پاکستانی 36 رکنی جرگہ کے سربراہ سید جواد حسین کاظمی کے مطابق آج صبح 11 بجے طورخم سرحد کے قریب افغانستان کے حدود میں جرگہ مذاکرات ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ طورخم سرحد پر کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان آج جرگہ ممبران کی اہم نشست ہو گی۔ پاکستانی 36 رکنی جرگہ کے سربراہ سید جواد حسین کاظمی کے مطابق آج صبح 11 بجے طورخم سرحد کے قریب افغانستان کے حدود میں جرگہ مذاکرات ہوں گے۔ جرگہ مذاکرات میں 25 رکنی افغان جرگہ ممبران شرکت کریں، جرگہ سربراہ کے مطابق اگر افغان فورسز متنازعہ تعمیرات بند کرنے پر راضی ہو گئے تو گزشتہ 23 روز سے بند تجارتی گزرگاہ کو ہر قسم کی آمدورفت کے لیے کھولا جا سکتا ہے۔ انہوں کہا کہ وہ پرامید ہے کہ مذاکرات کے دوران کشیدگی کا پرامن حل نکالا جا سکے۔ سید جواد حسین کاظمی نے مزید کہا کہ طورخم سرحدی گزرگاہ کی بندش سے یومیہ 3 ملین ڈالرز کی تجارت کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 21 فروری کو افغان فورسز پاکستان کے حدود میں میں تعمیرات کر رہے تھے جس سے دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہو گئے اور طورخم سرحدی گزرگاہ کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لئے بند کر دیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

طورخم بارڈر کی تین ہفتوں سے زائد بندش، پاک افغان سالانہ تجارتی حجم میں ایک ارب ڈالر کی کمی کا سامنا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 مارچ ۔2025 )پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک آگیا رپورٹ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری طورخم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث تین ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بند ہے اورپاک افغان شاہراہ پر مال سے لدی گاڑیاں مختلف مقامات پر کھڑی ہیں.

(جاری ہے)

تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ بارڈر نہ کھلنے پر اب تک ان کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے پاکستان طورخم کے راستے افغانستان کو سیمنٹ، سریا، ادویات، چکن اور گوشت سمیت دیگر اشیا خوردونوش برآمد کرتا ہے جب کہ افغانستان سے پاکستان کو بڑی مقدار میں پھل، سبزیاں اور کوئلہ درآمد کیا جاتا ہے. چند سال قبل تک دونوں ممالک کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سے زیادہ تھا جو گزشتہ سال کم ہو کر ایک ارب 40 کروڑ ڈالر تک آگیا ہے طور خم بارڈر کھلوانے کے لیے دونوں ممالک کے قبائلی عمائدین اور تاجروں پر مشتمل جرگے نے کام شروع کردیا ہے اور جرگہ ممبران پرامید ہیں کہ وہ جلد بارڈر کھلوانے میں کامیاب ہوجائیں گے طورخم بارڈر کی بندش دونوں ممالک کے دوران سالانہ تجارتی حجم کو متاثر کرتی ہے جب کہ تجارتی سر گرمیاں معطل ہونے کے باعث اب تک دونوں ممالک کو ریوینیو کی مد میں تین ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہو چکا ہے.                                                                                                                          

متعلقہ مضامین

  • 24 روز سے طورخم بارڈر بند، پاکستانی جرگہ مذاکرات کے لیے طورخم پہنچ گیا
  • پاکستان اور افغانستان طورخم سرحد کی بندش پر لویہ جرگہ کی دوسری نشست آج ہوگی
  • طور خم بارڈ پر پاک افغان کشیدگی سے دونوں ملکوں کو کتنا نقصان ہوا؟
  • طورخم سرحد پرکشیدگی، تجارتی گزرگاہ آج 23 ویں روز بھی بند
  • طورخم سرحد پر تجارتی گزرگاہ 23 ویں روز بھی بند
  • طورخم سرحد پرکشیدگی، تجارتی گزرگاہ 23 ویں روز بھی بند
  • طورخم بارڈر کی تین ہفتوں سے زائد بندش، پاک افغان سالانہ تجارتی حجم میں ایک ارب ڈالر کی کمی کا سامنا
  • طورخم بارڈر کی بندش، پاک افغان سالانہ تجارتی حجم میں ایک ارب ڈالر کی کمی
  • طورخم سرحد کی بندش؛ 5ہزار سے زائد ٹرک بشمول خراب ہونے والی اشیاء سمیت پھنس گئے