Daily Mumtaz:
2025-03-17@10:11:35 GMT

کون سی بات نے گوری کو عامر خان سے محبت میں مبتلا کیا؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

کون سی بات نے گوری کو عامر خان سے محبت میں مبتلا کیا؟

بالی ووڈ سپر اسٹار عامر خان کی گرل فرینڈ گوری سپراٹ نے ان سے محبت میں مبتلا ہونے کی وجہ بتا دی۔

عامر خان کی ذاتی زندگی ایک بار پھر سرخیوں میں ہے، جب انہوں نے اپنی گرل فرینڈ گوری سپراٹ کو میڈیا کے سامنے متعارف کرایا۔

یہ ملاقات 13 مارچ کو عامر خان کی پری برتھ ڈے تقریب میں ہوئی جہاں انہوں نے اپنی محبت کی کہانی کا انکشاف کیا۔

عامر خان اور گوری کی پہلی ملاقات 25 سال پہلے ہوئی تھی لیکن وہ طویل عرصے تک ایک دوسرے کے رابطے میں نہیں رہے، 2 سال پہلے دوبارہ ملاقات ہوئی اور محبت کا آغاز ہوا۔

گوری سپراٹ کا تعلق بنگلورو سے ہے اور وہ اس وقت عامر خان کی پروڈکشن کمپنی کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے گوری نے بتایا کہ میں اپنے پارٹنر میں شرافت، شفقت اور خیال رکھنے والا شخص تلاش کر رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتی تھی کہ میرا ساتھی ایک اچھا انسان ہو، نرم دل ہو، جو میری پرواہ کرے۔

اس پر عامر خان نے مزاحیہ انداز میں کہا اور اتنا سب کچھ سوچنے کے بعد تمہیں میں ملا؟

عامر نے اپنی محبت کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی ایسے شخص کی تلاش میں تھا جو میرے لیے سکون کا ذریعہ بنے، جو مجھے ذہنی سکون دے اور وہ میرے سامنے آ گئیں۔

گوری سپراٹ نے بالی ووڈ میں زیادہ دلچسپی نہیں لی، یہاں تک کہ انہوں نے عامر خان کی زیادہ تر فلمیں بھی نہیں دیکھیں۔

عامر خان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بنگلور میں پلی بڑھی ہیں، ان کا جھکاؤ مختلف قسم کی فلموں اور آرٹس کی طرف تھا، وہ ہندی فلمیں نہیں دیکھتیں اور شاید انہوں نے میری زیادہ فلمیں بھی نہیں دیکھیں۔

گوری نے تصدیق کی کہ میں نے دل چاہتا ہے اور لگان برسوں پہلے دیکھی تھیں۔

جب عامر خان سے پوچھا گیا کہ کیا گوری کی فلموں سے دوری ان کے تعلق کو زیادہ مضبوط بناتی ہے؟ تو عامر خان نے جواب دیا کہ وہ مجھے سپر اسٹار کی طرح نہیں، بلکہ ایک ساتھی کی طرح دیکھتی ہیں، میں چاہتے ہوں کہ گوری تارے زمین پر ضرور دیکھیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عامر خان کی انہوں نے کہ میں

پڑھیں:

سرسید کی مغل سلطنت سے محبت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مارچ 2025ء) تاریخ کا یہ دستور رہا ہے کہ ہر شاہی خاندان اپنے عروج کے زمانے میں اپنی طاقت اور شان و شوکت کے اِظہار کے لیے محلات، مقبرے، قلعے، عبادت گاہیں، دروازے اور مینار تعمیر کراتا تھا۔ مُغل حکمرانوں کے پاس لگان، ٹیکسوں اور مالِ غنیمت کے ذریعے بڑی دولت اکٹھی ہو گئی تھی۔ اِس دولت کے ذریعے اُںہوں نے اپنی سلطنت میں شاندار عمارات تعمیر کیں۔

تاج محل کی تعمیر بھی اسی کے عہد میں ہوئی۔ جب مغل خاندان کا زوال شروع ہوا تو وہ اِن عمارتوں کو اُن کی اصلی حالت میں نہ رکھ سکے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ یہ عمارتیں خستہ ہو کر کھنڈرات بنتی رہیں۔ مُغل خاندان کی شان و شوکت اِن کھنڈرات میں گُم ہو گئی۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے لیے مُغل دربار اِن کی حکومت کے لیے جائز ہو گیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سرسید احمد خان نے تحریروں کے ذریعے مُغل دور کے کارناموں اور عروج کو بیان کرنے کا فیصلہ کیا۔

سرسید احمد خان کا تعلق دہلی کی اشرافیہ سے تھا اور اِن کے تعلقات مغل خاندان سے تھے۔ اس موقع پر اُنہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ خاص طور سے دہلی میں مُغل دور کی عمارتوں کی تعریف لکھ کر اپنی تحریروں میں اِن کے اصلی خدوخال اُجاگر کریں گے۔ اس منصوبے کو پورا کرنے کے لیے اُںہوں نے دہلی کی عمارتوں کا تحقیقی جائزہ لیا۔ اگرچہ وہ ماہر تعمیرات تو نہیں تھے مگر اُںہوں نے ایک ایک کر کے ان عمارتوں پر لکھی ہوئی تحریر اور اُن کے نقش و نگار کا گہرائی سے مطالعہ کیا۔

بعض اوقات وہ عمارت کی بلندی پر جا کر اُس پر لِکھے گئے کتبے کی نقل کرتے تھے۔ نیچے اِن کے دوست امام بخش صحبائی ڈرتے تھے کہ سرسید احمد خان کہیں گِر نہ پڑیں۔ سرسید احمد خان نے اپنے منصوبے کو پورا کرنے کے بعد آثارُالصنادیر لکھی، جس نے یہ ثابت کیا کہ مغلیہ عہد تہذیب و کلچر میں اعلیٰ مقام حاصل کیے ہوئے تھے۔ فن معماری میں ماہرِ معمار، ہُنرمند اور رنگین نقش و نگار بنانے والے تھے۔

