قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس کل طلب، عسکری قیادت بریفننگ دیگی
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد(خبرنگارخصوصی ‘خبر نگار ‘نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہبازشریف کی ایڈوائس پر سپیکر قومی اسمبلی نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل بروز منگل دوپہر ڈیڑھ بجے طلب کر لیا ہے، قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس اِن کیمرہ ہو گا، جس میں سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔ اجلاس میں عسکری قیادت پارلیمانی کمیٹی کو ملک کی موجوہ سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کرے گی۔ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹیکا اجلاس قومی اسمبلی ہال میں منعقد کیا جائے گا جس میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران اور ان کے نامزد نمائندگان شرکت کریں گے۔ متعلقہ اراکان کابینہ بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔ قومی سلامتی کی موجودہ صورت حال پر بریفنگ دی جائے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف بھی شرکت کریں گے۔ اجلاس میں اعلیٰ عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ بھی شریک ہوں گے، پورے ہاؤس کو سلامتی کمیٹی میں تبدیل کیا جائے گا۔ اعلیٰ عسکری قیادت خیبرپی کے اور بلوچستان میں دہشت گردی کی بڑھتی وجوہات پر بریفنگ دے گی، اراکان کے سوالات کے جواب بھی دیئے جائیں گے، پارلیمانی کمیٹی میں آئندہ کی حکمت عملی بھی منظور کی جائے گی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی نیشنل ایکشن پلان ٹو کی تجویز کا بھی جائزہ لیا جائے گا، پارلیمنٹ کے فیصلے کی روشنی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں تیزی لانے سے متعلق فیصلے ہوں گے، قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی عسکری قیادت جائے گا
پڑھیں:
قومی سلامتی کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں بڑے فیصلے متوقع
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) بلوچستان اور خیبرپختونخوامیں پے درپے دہشت گردی کے واقعات اور سانحہ جعفرایکسپریس کے بعد وزیراعظم کی ایڈوائس پر سپیکرسردارایازصادق کی طرف سے قومی سلامتی کمیٹی کااہم ان کیمرہ اجلاس آج ہوگا،جس میں سیاسی اور عسکری قیادت بیٹھ کر مشاورت کرے گی اور ملک کو خطرات سے نکالنے ،دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کی کوشش کی جائے گی ،یہ اپنی نوعیت کا ایک اہم ان کیمرہ اجلاس ہوگا شہبازحکومت کوقائم ہوئے ایک سال ہوگیا ہے اور اس عرصیمیں جہاں معاشی محاذ پر بہتری آئی ہے وہیں ملک کو سیاسی عدم استحکام کے علاوہ دہشتگردی کے خطرات کا سامناہے اور ایک سال میں دہشت گردی میں خطرناک حد تک اضافہ ہواہے،جب کہ بلوچستان کے اندربی ایل اے اور دیگر علیحدگی پسند تنظیموں کی سرگرمیوں میں بہت تیزی آئی ،پہلے تو اکادکاواقعات ہوتے تھے لیکن حالیہ چند ماہ میں بلوچستان کے حالات اس قدرخراب ہوئے ہیں کہ جعفرایکسپریس کو دہشتگردوں نے اغواء کیا،بے گناہ مسافروں کو یرغمال بنایاگیاپھرفوج اور ایف سی کے ایک کامیاب ریسکیوآپریشن کے نتیجے میں مسافروں کو بازیاب اور دہشت گردوں کو ہلاک کیاگیا،اس واقعہ کے بعد وزیراعظم نے پہلے اے پی سی بلانے کا اعلان کیاتاہم گزشتہ روز انہوں نے قومی اسمبلی ہال میں سلامتی کمیٹی کاان کیمرہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا،عمران خان کے دورحکومت میں بھی پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس ہواتھاجس میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل ر قمرجاویدباجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ر فیض حمید نے بریفنگ دی تھی اور اس بریفنگ میں یہ دعویٰ کیاگیاتھاکہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کاپاکستان کو فائدہ پہنچے گا اورکالعدم ٹی ٹی پی کے افغانستان میں موجود40ہزارحامیوں کو مشروط طورپر وطن واپس آنے کی اجازت دینے کااعلان کیاگیا ،ان 40ہزار دہشت گردوں کے آنے کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا،خیبرپختونخواکے جنوبی اضلا ع خاص نشانے پر ہیں جب کہ بلوچستان میں حالات مزید خراب کرنے کے لیے بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کیدرمیان الائنس بھی قائم ہوا لہذاان حالات میں ان کیمرہ اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے جس میں آرمی چیف کے علاوہ ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگراہم اعلیٰ حکومتی شخصیات شرکت کریں گی اس ان کیمرہ اجلاس میں ملک کو محفوظ بنانے اوردہشت گردی سے نجات دلانے کے لیے نیا نیشنل ایکشن پلان تشکیل دینے کی ضرورت ہے جس کے بارے میں بلاول بھٹو یہ کہہ چکے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان ٹو تشکیل دیاجاناچاہئے ،علاوہ ازیں مولانافضل الرحمان نے میڈیاسے ایک اہم گفتگو کی ہے جس میں انہوں نے عید کے بعد حکومت مخالف تحریک چلانے کاعندیہ بھی دیاجب کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے یہ تجویز دی ہیکہ نوازشریف آگے بڑھیں اوراپناکرداراداکریں ،مولانا نے پی ٹی آئی کی قیادت کے حوالے سے بھی یہ تبصرہ کیاہے کہ پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے اور باہرکی قیادت میں یکسوئی نہیں ہے ،مولانا نے افغانستان کے معاملے پر کہاکہ اگرریاست نے ان سے دوبارہ کہاتو وہ افغانستان کے معاملے پر اپناکرداراداکرسکتے ہیں،میری رائے میں اسٹیبلشمنٹ اورحکومت دونوں کو چاہئے کہ وہ افغانستان کے ساتھ معاملات بہتربنانے کے لیے مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں ایک جرگہ کابل بھجوائیں،الیکشن سے پہلے بھی مولانا ایک بارکابل جاچکے ہیں جہاں تک عیدکے بعد تحریک چلانے کا سوال ہے تو سوچنے کی بات ہے کہ مولانا اپنی جماعت کے لیے تحریک چلائیں گے یاعمران خان کو جیل سے رہاکرانے کے لیے اس سوال کا جواب ان کے پاس نہیں ہے،نوازشریف سے متعلق وہ یہ کہتے ہیں کہ کرداراداکریں ،اس وقت نوازشریف کے بھائی وزیراعظم اور بیٹی وزیراعلیٰ پنجاب ہیں ،نوازشریف اپنی ہی حکومت کے خلاف کیاکرداراداکرسکتے ہیں ؟جہاں تک سیاسی ماحول بہتربنانے کاتعلق ہے کہ تومولاناکو چاہئے کہ وہ نوازشریف سے ملاقات کریں اور ان کو تجاویزدیں کہ وہ کیاکرداراداکریں تو پھر بات سمجھ آئے گی۔
Post Views: 1