نوشکی: کالعدم بی ایل اے کا ایف سی قافلے پر خودکش حملہ، 3 جوانوں سمیت 5 شہید، 3 دہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
پشاور‘ نوشکی‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + بیورو رپورٹ + خبر نگار خصوصی + اپنے سٹاف رپورٹر سے) نوشکی میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے قافلے پر کالعدم بی ایل اے کے خودکش حملے میں 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد شہید اور 12 سے زائد زخمی ہو گئے۔ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق کالعدم بی ایل اے کے دہشت گردوں نے گزشتہ روز نوشکی کے مقام پر ایف سی کے قافلے پر بارودی مواد کا دھماکہ اور خود کش حملہ کیا، سکیورٹی فورسز نے حملہ آور دہشت گردوں کے خلاف فوری موثر جوابی کاروائی کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ابتدائی جوابی کارروائی میں خود کش حملہ آور کے علاوہ مزید 3 دہشت گرد جہنم واصل کر دیئے گئے جبکہ بزدلانہ خودکش حملے میں ایف سی کے 3 جوان اور 2 سویلین شہید ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے بھاگنے والے تمام راستے بلاک کر دیئے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کلیئرنس آپریشن جاری رہے گا۔ شہداء میں حوالدار منظور علی (عمر: 38 سال، ساکن ضلع نواب شاہ)، حوالدار علی بلاول (عمر: 39 سال، ساکن ضلع نصیر آباد)، نائیک عبدالرحیم (عمر: 34 سال، ساکن ضلع بدین)، سویلین ڈرائیور جلال الدین اور ضلع نویدیر کے رہائشی محمد قویری شامل ہیں۔ ایم ایس میر گل خان نصیر ٹیچنگ ہسپتال نوشکی کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے نوشکی میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کی بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا سفاکیت کی انتہا ہے، اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے قوم کے پختہ عزم کو کم زور نہیں کیا جا سکتا۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے شہداء کے اہلخانہ سے تعزیت کی۔ پشاور اور کرک میں دہشت گردوں نے مختلف مقامات پر 5 حملوں میں 3 پولیس اہلکار اور ایک ایف سی گارڈ کو شہید کر دیا جبکہ حملے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق ضلع کرک میں دہشت گردوں نے تھانہ یعقوب شہید اور تھانہ حرم پر حملے کیے جس میں پولیس سب انسپکٹر اسلم نور شہید ہوئے،کرک میں سوئی گیس آفس پر بھی دہشت گردوں نے حملہ کیا، جس میں ایف سی اہلکار شہید ہو گیا۔ پشاور میں تھانہ مچنی گیٹ اور تھانہ خزانہ کے مقامات پر بھی دہشت گردوں نے فائرنگ کی، مچنی گیٹ پر حملے میں پولیس اہلکار نذر علی شہید ہوئے جبکہ پولیس نے فوری جوابی کارروائی کر کے دہشت گردوں کو پسپا کر دیا۔ ڈی پی او کرک شہباز الٰہی کا کہنا تھا کہ کرک کے دو تھانوں پر مسلح افراد کے حملوں کو ناکام بنا دیا ہے، دہشت گردوں نے تھانہ حرم اور تھانہ تخت نصرتی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا، عیسک خماری گیس فیلڈ پر حملے میں ایک سکیورٹی گارڈ جبکہ تخت نصرتی میں ایک سب انسپکٹر شہید ہوا۔ ڈی پی او نے کہا کہ مسلح افراد ایک سکیورٹی گارڈ کو اغوا کر کے لے گئے تھے جسے مقابلے کے بعد بازیاب کرا لیا گیا، عیسک خماری گیس فیلڈ پر حملہ کرنے والوں کا پیچھا کیا گیا مگر وہ اندھیرے میں فرار ہو گئے۔ پولیس نے بہادری سے مقابلہ کیا اور بڑے حملوں کو ناکام بنایا، حملہ آوروں کو پسپا کر کے پہاڑوں کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حملوں کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ شہداء کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ سنٹرل پولیس آفس خیبر پی کے نے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دو راتوں کے دوران بنوں‘ کرک‘ ڈی آئی خان‘ ٹانک اور پشاور میں دہشت گرد حملے ہوئے۔ تھانوں اور چوکیوں پر حملوں کو پولیس نے ناکام بنایا۔ لکی مروت اور کرک میں دو دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔ لکی مروت میں دہشت گردوں نے صبح چوکی عباسہ خٹک کو نشانہ بنایا۔ کرک‘ لکی مروت کی سرحد پر کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے عارضی ٹھکانوں کو تباہ کیا۔ ٹانک میں سفران چوکی پر جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد ہلاک کئی زخمی ہوئے ہیں۔ کرک میں کلیم اﷲ گروپ کے دہشت گرد کمانڈر کاشف شکر خیل کو ہلاک کیا۔ کرک میں قابل اور فرض شناس اے ایس آئی نور اسلام سنائپر کی گولی سے شہید ہوئے۔ خیبر میں تھانہ باڑہ کی حدود میں برقمبر تکیہ چوکی پر دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے چوکی پر حملہ کر دیا۔ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈی پی او خیبر نے بتایا کہ دہشت گردوں نے رات کی تاریکی میں چوکی پر حملہ کیا۔ علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ پولیس اہلکاروںکی بہادری کو سراہتے ہوئے انعامات کا اعلان کیا گیا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ضلع نوشکی میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر ہونے والے خود کش بم دھماکے میں شہید ہونے والے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پر عزم ہیں۔ وزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری بیان میں وزیراعظم نے حوالدر منظور علی، حوالدار علی بلاول، نائیک عبد الرحیم ، ڈرائیور جلال الدین اور ڈرائیور محمد نعیم کے بلندی درجات کے لئے دعا کی۔ شہداء کے اہل خانہ سے بھی اظہار تعزیت کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے حملہ آوروں کے خلاف کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے کامیاب کارروائی میں تین دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سکیورٹی فورسز کی ستائش کی اور کہا کہ پوری قوم شہداء کو سلام پیش کرتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سکیورٹی فورسز پولیس اہلکار حملہ کیا حملے میں قافلے پر کے مطابق کے دہشت شہید ہو چوکی پر ایف سی کر دیا
