ناکام بنائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بنوں اور لکی مروت میں عوام نے پولیس کے شانہ بشانہ دہشت گرد حملوں کو پسپا کیا۔ خیبر پختونخوا حکومت بہادر پولیس اور غیور عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ عوام اور پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یک جہت ہیں۔ عوام کے تعاون کے بغیر شرپسند عناصر کا خاتمہ ممکن نہیں۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جعلی وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کے بجائے سیاسی بیان بازی سے گریز کرے۔ دہشت گردی صوبائی نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے اور وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد کے بجائے صوبے کے فنڈز روک رکھے ہیں۔ صوبے کو معاشی طور پر کمزور کرنا درحقیقت دہشت گردی کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد خیبر پختونخوا کی آبادی میں اضافہ ہوا، لیکن این ایف سی ایوارڈ میں اس کے مطابق حصہ نہیں دیا جا رہا۔ اے آئی پی پروگرام کے تحت وفاق کے ذمے 700 ارب روپے واجب الادا ہیں، لیکن اب تک صرف 132 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔ نیٹ ہائیڈل کے 2 ہزار ارب روپے کے بقایا جات بھی صوبے کو ادا نہیں کیے جا رہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے خلاف گردی صوبائی نہیں پختونخوا حکومت خیبر پختونخوا قومی مسئلہ ہے وفاقی حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ
پڑھیں:
انسداد دہشتگردی آپریشن کو عوامی حمایت حاصل نہیں تو پی ٹی آئی بھی حامی نہیں، ترجمان
پشاور:ترجمان پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو عوامی حمایت حاصل نہیں تو پھر پی ٹی آئی بھی اس کی حمایت نہیں کرے گی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیکرٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آج کی حکومت میں ظلم کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبایا جارہا ہے۔ آج عوام حکومت کی فسطائیت کا شکار ہیں۔ ہم نے مظلوم کی آواز بننا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارا قائد جعلی مقدمات ہیں 590 دنوں سے قید ہے۔ کیا آج کا پاکستان قائداعظم کا پاکستان ہے؟۔ کیا قائداعظم نے پاکستان اس لیے بنایا تھا کہ آزادی اظہار رائے نہ ہو؟۔ کیا پاکستان اس لیے بنایا تھا کہ فسطائیت ہو، عوام کو اٹھایا جائے؟۔ عمران خان کا قصور کیا تھا ، ان کو قائداعظم کے پاکستان کے لیے آواز اٹھانے کی سزا دی جارہی ہے۔ آج گھٹن کا پاکستان ہے، جہاں آواز نہیں اٹھا سکتے، لکھ نہیں سکتے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں 2022 کے بعد اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پاکستان کی 85 فیصد آبادی جسے اپنا لیڈر مانتی ہے، اسے 590 روز سے دور رکھا ہوا ہے۔ پاکستان کے مسائل کا حل عمران خان کے پاس ہے۔ یہ زبردستی اپنے فیصلے مسلط کرسکتے ہیں، لیکن عوام جبر کے فیصلے نہیں مانتے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کے غیر سنجیدہ رویے سے عوام اور حکومت کے درمیان خلیج پیدا ہورہی ہے۔ ہمارے سوشل میڈیا کے نمائندوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ حیدر سعید پی ٹی آئی سوشل میڈیا کا حصہ نہیں لیکن وہ اس ملک کا نوجوان ہے۔ اگر اس نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اسے قانون کے مطابق پوچھ گچھ کریں، اغوا کرنے کی کیا ضرورت ہے؟۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ابھی تک حیدر سعید کو کسی عدالت یا پولیس اسٹیشن میں پیش نہیں کیا گیا۔ قانون موجود ہے ،قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ ہمارے سوشل میڈیا ٹیم کے کئی کارکن گرفتار ہیں۔ جن سوشل میڈیا ورکرز کو اٹھایا گیا ہے ان کے اکاؤنٹس بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے 5 سوشل میڈیا ورکرز کو گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔ ہمیں معلوم ہے کہ آپ نے قانون کو تماشا بنایا ہوا ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہاں دہشت گردی کا بڑا مسئلہ ہے، اسے حل کریں۔ جب دہشت گردوں کو معلوم ہو قوم اکٹھی ہے وہ بھی حملے نہیں کرسکتے۔ دہشت گردوں کو بھی معلوم کے قوم حکومت کے ساتھ نہیں۔قوم حکمران اور اداروں کے ساتھ ہو تو دہشت گردوں کے خلاف لڑا جاسکتا ہے۔ اس وقت ملک میں سول مارشل لا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بندوق سے تمام مسائل حل نہیں ہوتے۔ اگر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو عوامی حمایت حاصل نہیں تو پی ٹی آئی اس کی حمایت نہیں کرے گی۔ سوات آپریشن کا فیصلہ ہوا تو پارلیمنٹ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جسے عوامی حمایت حاصل ہوئی۔
شیخ وقاص کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں عید سے قبل اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد بن جائے اور عید کے فورا بعد احتجاج کریں۔ مولانا فضل الرحمان سے معاملات طے پا گئے ہیں، صرف عمران خان سے ملاقات کا انتظار ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے جو تحفظات تھے،ا نہیں دور کرنے کی یقین کرائی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کیمرا میٹنگ میں تحریک انصاف شرکت کرے گی۔ ان کیمرا میٹنگ کے حوالے سے تحریک انصاف کے بڑوں کا اجلاس ابھی ہونے والا ہے۔ ملک کی سکیورٹی کا معاملہ ہے تو ان کیمرا بریفنگ میں شرکت کریں گے۔