یہ اُسی وقت ممکن تھا کہ جب یہ ماہرین علمِ ریاضی اور جیومیٹری سے واقف ہوں۔ سرسید احمد خان کی تحریروں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے ملازمین کو بھی مُغل خاندان کے بارے میں ایک نیا نقطۂ نظر دیا۔

سرسید احمد خان کا دوسرا اہم کام عہد اکبری کے درباری مؤرخ ابوالفضل کی کتاب آئین اکبری کی ترتیب و تدوین تھی۔ اِس کتاب میں ابوالفضل نے اکبر کے عہد کے اُن شعبوں کا ذکر کیا ہے، جنہیں اکبر نے قائم کیا تھا اور ہر شعبے کے انتظام کے لیے ملازمین کے مُختلف فرائض تھے، جن میں جانوروں کی دیکھ بھال، کیمپ کے انتظامات، فوج، فراش خانہ، باورچی خانہ، ملبوسات کی دیکھ بھال کرنے والا۔

کُتب خانہ اور دوسرے کئی شعبے ہیں۔ مثلاً آبدار خانے کے بارے میں لِکھا ہے، ''جہاں پناہ اس سرچشمہ زندگی کو آبِ حیات فرماتے ہیں۔ بادشاہ نے اس محکمے کا انتظام بیدار مغز اہل کاروں کے سپرد فرمایا ہے۔ قبلہ عالم خود زیادہ پانی نہیں پیتے لیکن سررشتہ آپ ہر وقت خاص توجہ فرماتے ہیں۔ بادشاہ سَفر و حضر ہر وقت گنگا کا پانی نوش فرماتے ہیں۔

(اُردو ترجمہ مولوی محمد فدا علی۔ آئین اکبری)۔

ابوالفضل نے خوشبو خانے کے بارے میں بہت دلچسپ لکھا ہے، ''جہاں پناہ جن کی گرامی ذات بزم سلطنت کی صدر ہے۔ خوشبو کو بےحد پسند فرماتے ہیں اور عزیز رکھتے ہیں۔ قبل عالم بوئے خوش کو خدا کی پرستش کا وسیلہ خیال فرماتے ہیں‘‘۔ (ترجمہ مولوی محمد فدا علی۔ آئین اکبری)۔

ابوالفضل نے شاہی کتب خانے کا ذکر کرتے ہوئے اس میں کام کرنے والے خوش نویسوں، مصوّروں اور جِلد بنانے والوں کا بھی حوالہ دیا ہے۔

تصویر خانے کے بارے میں اُس کا کہنا ہے، ''تصویر کَشی کی بہترین قِسم خطاطی ہے۔ جہاں پناہ اس پر خاص توجہ فرماتے ہیں اور ظاہر و باطن ہر شعبے میں دُوربینی سے کام لیتے ہیں۔ (ترجمہ مولوی محمد فدا علی۔ آئین اکبری)۔

سرسید احمد خان نے آئین اکبری کا پیش لفظ غالب سے لکھوایا تھا۔ غالب نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے لکھا کہ اب پرانے آئین کی ضرورت نہیں اب نئے آئین پر لکھو۔

درحقیقیت سرسید کا مقصد ان دونوں کتابوں کی اشاعت سے یہ تھا کہ برطانوی حکومت کو یہ احساس دِلوایا جائے کہ ہندوستان تہذیبی طور پر پسماندہ نہیں تھا۔ اس کا طرزِ حکومت اور انتظام سلطنت مُلک میں امن و امن کو برقرار رکھے ہوئے تھا۔

بعد میں برطانوی حکومت کو خیال آیا کہ آئین اکبری کا انگریزی ترجمہ ہونا چاہیے یہ انگریزی ترجمہ شائع ہوا اور کمپنی کے اَفسروں نے اس کا مطالعہ کیا تا کہ اس کی مدد سے وہ ہندوستان کے معاملات کو سمجھ سکیں۔

اِن دونوں کتابوں سے سرسید کی مُغل سلطنت سے محبت کا اظہار ہوتا ہے۔ وہ برطانوی حکومت کی تعریف کرتے تھے مگر مُغل دَور کی کمتری کا احساس نہیں تھا۔ اُن کی یہ دونوں کتابیں مُغل تاریخ کا اہم ماخِذ ہیں۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مصطفی عامر کی لاش ٹھکانے لگانے کا آئیڈیا کس کا تھا؛ والدہ کے حیران کن انکشافات
  • اداکار عامر خان اپنی نئی گرل فرینڈ گوری سے شادی کا ارادہ کیوں نہیں رکھتے؟
  • سلمان خان کے نئے روپ نے مداحوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا
  • سرسید کی مغل سلطنت سے محبت
  • ’دانیہ بچی تم نے غلط کیا، پلٹ کر واپس نہیں آؤں گا‘: عامر لیاقت کے آخری الفاظ پھر وائرل ہوگئے
  • عامر خان نے گرل فرینڈ گوری کیساتھ عرفان پٹھان کی شادی کی سالگرہ میں شرکت کی تھی؟ ویڈیو دیکھیں
  • ہانیہ عامر کی بندی کے ساتھ ہولی کی مبارکباد، سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل
  • ہانیہ عامر نے بھاری معاوضہ طلب کیا تو یہ ان کا حق ہے، عدنان فیصل
  • عامر خان اپنی نئی گرل فرینڈ دنیا کے سامنے لے آئے