UrduPoint:
2025-03-17@15:52:41 GMT

ٹرمپ کا 'وائس آف امریکہ' کو خاموش کرنے کا حکم

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

ٹرمپ کا 'وائس آف امریکہ' کو خاموش کرنے کا حکم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مارچ 2025ء) وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایگزیکٹیو آرڈر "اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ٹیکس دہندگان اب بنیاد پرست پروپیگنڈے کو سننے کے لیے مجبور نہیں ہیں"۔ اس بیان میں سیاستدانوں اور دائیں بازو کے میڈیا کے ایسے بیانات شامل ہیں جس میں 'بائیں بازو کے متعصب وائس آف امریکہ' کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے 'خلیج امریکہ' نہ لکھنے پر صحافی کا داخلہ روک دیا

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائس آف امریکہ (وی او اے)، ریڈیو فری ایشیا، ریڈیو فری یورپ اور دیگر آؤٹ لیٹس کے سینکڑوں عملے کو ہفتے کو ایک ای میل موصول ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں ان کے دفاتر جانے سے روک دیا جائے گا اور انہیں پریس پاسز اور دفتر سے جاری کردہ سامان واپس کر دینا چاہیے۔

(جاری ہے)

ٹرمپ پہلے ہی امریکی عالمی امدادی ایجنسی اور محکمہ تعلیم کی فنڈنگ روک چکے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ فنڈنگ کا روکا جانا اس بات کا ضامن ہے'ٹیکس دینے والوں کو مجبور نہیں کیا جائے گا کہ وہ پروپیگنڈا کے لیے‘ پیسے دیں۔

امریکا میں مظاہرین کے ساتھ ساتھ میڈیا بھی زیر عتاب

ارب پتی اور ٹرمپ کے اعلیٰ مشیر ایلون مسک، جو امریکی حکومت میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کی نگرانی کر رہے ہیں، نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وائس آف امریکہ کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

آٹھ دہائیوں میں پہلی مرتبہ ایسا حکم

وی او اے کے ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز نے کہا کہ وہ ان 1,300 افراد میں شامل ہیں جنہیں ہفتے کو چھٹی پر بھیجا گیا تھا۔

مائیکل ابرامووٹز کے مطابق، "مجھے دکھ ہے کہ 83 سالوں میں پہلے دفعہ وائس آف امریکہ کو خاموش کیا جا رہا ہے۔" انہوں نے کہا کہ اس حکم نے خاص طور پر آج کے دور میں وی او اے کو اپنے "اہم مشن کو انجام دینے میں ناکام بنا دیا ہے.

.. جب، ایران، چین اور روس جیسے امریکہ کے مخالفین، امریکہ کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹے بیانیے تیار کرنے میں اربوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں"۔

وائس آف امریکہ، دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اس کے دنیا بھر میں کروڑوں صارفین ہیں اور یہ لگ بھگ 50 زبانوں میں سروسز فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ صدر کے حکمنامے میں دراصل وائس آف امریکہ کا ماتحت ادارہ یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا یا (یو ایس اے جی ایم) کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

یہ ادارہ ریڈیو فری یورپ اور ریڈیو فری ایشیا کو بھی فنڈ فراہم کرتا ہے جنھیں آغاز میں کمیونزم کے خلاف بنایا گیا تھا۔

سی بی ایس نیوز نے بتایا کہ وائس آف امریکہ کو یو ایس اے جی ایم کی ہیومن ریسورسز ڈائریکٹر کرسٹل تھامس کی جانب سے کی گئی ای میل کے ذریعے مطلع کیا گیا۔

سی بی ایس کو ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ ادارے کے تمام فری لانس ورکرز اور بین الاقوامی کانٹریکٹرز کو بتایا گیا ہے کہ اب انھیں ادا کرنے کے لیے ان کے پاس رقم نہیں ہے۔

ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید

امریکی صدر اپنے پہلے دورِ اقتدار کے دوران وائس آف امریکہ پر سخت تنقید کرتے دکھائی دیتے تھے۔ ان کا تازہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب قدامت پسند حلقے ان نیوز سروسز پر تنقید کرتے رہے ہیں، جبکہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ادارے دنیا بھر میں آزاد صحافت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

