کراچی، آسمان پر شہاب ثاقب کے دلکش مناظر، فضاؤں میں ٹوٹے ہوئے تارے پھیل گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کی فضاؤں میں اس وقت دلکش مناظر دیکھے گئے جب شہاب ثاقب آسمان سے گرتے ہوئے زمین کی طرف سفر کر رہے تھے۔
شہر کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے ٹوٹے ہوئے تاروں کی مانند شہاب ثاقب کو فضا میں پھیلتے ہوئے دیکھا۔
ماہرین فلکیات کے مطابق شہاب ثاقب وہ چمک دار اجرام فلکی ہیں جو سورج کے گرد گھومتے ہوئے زمین کی گریوٹی کی وجہ سے فضا میں داخل ہو جاتے ہیں اور زمین کی طرف گرتے ہیں۔
جب یہ شہاب ثاقب زمین کی فضاء میں داخل ہوتے ہیں، تو ان سے روشنی پیدا ہوتی ہے جو انہیں دلکش اور جاذب نظر بناتی ہے۔
یہ اجرام فلکی زمین کے کرۂ ہوا میں داخل ہو کر بلندی سے پستی کی جانب چمک پیدا کرتے ہیں اور ان کو "شہابیے" یا "ستاروں کا گرنا" بھی کہا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ پتھر سورج کے گرد گھومتے ہیں اور ان کا زمین کی فضا میں داخل ہونا ایک قدرتی فلکیاتی عمل ہے جس کی وجہ سے ان سے روشنی کی جھرمٹ پیدا ہوتی ہے اور یہ زمین پر گرنے سے پہلے ایک شاندار منظر پیش کرتے ہیں۔ ان اجرام فلکی کو "سنگ شہاب" بھی کہا جاتا ہے۔
کراچی کی فضاؤں میں ان شہابیوں کی چمک نے آسمان کو ایک منفرد منظر بخشا، جس پر شہریوں نے خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کمبوڈیا: پرکشش ملازمتوں کا جھانسہ دیکر پاکستانیوں سے فراڈ کا انکشاف
کمبوڈیا میں پاکستانی شہریوں کو پرکشش ملازمتوں کے جھانسہ دیکر بڑا فراڈ کیا جارہا ہے اور کئی سو پاکستانیوں کو کئی ماہ سے یرغمال بنا کر پر تشدد کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی نعمان صدیقی کے مطابق سوشل میڈیا پر کمبوڈیا میں آئی ٹی سیکٹر، کال سینٹرز، انجینئرنگ اور دیگر پروفیشنل شعبوں کی پرکشش ملازمتوں کی تشہیر کی جاتی ہے۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں بھارتی ایجنٹس پاکستانی نوجوانوں کو ورغلاتے ہیں، پاکستانی نوجوانوں کو ایک سے 2 ہزار ڈالرز ماہانہ میں کمبوڈیا میں اچھی ملازمتوں کا لالچ دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کمبوڈیا سے آنے والے 9 مسافروں کو تحویل میں کیوں لیا گیا؟
لاہور اور کراچی میں بھی نوجوانوں کو ورغلا کر اس روٹ پر بھیجا جارہا ہے، خاتون سمیت 20 سے زائد افراد گزشتہ ہفتوں میں کمبوڈیا سے ایمرجنسی دستاویزات پر ڈی پورٹ ہوئے۔ اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی کے ایس ایچ او سہیل محمود شیخ نے بتایا کہ خاتون سمیت 20 افراد سے پوچھ گچھ کے بعد اب تک 14 انکوائریز اور 2 مقدمات کا اندراج کیا جاچکا ہے۔
پرکشش ملازمتوں کے لالچ میں کمبوڈیا پہنچنے والے نوجوانوں کے پاسپورٹ ضبط کرلیے جاتے ہیں اور انہیں کمبوڈیا کے نواحی علاقوں میں جبری مشقت، غیر قانونی کاموں خاص طور پر ڈبہ کال سینٹرز میں کام پر مجبور کیا جاتا ہے۔ کئی پاکستانی ان مشقت کی جگہوں سے فرار ہوئے اور سفارتخانے سے رابطہ کرکے ڈی پورٹ ہوئے۔
مزید پڑھیں: کمبوڈیا کو شکست دیکر پاکستان نے پہلی بار فٹبال ورلڈ کپ کوالیفائر جیت لیا
ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ان واقعات پر پاکستانی مشن کی شکایت پر دو ہفتے قبل مقامی انتظامیہ نے آپریشن کرکے 100 سے زائد پاکستانیوں کو ایسے سینٹرز سے بازیاب کرایا ہے تاہم دور دراز علاقوں میں اب بھی پاکستانیوں کی بڑی تعداد مبینہ طور پر یرغمال اور مشقت پر مجبور ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف آئی اے پاکستان دھوکا، فراڈ کمبوڈیا