کالعدم تنظیم کیلیے چندہ اکٹھا کرنیوالے ملزم کو 10 سال قید
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
دوران سماعت پراسیکیوشن نے دلائل میں بتایا کہ ملزم فہیم خان پر کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکھٹا کرنے کا الزام تھا۔ ملزم کو سی ٹی ڈی پولیس نے 22 اگست 2023ء کو حراست میں لیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکٹھا کرنے والے ملزم کو 10 سال قید اور 60 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی گئی۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکھٹا کرنے میں گرفتار ملزم کے مقدمے کی سماعت کی، جس میں جرم ثابت ہونے پر ملزم کو 10 سال قید اور 60 ہزار روپے جرمانہ کر دیا گیا۔ دوران سماعت پراسیکیوشن نے دلائل میں بتایا کہ ملزم فہیم خان پر کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکھٹا کرنے کا الزام تھا۔ ملزم کو سی ٹی ڈی پولیس نے 22 اگست 2023ء کو حراست میں لیا تھا۔ ملزم کے خلاف دہشت گردی اور ریاست مخالف سرگرمیوں کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پراسیکیوشن کے مطابق تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ملزم کے خلاف ٹرائل شروع کیا اور جرم ثابت ہونے پر عدالت نے ملزم کو 10 سال قید اور 60 ہزار روپے جرمانہ کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کالعدم تنظیم کے لیے چندہ ملزم کو 10 سال قید
پڑھیں:
ایران؛ خواتین کے حجاب قوانین کے نفاذ کیلیے ڈرونز اور ایپس کا استعمال
ایران نے حجاب نہ کرنے اور نامناسب لباس پہننے والی خواتین کو پکڑنے کے لیے ڈرونز اور مختلف ایپس کا استعمال شروع کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
لباس کے ضابطے کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی نشاندہی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ انھیں گرفتار کرکے سزا دی جا سکے۔
اس مقصد کے لیے حکومت کی حمایت یافتہ "نازر" نامی موبائل ایپلیکیشن کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس ایپ میں گاڑیوں کے لائسنس، پلیٹ نمبرز، مقامات اور اوقات کی معلومات اپ لوڈ کرنے کی سہولت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس ایپ کے ذریعے گاڑی کے رجسٹرڈ مالک کو ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا جاتا ہے، جس میں خلاف ورزی پر وارننگ دی جاتی ہے اور انہیں خبردار کیا جاتا ہے کہ اگر وہ ان وارننگز کو نظر انداز کرتے ہیں تو ان کی گاڑی کو ضبط کیا جا سکتا ہے۔
اس نگرانی کرنے والی ایپ کے استعمال کے ذریعے اب ایمبولینسوں، ٹیکسیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔
"نازر" ایپ کے ساتھ ساتھ ایرانی حکام نے تہران اور جنوبی ایران میں عوامی مقامات کی نگرانی کرنے کے لیے ڈرونز کا استعمال بھی شروع کر دیا ہے۔
علاوہ ازیں معروف یونیورسٹیز کے داخلی دروازوں پر چہرے کی شناخت کا سافٹ ویئر نصب کر دیا ہے تاکہ خواتین طلباء کی نگرانی کی جا سکے اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ سخت حجاب کے ضابطے کی پیروی کریں۔
اقوام متحدہ نے ایران کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانیت کے خلاف جرائم کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران ان اقدامات سے باز رہے۔
یاد رہے کہ ایران کا "حجاب اور عفت" کا مجوزہ قانون اگر نافذ ہو جاتا ہے تو خلاف ورزی کرنے والوں کو 10 سال تک قید اور 12,000 ڈالر تک جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔
اس قانون کو دسمبر 2024 میں اسمبلی میں بحث کے بعد معطل کر دیا گیا تھا تاہم اسے دوبارہ پیش کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