نیشنل پریس کلب، جو کہ امریکی صحافیوں کے لیے ایک سرکردہ نمائندہ گروپ ہے، نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حکم "آزاد اور خودمختار پریس کے لیے امریکہ کے دیرینہ عزم کو کمزور کرتا ہے"۔

بیان میں کہا گیا ہے، "ایک پورے ادارے کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ختم کیا جا رہا ہے۔ یہ صرف عملے کو ہٹانے کا فیصلہ نہیں ہے- یہ وی او اے میں آزاد صحافت کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے والی ایک بنیادی تبدیلی ہے۔"

دریں اثنا جمہوریہ چیک کے وزیر خارجہ جان لیپاوسک نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یورپی یونین ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کو پراگ میں چلانے میں مدد کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پیر کو ہونے والی میٹنگ میں یورپی وزرائے خارجہ سے کہیں گے کہ وہ براڈکاسٹر کی کارروائیوں کو کم از کم جزوی طور پر برقرار رکھنے کے طریقے تلاش کریں۔

تدوین: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وائس آف امریکہ میں کہا امریکہ کو ریڈیو فری نے کہا کہ رہے ہیں گیا تھا کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

چین اورتھائی لینڈ کے درمیان تعاون پر امریکہ کو مداخلت کا کوئی حق نہیں، چینی وزارت خارجہ

چین اورتھائی لینڈ کے درمیان تعاون پر امریکہ کو مداخلت کا کوئی حق نہیں، چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز

بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے حالیہ اعلان پر تبصرہ کیا ، جس میں روبیو نے کہا تھا کہ وہ چینی باشندوں کی وطن واپسی کے تعاون میں شامل تھائی لینڈ کے متعلقہ افسران پر ویزا پابندیاں اور دیگر پابندیاں عائد کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ چین اور تھائی لینڈ کے درمیان اسمگلنگ سمیت دیگر سرحد پار غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے میں تعاون نہ صرف چین اور تھائی لینڈ کے قوانین کے مطابق ہے، بلکہ یہ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی روایات کے بھی مطابق ہے، اور امریکہ کو مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

پیر کے روز ماؤ نینگ نے کہا کہ امریکہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے، جو دوہرے معیار اور مخالفین کو دبانے کی کوشش ہے۔ چین امریکہ کے انسانی حقوق کے بہانے سے سنکیانگ کے معاملات میں ہیرا پھیری کرنے، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے اور چین اور دیگر ممالک کے درمیان معمول کے قانون نافذ کرنے کے تعاون میں رکاوٹ ڈالنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ چین متعلقہ ممالک کے ساتھ مواصلات اور ہم آہنگی کو مضبوط کرے گا، چینی شہریوں کے قانونی حقوق و مفادات کا تحفظ کرے گا، اور بین الاقوامی قانون نافذ کرنے کے تعاون کو مضبوط بنائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور میں گیس ناپید ہونے سے شہری رُل گئے، شکایات کے باوجود حکومتی نمائندے خاموش تماشائی
  • ٹرمپ انتظامیہ کا بڑا فیصلہ: وائس آف امریکا میں بڑے پیمانے پر برطرفیاں شروع
  • چین اورتھائی لینڈ کے درمیان تعاون پر امریکہ کو مداخلت کا کوئی حق نہیں، چینی وزارت خارجہ
  • حوثیوں کی فوجی کارروائیاں بند ہونے تک آپریشن جاری رکھیں گے،امریکہ
  • صدر ٹرمپ اور طیب ایردوآن کا فون پر رابطہ ، یوکرین اور شام پر تبادلہ خیال
  • ٹرمپ کا بڑا فیصلہ: وائس آف امریکا بند، ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا
  • وائس آف امریکہ اردو سمیت6 وفاقی ایجنسیاں معطل، صدر نے دستخط کردیئے،ہزاروں ملازمین فارغ
  • ٹرمپ کے حکم پر 6 امریکی ایجنسیوں کے آپریشنز معطل، وائس آف امریکا بھی بند
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے وائس آف امریکا (VOA) کے ملازمین کو تنخواہ کے ساتھ چھٹی پر کیوں بھیجا؟
  • امریکہ نے ٹرمپ پر تنقید کرنے والے جنوبی افریقہ کے سفیر کو ملک بدر کر دیا