سیالکوٹ (نامہ نگار)وزیر دفاع خواجہ آصف کہا ہے بی ایل اے ایک تحریک ہے جو انٹرنیشنل دہشتگرد تحریک ڈکلیر ہوئی ہے اور ان کے مین تانے بانے ہندوستان میں ہیں ۔ افغانستان ان کے تعلقات اور اعانت وہاں سے اور دونوں ممالک سے ملتی ہے۔یہ تحریک کئی سالوں سے یہ دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے۔ ہماری افواج نے جانیں بچائی ہیں کم از کم نقصان ہوا۔نقصان بہت زیادہ ہو سکتا تھا مگر ہماری افواج نے دانشمندی سے کام کیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث دہشت گرد سارے کے سارے مارے گئے۔دہشت گردوں سے بہت اہم انفارمیشن حاصل ہوئیں ہیں۔ جو بلوچستان میں نیٹ ورک ہے اس کی تفصیلات ملنا بہت بڑا بریک تھرو ہے۔ بلوچستان میں جو دہشتگری کی لہر کچھ دیر سے چل رہی ہے اس پر وزیر اعظم نے اے پی سی کا اعلان کیا ہے۔ بلوچستان کے وسائل پر قبائلی سرداروں کا قبضہ رہا ہے ابھی بھی ہے، بلوچستان میں نوجوان نسل کے استحصال کی شکایت ہے۔ اے پی سی میں مین ایجنڈا ہو گا۔ بلوچستان کے وسائل وہاں پر خرچ ہوں، وفاق اپنا کردار ادا کرے گا، اصل حق بلوچستان عوام کو جانا چاہئے۔ مجھے اے پی سی کی کامیابی کا یقین ہے۔ دہشتگردی تحریکوں کو دو طریقوں سے ڈیل کیا جاتا ہے ایک سافٹ طریقہ ہوتا ہے جس میں شکایت کو ایڈریس کیا جاتا ہے اور دوسرا طریقہ طاقت کے ساتھ نمٹا جاتا ہے۔ دہشتگردی میں ملوث ممالک سے کیا بات کرنی ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہم نے بڑی کوشش کی ہے کہ ہمارے ملک میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے بی ایل اے ہے یا ٹی ٹی پی ہے، ان کو لگام دے لیکن افغانستان ہمسائے والا کردار ادا نہیں کر رہا۔ پاکستان میں جو دہشت گردی بدامنی ہے اس میں افغانستان کا ہاتھ ہے۔ افغانستان کے اپنے سیاسی حالات بھی خدشات ہیں۔ افغانستان میں اس وقت ساری دنیا کی دہشت گرد تنظیمیں پارک ہوئی ہوئی ہیں۔ افغانستان میں دہشتگرد تنظیمیں پروان چڑھ رہی ہیں ان کی لیڈر شپ بیٹھی ہوئی ہے۔  کوئی بھی دہشتگرد تنظیم ہے اس کی آماجگاہ افغانستان ہے۔ دہشت گردی کے معاملے میں تمام جماعتوں کو غیر مشروط ساتھ ہونا چاہے۔ یہ ایک قومی مسئلہ ہے، اے پی سی میں پی ٹی آئی بھی غیر مشروط شامل ہو، پی ٹی آئی کا ایک ہی نعرہ ہے خان نہیں تو پاکستان نہیں، ملک ہے تو ہم ہیں باقی ہر چیز فانی ہے، پی ٹی آئی آل پارٹی کانفرنس میں آئے۔ پی ٹی آئی کہہ رہی ہے بانی کو پی ٹی آئی کو پیرول پر رہا کریں۔ پی ٹی آئی کی مشروط بلیک میلنگ قومی مسائل کے اوپر قابل قبول نہیں۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی اے پی سی

پڑھیں:

بھارت نے ٹرین ہائی جیکنگ سمیت دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات کو مستردکردیا

نئی دہلی/کابل(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 مارچ ۔2025 )بھارت نے پاکستان کی جانب سے ٹرین ہائی جیکنگ کے سمیت دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات کو مستردکردیا ہے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم پاکستان کی جانب سے لگائے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں پوری دنیا کو پتا ہے کہ عالمی دہشت گردی کا مرکز کہاں ہے پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل اور ناکامیوں کے لیے دوسروں پر الزام تراشی کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے.

(جاری ہے)

قبل ازیں پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے بریفنگ میں کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کی سازش غیر ممالک میں تیار کی گئی تھی تاہم انہوں نے براہ راست بھارت کا نام نہیں لیا تھا ان کا کہنا تھا کہ ٹرین پر قبضے کی پوری مدت کے دوران شدت پسند افغانستان میں میں اپنے ہینڈلرز سے مسلسل رابطے میں تھے. حکومت پاکستان نے بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کے لیے بھارت کو مورد الزام ٹھہرانے کی پالیسی تبدیل کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ترجمان نے اس کی تردید کی اور کہا تھاکہ ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور انڈیا پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی اعانت کر رہا ہے.

ترجمان نے کہاتھا کہ میں نے اس ٹرین کے مخصوص واقعے کا ذکر کیا تھا ہمارے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ شدت پسند افغانستان سے کالز کر رہے تھے قبل ازیں افغانستان نے بلوچستان میں شدت پسندوں کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر کیے جانے والے حملے سے کسی بھی طرح کا تعلق ہونے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھاکہ پاکستان غیر ذمہ دارانہ بیانات کے بجائے اپنی سلامتی اور اپنے اندرونی مسائل کے حل پر توجہ دے.

افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ’ایکس‘ ‘پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم پاکستانی فوج کے ترجمان کی طرف سے صوبہ بلوچستان میں مسافر ٹرین پر حملے کو افغانستان سے جوڑنے کے بے بنیاد الزامات کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہیں اور پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ تبصروں کے بجائے اپنی سلامتی اور اندرونی مسائل کے حل پر توجہ دیں.

افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ حزب اختلاف کے کسی رکن کی افغانستان میں موجودگی نہیں ہے اور نہ ہی ان کا کبھی امارت اسلامیہ (افغانستان) سے کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہی ہے افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس واقعے میں بے گناہوں کی جانوں کے ضیاع پر افسردہ ہیں سیاسی مقاصد کے لیے شہریوں کی جان کی قربانی دینا غیر منصفانہ عمل ہے. یاد رہے کہ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے بریفنگ میں بھی کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملوں میں ملوث شدت پسندوں کے افغانستان میں ٹیلی فون کالز کرنے کے ثبوت ملے ہیں اور اس واقعے کے حوالے سے مذید شواہد اکھٹے کیے جا رہے ہیں .

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کی ماضی میں بہت مدد کی، دہشتگردی پر بھارت جیسا پراپیگنڈا ایک سیاسی جماعت بھی کر رہی: رانا ثناء
  • بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ’را‘ ملوث ہے، رانا ثناءاللّٰہ
  • دہشت گردی اور بلوچستان
  • جعلی وفاقی حکومت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی، بیرسٹرسیف
  • ٹرین حملہ، تانے بانے کابل، نئی دہلی سے ملنے لگے
  • پاکستان میں دہشت گردی،بھارت اور افغانستان ملوث ہے، ترجمان پاک فوج
  • دہشت گردی میں بھارت، افغانستان ملوث، حملہ آور کسی کو ساتھ لیکر نہیں گئے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے اور دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، گورنر سندھ
  • بھارت نے ٹرین ہائی جیکنگ سمیت دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات کو مستردکردیا