سلمان خان کے نئے روپ نے مداحوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
سلمان خان کے حالیہ کلین شیوروپ نے مداحوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
”ٹائیگر زندہ ہے“ کے اداکار نے حال ہی میں اپنی انتہائی متوقع ایکشن تھرلر فلم ”سکندر“ کی شوٹنگ مکمل کی، اور اس کے بعد انہوں نے اپنی داڑھی منڈوائی۔ اس تبدیلی نے ان کے مداحوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا۔
A post shared by ETimes (@etimes)
جیسے ہی سلمان خان کی نئی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر آئیں، مداحوں کے ملے جلے جذبات سامنے آئے۔ کچھ اپنے بچپن کے ہیرو کو بوڑھا ہوتے دیکھ کر دکھی ہو گئے، جبکہ کچھ نے ان کی نئی شکل کی تعریف بھی کی۔
ایک صارف نے لکھا، ”ہمارے بچپن کے ہیرو کو بوڑھا ہوتا دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔“ تاہم، ایک پرستار نے سلمان خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ”میگاسٹار بھائی جان کل بھی ہینڈسم تھے، آج بھی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔“
ایک اور مداح نےتبصرہ کیا، ”وہ بالکل اپنے والد سلیم خان کی طرح لگتے ہیں۔“ ایک اور مداح نے لکھا، ”دنیا کے سب سے خوبصورت انسان سلمان خان۔“
اے آر مروگاداس کے ذریعہ تیار کردہ، سکندر کو ممبئی اور حیدرآباد سمیت متعدد مقامات پر 90 دنوں میں شوٹ کیا گیا ہے۔ اس فلم میں چار گانے، تین ڈانس نمبرز، اور پانچ بڑے ایکشن سیکوینس شامل ہیں، جو کہ ایک ہائی اوکٹین ایکشن اور سلمان خان کے منفرد انداز کو اجاگر کرتے ہیں۔
شائقین پہلے ہی اسے ایک ’پیسہ وسول‘ ماس انٹرٹینر قرار دے چکے ہیں، جو سلمان خان اور پروڈیوسر ساجد ناڈیاڈوالا کے لیے ان کی 2014 کی ہٹ فلم کِک کے بعد ایک اور ممکنہ بلاک بسٹر بننے کی توقعات پیدا کر رہا ہے۔
سکندر عید کے موقع پر ریلیز ہوگی، اور اس کے بعد سلمان خان کِک 2 میں واپسی کریں گے، جس کا شائقین کو بے حد انتظار ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فاروق رحمانی کا کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی بے حسی پر اظہار تشویش
حریت رہنما کا کہنا ہے کہ نام نہاد جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ سے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور سماجی تانے بانے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا آسان ہو گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے جموں و کشمیر کے حوالے سے خاص طور پر بھارت کی طرف سے یکطرفہ طور پر متنازعہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ نام نہاد جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ سے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور سماجی تانے بانے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا آسان ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو ڈائون گریڈ کرنے اور 890 بھارتی قوانین کو علاقے میں نافذ کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تبدیل کرنے، 205 یا اس سے زیادہ ریاستی قوانین کو منسوخ کرنے اور 129 ریاستی قوانین میں ترمیم کرنے کے بعد ریاست کی بحالی کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم مودی کے وعدے کھوکھلے نظر آ رہے ہیں جبکہ گزشتہ انتخابات نے ان کی بولی وڈ فلمی بیان بازی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معصوم اور پرامن باشندوں پر سیاسی و معاشی جبر، آبادیاتی تبدیلی اور پولیس گردی کی ذمہ دار عالمی بے حسی ہے۔
انہوں نے کہا اگرچہ بھارت کی نسل پرست ہندوتوا حکومت کشمیری عوام کو دبانے میں ناکام رہی ہے لیکن مقامی نوجوانوں کو کچلنے کے لیے کالے قوانین کے استعمال سے اس کی مایوسی ظاہر ہو رہی ہے۔فاروق رحمانی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہزاروں نوجوان جیلوں میں ہیں اور ہر کشمیری نوجوان کو گرفتار اور نظربند کرنے کی مہم جاری ہے۔ کشمیری رہنما 1990ء کے عشرے سے جیلوں میں بند ہیں اور وہ کئی کئی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کشمیریوں کو پاکستان میں پناہ لینے پر مجبور کیا گیا، جبکہ ان کی جائیدادوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔حریت رہنما نے کہا گلمرگ میں خواتین کے نیم عریاں شو پر جس میں کشمیری عوام کی اخلاقیات، ثقافت اور اقدار کو نشانہ بنایا گیا تھا، میر واعظ کے بیان کے فورا بعد عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی لگا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبرداروں، کارکنوں، فری لانس صحافیوں، کالم نگاروں اور فیچر رائٹرز کو بھی بھارتی حکام نے نہیں بخشا جنہیں ہندوتوا پر مبنی بھارت کے موجودہ مطلق العنان نظام میں اپنی جان کی سلامتی اور تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