پڑھیں:
2 جوان شہید، 9 خوارج ہلاک، تعمیراتی کمپنی کی ایک ارب کی گاڑیاں نذر آتش
اسلام آباد‘پشاور‘ لکی مروت ‘باجوڑ‘خضدار(خبر نگار خصوصی ‘اپنے سٹاف رپورٹرسے‘ بیورو رپورٹ+ نیٹ نیوز+ آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) خیبر پی کے میں سکیورٹی فورسز کی 2 مختلف کارروائیوں میں 9 خوارج ہلاک کر دیئے گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جانب سے کارروائیاں 14 اور 15مارچ کو کی گئیں۔ آئی ایس پی آر نے بتایاکہ سکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاعات پر مہمند میں آپریشن کیا اور مؤثر انداز میں خوارج کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔ آپریشن کے نتیجے میں آپریشن کے نتیجے میں7 خوارج مارے گئے جبکہ شدید فائرنگ کے تبادلے میں مادرِ وطن کے 2 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ شہید ہونے والوں میں حوالدار محمد زاہد اور سپاہی آفتاب علی شاہ شامل ہیں۔ سکیورٹی فورسز ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے مڈی میں کارروائی کی جہاں سکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 2 خوارج ہلاک ہوگئے۔ ہلاک خوارج سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا، مارے گئے خوارج دہشتگردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث تھے۔ علاقے میں سکیورٹی فورسز کا کلیئرنس آپریشن جاری ہے اور سکیورٹی فورسز ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پْرعزم ہیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری ‘ وزیراعظم شہباز شریف ‘ چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی اور وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے مہمند میں خوارجی دہشتگردوں کیخلاف کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ۔ وطن پر جان نچھاور کرنے والے حوالدار محمد زاہد اور سپاہی آفتاب علی شاہ کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ شہید جوانوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کی ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ملک سے مکمل خاتمے تک جنگ جار رہے گی، پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ حوالدار محمد زاہد کا تعلق مالا کنڈ اور سپاہی آفتاب علی شاہ کا تعلق چترال سے تھا‘ خیبر پی کے کے ضلع لکی مروت میں تھانہ ڈڈیوالہ کی حدود میں لنڈیواہ روڈ پر پولیس موبائل پر آئی ای ڈی دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جبکہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے ایک دہشت گرد ہلاک ہو گیا۔ پولیس نے بتایا کہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لکی مروت اور نورنگ ہسپتال منتقل کر دیا‘ پولیس نے ہلاک دہشت گرد کے قبضے سے دہشت گردی میں استعمال ہونے والا موٹر سائیکل اور اسلحہ بھی برآمد کیا ہے۔ بنوں کے مختلف علاقوں میں تھانہ بکا خیل، تھانہ غوری والا اور خوجڑی پولیس چوکی پر دہشتگردوں نے حملے کئے ہیں، لکی مروت میں بھی تھانہ ڈاڈیوالہ اور پیزو پر بھی نامعلوم شدت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔نامعلوم افراد نے لیویز چیک پوسٹ قلعہ عبداﷲ پر بم حملہ کیا۔ لیویز ذرائع کے مطابق بم دھماکے میں جانی نقصان نہیں ہوا۔ دستی بم حملے کے بعد حملہ آور فرار ہو گیا۔ برقمر خیل تکیہ مرکز پولیس چوکی خیبر پر دہشتگردوں نے حملہ کر کے فائرنگ کی، جانی نقصان نہیں پولیس نے حملہ پسپا کر دیا۔ جوابی فائرنگ سے دہشتگر فرار ہو گئے۔ دہشتگردوں نے چوکی پر 2 ہینڈ گرنیڈ بھی پھینکے۔ قلعہ عبداﷲ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے قبائلی شخصیت محمد حنیف کاکو زئی دم توڑ گئے۔ جوابی کارروائی میں سابق افغان فورسز کا اہلکار بھی جاں بحق ہو گیا۔ قبائلی شخصیت پر فائرنگ افطار کے وقت کی گئی۔ عنایت کلے بازار باجوڑ میں نامعلوم افراد نے پولیس وین پر فائرنگ کی۔ ڈی پی او کے مطابق فائرنگ سے 4 اہلکار زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دہشتگردوں نے خضدار میں کنسٹرکشن کمپنی کے کیمپ پر حملہ کر دیا۔ کیمپ میں کھڑی ایک ارب روپے مالیت کی گاڑیاں جلا دی گئیں۔ حملہ آور کنسٹرکشن کمپنی کے چوکیدار کو ہاتھ پاؤں باندھ کر کیمپ کے قریب چھوڑ گئے۔ کنسٹرکشن کمپنی کے کیمپ پر آگ لگانے کا واقعہ گزشتہ رات وڈھ میں پیش آیا۔ وڈھ میں کنسٹرکشن کمپنی مختلف علاقوں میں شاہراہوں کی تعمیر پر کام کر رہی تھی۔ کنسٹرکشن کمپنی نے ٹھیکے ختم ہونے پر مشینری خضدار منتقل کی تھی۔