پنجاب فوڈ اتھارٹی کی موٹروے پر بڑی کارروائی، ہزاروں روپے مالیت کی ممنوع انرجی ڈرنکس ضبط
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
پنجاب فوڈ اتھارٹی کی موٹروے پر بڑی کارروائی، ہزاروں روپے مالیت کی ممنوع انرجی ڈرنکس ضبط WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (آئی پی ایس) پنجاب فوڈ اتھارٹی نے موٹروے ایم 2 سروس ایریا میں ممنوع انرجی ڈرنکس کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے بھاری مقدار میں غیر قانونی مشروبات برآمد کرلیں۔ چیکنگ کے دوران پان شاپ سے 48 ہزار روپے مالیت کی ممنوع انرجی ڈرنکس برآمد کی گئیں، جنہیں موقع پر ہی تلف کر دیا گیا۔
فوڈ اتھارٹی حکام کے مطابق ممنوعہ مشروبات کی فروخت پر پان شاپ کے مالک کو 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔ واضح رہے کہ صوبہ پنجاب میں ممنوع انرجی ڈرنکس کی فروخت پر مکمل پابندی عائد ہے۔
فوڈ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں مسافروں اور شہریوں کو معیاری اور محفوظ خوراک کی فراہمی اولین ترجیح ہے، ممنوع اور غیر معیاری اشیاء کی فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں جاری رہیں گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فوڈ اتھارٹی
پڑھیں:
پنجاب فوڈ اتھارٹی نے بوتل بند مضر صحت پانی بیچنے والی 8 برانڈز کے پلانٹ سیل کردیے
پنجاب فوڈ اتھارٹی (پی ایف اے) نے انسانی صحت کے لیے مضر کیمیکلز اور بیکٹیریا سے آلودہ ہونے پر بوتل بند پانی فروخت کرنے والے 8 برانڈز کے پلانٹس کو سیل کردیا۔ یہ کریک ڈاؤن پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) کی جانب سے کیے جانے والے پانی کے نمونوں کے ٹیسٹ کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔نتائج میں کہا گیا ہے کہ پانی کی آلودگی سے دوچار ملک میں اکثر ایک محفوظ متبادل کے طور پر سمجھا جانے والا پانی خود صحت کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے مقرر کردہ معیار کے مقابلے میں ان برانڈز کے پانی کے تجزیے کے نتائج میں آرسینک، مائیکروبائیولوجیکل اور کیمیائی آلودہ مواد کی خطرناک سطح سامنے آئی ہے. جس کی وجہ سے یہ برانڈز انسانی استعمال کے قابل نہیں ہیں۔پی ایف اے نے ساہیوال میں ایس ایس واٹر اور پاک ایکوا آر او منرل واٹر، پریمیم صفا پیوریفائیڈ واٹر، اورویل، نیچرل پیور لائف اور ملتان میں لائف ان واٹر پلانٹ، فیصل آباد میں اسکائی رین اور سیالکوٹ میں آئسڈ ویل کو سیل کیا۔پی ایف اے کے ڈائریکٹر جنرل عاصم جاوید نے کہا کہ یہ پلانٹس اس وقت تک بند رہیں گے جب تک کہ وہ پانی کے معیار میں تصدیق شدہ بہتری، ملازمین کے لیے لازمی طبی ٹیسٹ اور فلٹر تبدیلی کے دستاویزی ثبوت سمیت سخت اصلاحی اقدامات پر پورا نہیں اترتے۔پی سی آر ڈبلیو آر کی رپورٹ کے مطابق کچھ آلودہ برانڈز میں سوڈیم، آرسینک اور پوٹاشیم کی خطرناک حد تک زیادہ مقدار موجود تھی، جبکہ دیگر نقصان دہ بیکٹیریا سے متاثر تھے. ممکنہ صحت کے نتائج معدے کے انفیکشن جیسا کہ ہیضہ سے لے کر گردے کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، اعصابی نظام کی خرابی، اور یہاں تک کہ کینسر تک ہیں۔