یمنی مجاہدین کے 11 ڈرون مار گرانے کا امریکی دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
حوثی مجاہدین نے بحیرہ احمر میں امریکی مال بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ نے امریکا اور یمنی حوثیوں سے ایک دوسرے پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ اتوار کے روز یمنی حوثیوں کے 11 ڈرون مار گرائے ہیں جبکہ حوثیوں کی جانب سے فائر کیا گیا ایک میزائل یمن کے قریب سمندر میں گرا، میزائل امریکا کیلئے بڑا خطرہ ثابت نہیں ہوا۔ امریکی صدر ٹرمپ کے حکم پر یمن میں فضائی حملے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 53 ہوگئی ہے جبکہ 98 زخمی ہیں۔ حوثی مجاہدین نے بحیرہ احمر میں امریکی مال بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ نے امریکا اور یمنی حوثیوں سے ایک دوسرے پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے یمن پر امریکی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حوثیوں کی جانب سے جہازوں پر حملے کی دھمکیوں پر بھی تشویش ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکا کا فضائی حملہ، اموات 31ہوگئیں
یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکا کا فضائی حملہ، اموات 31ہوگئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 16 March, 2025 سب نیوز
صنعا (سب نیوز)امریکا نے یمن میں بڑے پیمانے پر فضائی حملے کردیے جس کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔امریکی میڈیا کے مطاب یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکا کا فضائی حملہ، اموات 31 ہوگئیں، حملے میں یمنی حوثیوں کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ امریکا نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فیصلہ کن اور طاقتور فضائی حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ تمہارا وقت ختم ہوگیا ہے اور آج سے تمہارے حملے بند ہونے چاہئیں ورنہ تمہارے ساتھ وہ ہوگا جو پہلے نہیں ہوا۔صدر ٹرمپ نے ایران کو بھی متنبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر حوثیوں کی حمایت بند کرے، اگر حمایت جاری رکھی تو امریکا اسے پوری طرح ذمہ دار ٹھہرائے گا اور ہم نرمی نہیں برتیں گے۔
امریکی فوجی حکام کے مطابق یہ حملے کئی دنوں تک جاری رہ سکتے ہیں اور یہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد مشرق وسطی میں سب سے بڑی امریکی فوجی کارروائی ہے، اس کا مقصد حوثیوں کی فوجی صلاحیتوں کو کمزور کرنا اور بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کی آزادی کو یقینی بنانا ہے۔ حوثیوں کے سیاسی بیورو نے ان حملوں کو جنگی جرم قرار دیا اور کہا ہے کہ ان کی مسلح افواج جارحیت کا جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