کن سولر صارفین سے بجلی 10 روپے یونٹ خریدی جائے گی ؟ حکومت نے اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے دعویٰ کیا ہے کہ سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کے باوجود سولر لگانے والے ساڑھے تین سے چار سال میں اپنا پیسہ وصول کرلیں گے۔ نئے سولر صارفین سے بجلی 27 روپے کے بجائے 10 روپے فی یونٹ خریدی جائے گی تاہم اس فیصلے کا اطلاق پہلے سے موجود صارفین پر نہیں ہوگا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری کا کہنا تھاکہ حکومت شمسی توانائی کی حوصلہ شکنی نہیں کررہی، سولر سے ہر سال 1200 میگاواٹ بجلی پیداوار کی امید ہے۔انہوں نے کہاکہ ایکسپورٹ سولر یونٹ پر ٹیکس نہیں لگے گا، مفتاح اسماعیل لاعلم ہیں۔
امریکہ میں طوفان ، 37 افراد ہلاک ، درجنوں زخمی
ایک سوال کے جواب میں اویس لغاری کا کہنا تھاکہ نئی پالیسی کے بعد نیٹ میٹرنگ میں کمی نہیں اضافہ ہوگا، سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کے باوجود سولر لگانے والے ساڑھے تین سے چار سال میں اپنا پیسہ وصول کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ یونٹس پر ٹیکس نہيں لگے گا لیکن گرڈ سے خریدی گئی بجلی پر ٹیکس لگے گا۔وفاقی وزیر کے مطابق آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کرکے 400 ارب روپے سالانہ کا بوجھ کم کردیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نیٹ میٹرنگ کے تحت سولر صارفین سے خریدی جانے والی بجلی کی قیمت کم کردی۔ نئے سولر صارفین سے بجلی 27 روپے کے بجائے 10 روپے فی یونٹ خریدی جائے گی تاہم اس فیصلے کا اطلاق پہلے سے موجود صارفین پر نہیں ہوگا۔وزارتِ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق سولر صارفین سے بجلی 10 روپے فی یونٹ میں خریدنے کا فیصلہ مارکیٹ کے حالات کے مطابق کیا گیا۔
پیٹرول کا پیسہ بجلی کی قیمت کم کرنے پر لگائیں گے: وزیر پیٹرولیم
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سولر صارفین سے بجلی نیٹ میٹرنگ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے نئی متبادل توانائی پالیسی مسترد کر دی
اسلام آباد: مرکزی ترجمان پی پی شازیہ مری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کی متبادل انرجی کی نئی پالیسی مسترد کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے وفاق کی نئی متبادل انرجی پالیسی مسترد کر دی، ترجمان شازیہ مری نے کہا وفاقی حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کے قوانین میں ظالمانہ تبدیلیاں قابل مذمت ہیں، شمسی توانائی صارفین کو 27 روپے فی یونٹ کی بجائے صرف 10 روپے فی یونٹ پر بجلی فروخت کرنے پر مجبورکیا جا رہا ہے۔
شازیہ مری نے کہا یہ عمل متبادل انرجی صارفین پر براہ راست حملہ اور پاکستان کے قابل تجدید توانائی کے مستقبل سے غداری ہے، صارفین کو قومی گرڈ سے 65 روپے یا اس سے زائد فی یونٹ کے نرخوں پر بجلی خریدنے کے لیے پابند کیا جاتا ہے، وفاقی حکومت گرین انرجی پر جانے والے صارفین کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے ان سے کھلی جنگ کر رہی ہے۔
پی پی ترجمان نے کہا قیمتوں میں یہ 550 فی صد کا فرق ظالمانہ اور عوام کا معاشی استحصال ہے، وفاقی حکومت کی طرف سے پاور سیکٹر میں موجود مافیاز، کرپشن اور نااہل افراد کی سرپرستی جاری ہے۔
انھوں نے کہا، یہ کہا گیا ہے کہ ’’نیٹ میٹرنگ سے عام صارفین پر 90 پیسے فی یونٹ کا بوجھ پڑتا ہے‘‘ یہ ایک کھلا دھوکا ہے، حقیقت یہ ہے کہ 18 روپے فی یونٹ ’’آئیڈل کپیسٹی پیمنٹس‘‘ اور 600 ارب روپے سالانہ بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی میں ضائع ہو رہے ہیں۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ ان سنگین مسائل کو حل کرنے کی بجائے، وفاقی حکومت ملک کو توانائی میں خود کفیل بنانے والوں کو سزا دے رہی ہے، یہ پالیسی پاکستان کی شمسی توانائی کی صنعت کو تباہ کر دے گی، جس سے گھریلو اور تجارتی صارفین کے لیے شمسی توانائی ناقابل عمل ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا نئی پالیسی قابل تجدید توانائی میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو روکے گی، اور فرسودہ اور ناکام گرڈ پر انحصار بڑھا دے گی، حکومتی عمل عوام کو ناقابل برداشت نرخوں پر بجلی خریدنے پر مجبور کریں گے، اور گرین انرجی کے مواقع ختم ہوں گے، بند کمروں میں بیٹھ کر بغیر مشاورت کیے گئے فیصلےعوام کی بجائے طاقت ور لابیوں اور فوسل فیول انڈسٹری کے مفادات کے تحفظ کا عندیہ دیتے ہیں۔
پی پی ترجمان کے مطابق وفاقی حکومت کا یہ اقدام پاکستان کی توانائی کی خودمختاری اور معاشی آزادی پر براہ راست حملہ ہے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت اس ظالمانہ پالیسی کو فوری طور پر واپس لے اور ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔ اگر وفاقی حکومت نے عوام دشمن پالیسی واپس نہ لی، تو ہم اس کے خلاف عدالتی، سیاسی اور عوامی سطح پر سخت مزاحمت کریں گے۔
Post Views: 1