امریکا کی جانب سے پابندیوں کا خدشہ: پاکستانی نوجوان کیوں پریشان ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سمیت درجنوں ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی ہے اور اس کے لیے 41 ممالک کی فہرست ترتیب دی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کو ملنے والی انٹرل میمو کے مطابق 41 ممالک کو 3 الگ الگ گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے، تاہم یہ میمو ابھی باضابطہ طور پر جاری نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا پاکستان سمیت 41 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرسکتا ہے، رپورٹ
روئٹرز کے مطابق پاکستان میمو میں ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اگر سیکیورٹی امور بہتر نہ کیے تو انہیں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ان پابندیوں سے ظاہر ہے کہ تجارت اور دیگر امور پر گہرا اثر پڑے گا۔ مگر اس کے ساتھ پاکستانی طلبا بھئ شدید متاثر ہوں گے۔
وی نیوز نے چند ایسے طلبا سے بات کی جو یا تو اس وقت امریکا میں موجود ہیں یا پھر امریکا جانے کی تیاری کررہے تھے، ان طلبا سے بات چیت کے دوران یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ آخر امریکا کی جانب سے پالیسیوں میں تبدیلی کے پیش نظر وہ کس طرح سے متاثر ہورہے ہیں؟
امریکا میں مقیم ایک پاکستانی جو وہاں پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رہے ہیں، نے وی نیوز کو بتایا کہ امریکا میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے طلبا کو بہت زیادہ ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
’چونکہ زیادہ تر وظائف وفاقی گرانٹ پر ہیں اور اس وقت عارضی طور پر گرانٹس کو فریز کیا جا چکا ہے، جس سے شاید تعلیم جاری رکھنے میں میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای ویزا: جنوری 2025 میں پاکستانیوں کو خوشخبری ملنے کا امکان ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس وقت جو مسئلہ سب سے زیادہ آرہا ہے، وہ یہ ہے کہ پاکستانی طلبا کے وظائف کو عارضی طور پر معطل کرنا ہے،جس کی وجہ سے طلبا کو پریشانی کا سامنا ہے۔ حتی کہ انٹرنیشنل ایڈوائزرز جو طلبا کے مسائل کو ڈیل کر رہے ہوتے ہیں۔ ان بڑی آرگنائزیشن کے بھی بہت سے ملازمین کو نوکری سے برخاست کیا جا رہا ہے۔ یا پھر عارضی طور پر ان کے کانٹریکٹس کو روک دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے بہت سی ایجوکیشنل ایجنسیاں غیر فعال ہو چکی ہیں۔ اور وہ طلبا کی مدد نہیں کر پائیں گی۔ جس کی وجہ سے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ کیونکہ طلبا کو اس بات کا بھی علم نہیں ہے کہ انہیں آنے والے مہینوں میں وظیفہ ملے گا بھی یا نہیں۔
ان کہا کہنا تھا کہ اسکالرشپس کا کیا اسٹیٹس رہے گا۔ برقرار رہے گا بھی یا نہیں۔ اس سب کے دوران یونیورسٹیاں انہیں کوئی سہولت فراہم کریں گی بھی یا نہیں، یہ تمام سوالات ہر طالب علم کے ذہن میں اس وقت شدید انزائٹی پیدا کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دنیا بھر کی طرح امریکا میں بھی پاکستانی طلبا کے لیے رہائشی کرایہ بہت زیاد ہوتا ہے، دیگر اخراجات بھی ضروری ہیں۔ اس لیے بغیر وظیفے کے یہاں پر رہنا سب کے لیے بہت ہی مشکل ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ ایک بڑا مسئلہ یہ یے کہ اگر یونیورسٹی بھی کوئی سہولت فراہم نہیں کر رہی اور جو ڈونر ایجنسی ہے وہ بھی آپ کو اپنا نہیں رہے تو اس صورتحال میں طلبا وہاں اس اسٹیٹس کے ساتھ کتنے ٹائم تک برقرار رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کے لیے خطرہ، جلد امریکا میں داخلے پر پابندی کے خدشات بڑھ گئے
’یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ کیونکہ ہر سال رنیوول ہوتا ہے اور ہر سال ڈاکومنٹیشن کی ضرورت پڑتی ہے، اس ساری صورتحال نے طلبا کو شدید پریشان کن صورتحال میں مبتلا کر دیا ہے، کیونکہ ان میں اب اپنے مستقبل کے حوالے سے شک و شبہات پیدا ہوچکے ہیں۔
مریم سعید کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ انہوں نے حال ہی میں امریکا کی ایک یونیورسٹی کا جزوی طور پر وظیفہ حاصل کیا تھا۔ مریم نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی ڈاکومنٹیشن تو ہو چکی یے اور وہ بہت پیسے بھی لگا چکی ہیں۔ کیونکہ انہوں نے امریکا میں بہت سی چیزوں کے حوالے سے انتظامات کرلیے تھے۔ چونکہ یونیورسٹی انہیں سپلائیزیشن کے لیے فنڈز فراہم کر رہی تھی۔ تو انہوں نے اپنے پہلے سمسٹر کی فیس حال ہی میں جمع کروائی یے۔
’ امریکا کی جانب سے یہ جو پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، دوسرا پاکستانی اسٹوڈنٹس کی گرانٹس کو بھی عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ اس ساری صورتحال نے مجھے شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ کیونکہ میں تو فیس بھی جمع کروا چکی ہوں اور اب اگر میرا ویزہ نہیں لگ پایا تو میرا بہت زیادہ نقصان ہوجائے گا۔‘
محمد عامر حال ہی میں ان خوش نصیب طلبا کی فہرست میں شامل ہوئے تھے۔ جنہوں نے پی ایچ ڈی ریسرچ کے لیے ایک پروفیسر کو متاثر کر لیا تھا اور پروفیسر کی جانب سے انہیں امریکا آنے کی دعوت بھی دے دی گئی تھی۔
عامر کہتے ہیں کہ تمام دستاویزات مکمل ہوچکی تھیں اور کچھ وقت تک انہیں امریکا چلے جانا تھا۔ لیکن اچانک سے اس تمام صورتحال کے بعد یونیورسٹی پروفیسر کی جانب سے انکار کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کردیں
’جوں ہی فیڈرل کارڈ بند ہوا تو پروفیسر کی جانب سے یہ ای میل آگئی کہ وہ معذرت کے ساتھ ابھی مجھے نہیں بلا سکتے، کیونکہ یو ایس گورنمنٹ نے گرانٹس کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے اور اگر صورتحال میں بہتری آتی ہے اور گرانٹس دوبارہ بحال ہوتی ہیں تو وہ مجھ سے خود رابطہ کر لیں گے۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ تو یہاں سے اپنی اچھی جاب سے بھی استعفے دے چکے تھے اور اپنی حتمی تیاریوں میں مصروف تھے۔ ’اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں اتنی جلدی استعفی نہ دیتا، اس ساری صورتحال نے مجھے مالی اور ذہنی طور پر بہت نقصان پہنچایا ہے۔‘
ٹریول ایجنٹ فرہاد یوسف کہتے ہیں کہ امریکا کی جانب سے جو پابندیاں کے باعث لوگوں میں تشویشناک صورتحال پیدا ہوچکی یے۔ خاص طور پر وہ طلبا جنہوں نے یونیائیٹڈ اسٹیٹس میڈیکل لائسنسنگ کا امتحان دے رکھا یے، اس کے علاوہ ایک لمبی فہرست آئی ٹی کے طلبا اور ماہرین کی بھی ہے جو امریکا میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں۔
امریکا کی جانب سے تو حتی کہ یہ بھی کہہ دیا گیا ہے۔ کہ گرین کارڈ ہولڈرز بھی امریکا میں نہیں رہ سکتے، کیونکہ گرین کارڈ بھی کوئی لائسنس نہیں ہے کہ وہ امریکا میں رہ سکتا ہو۔ امریکا کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ افراد جن کے معاہدے جاری ہیں، معاہدے ختم ہونے کے بعد انہیں بھی کینسل کردیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اگر کوئی امریکا میں پیدا ہورہا ہے تو بھی یہ کوئی شرط نہیں ہے کہ اس کو لازمی امریکی شہریت بھی مل جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: روس نے 500 امریکی شخصیات کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ طلبا جو پاکستان سے امریکا جانا چاہ رہے ہیں یا پھر امریکا میں ان کا داخلہ ہو چکا ہے، ان کے لیے ویزہ جیسے مسائل پیدا ہوں گے کیونکہ امریکا کی جانب سے سیکیورٹی حالات کو بہتر بنانے کا کہا گیا ہے اور پاکستان میں امن و امان کی صورتحال ابھی کچھ بہتر نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے طلبا کے ویزہ میں بہت تاخیر ہو سکتی ہے یا پھر ویزہ مکمل طور پر مسترد ہونے کے بھی خطرات ہیں۔
’دوسرا وہاں موجود طلبا مینیج نہیں ہو پارہے،اس لیے یہاں سے جانے والے طلبا کے لیے حالات زیادہ خراب ہیں۔ لیکن امید ہے کہ پاکستان اپنے سیکیورٹی حالات کو بہتر کر لے گا اور امریکا کی جانب سے سفری پابندیوں سے بچ جائے گا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا پاکستانی طلبا صدر ڈونلڈ ٹرمپ میڈیکل ویزے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پاکستانی طلبا صدر ڈونلڈ ٹرمپ میڈیکل ویزے امریکا کی جانب سے پاکستانی طلبا جس کی وجہ سے امریکا میں انہوں نے رہے ہیں طلبا کے طلبا کو نہیں ہے پیدا ہو جائے گا دیا گیا کر دیا کے لیے ہے اور گیا ہے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائس آف امریکا (VOA) کے ملازمین کو تنخواہ کے ساتھ چھٹی پر کیوں بھیجا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد وائس آف امریکا (VOA) کے ملازمین کو ہفتے کے روز تنخواہ کے ساتھ چھٹی پر بھیج دیا گیا، جبکہ 2 امریکی نیوز سروسز کی فنڈنگ میں کمی کر دی گئی جو روس چین اور شمالی کوریا کو نشریات فراہم کرتی تھیں۔
وائس آف امریکا کے ملازمین کو ای میل کے ذریعے مطلع کیا گیا کہ انہیں مزید اطلاع تک دفتر آنے یا اندرونی سسٹمز تک رسائی سے روکا جا رہا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ کتنے ملازمین متاثر ہوئے، لیکن اس فیصلے کے نتیجے میں ادارے کی سرگرمیاں شدید متاثر ہو سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: امید ہے روس جنگ بندی پر آمادہ ہو جائے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
نیشنل پریس کلب واشنگٹن کے صدر مائیک بالسامو نے اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وائس آف امریکا دہائیوں سے دنیا بھر میں آزاد اور غیر جانبدار صحافت فراہم کر رہا ہے، اور یہ اقدام امریکا کے آزاد میڈیا کے عزم کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔
پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے بھی اس اقدام پر سخت تنقید کی، اسے عالمی سطح پر آزادی صحافت کے لیے خطرہ قرار دیا۔ ٹرمپ کے جاری کردہ حکم نامے میں بیوروکریسی کم کرنے کے لیے 7 وفاقی اداروں کی سرگرمیاں محدود کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جن میں یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا (USAGM) بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ایلون مسک کی حمایت میں سامنے آگئے، نئی برینڈڈ ٹیسلا گاڑی خریدنے کا اعلان
وائس آف امریکا کی نئی ڈائریکٹر، ٹرمپ کی قریبی ساتھی اور سابق نیوز اینکر، کاری لیک نے کہا کہ انہیں ادارے کو مکمل طور پر ختم کرنے کی تجاویز موصول ہوئی تھیں، لیکن وہ اسے بہتر بنانے کی کوشش کریں گی۔ ایلون مسک، جو حکومتی اخراجات میں کمی کے منصوبے کی قیادت کر رہے ہیں، انہوں نے وائس آف امریکا اور ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ٹرمپ کے حکم کے مطابق، ان اداروں کو بھی بندش یا شدید کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جن میں فیڈرل میڈیئیشن اینڈ کنسلیئیشن سروس، ووڈرو ولسن انٹرنیشنل سینٹر فار اسکالرز ،انسٹی ٹیوٹ آف میوزیم اینڈ لائبریری سروسز،یو ایس انٹرایجنسی کونسل آن ہوم لیسنس، کمیونٹی ڈیولپمنٹ فنانشل انسٹی ٹیوشنز فنڈ ،ماینورٹی بزنس ڈیولپمنٹ ایجنسی شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں