کراچی، آسمان پر شہاب ثاقب کے دلکش مناظر، فضاؤں میں ٹوٹے ہوئے تارے پھیل گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کی فضاؤں میں اس وقت دلکش مناظر دیکھے گئے جب شہاب ثاقب آسمان سے گرتے ہوئے زمین کی طرف سفر کر رہے تھے۔
شہر کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے ٹوٹے ہوئے تاروں کی مانند شہاب ثاقب کو فضا میں پھیلتے ہوئے دیکھا۔
ماہرین فلکیات کے مطابق شہاب ثاقب وہ چمک دار اجرام فلکی ہیں جو سورج کے گرد گھومتے ہوئے زمین کی گریوٹی کی وجہ سے فضا میں داخل ہو جاتے ہیں اور زمین کی طرف گرتے ہیں۔
جب یہ شہاب ثاقب زمین کی فضاء میں داخل ہوتے ہیں، تو ان سے روشنی پیدا ہوتی ہے جو انہیں دلکش اور جاذب نظر بناتی ہے۔
یہ اجرام فلکی زمین کے کرۂ ہوا میں داخل ہو کر بلندی سے پستی کی جانب چمک پیدا کرتے ہیں اور ان کو "شہابیے" یا "ستاروں کا گرنا" بھی کہا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ پتھر سورج کے گرد گھومتے ہیں اور ان کا زمین کی فضا میں داخل ہونا ایک قدرتی فلکیاتی عمل ہے جس کی وجہ سے ان سے روشنی کی جھرمٹ پیدا ہوتی ہے اور یہ زمین پر گرنے سے پہلے ایک شاندار منظر پیش کرتے ہیں۔ ان اجرام فلکی کو "سنگ شہاب" بھی کہا جاتا ہے۔
کراچی کی فضاؤں میں ان شہابیوں کی چمک نے آسمان کو ایک منفرد منظر بخشا، جس پر شہریوں نے خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسپیس اسٹیشن پر پھنسے خلا بازوں کو واپسی پر دردناک صورتحال کا سامنا، ہڈیاں تبدیل ہوگئیں
امریکی خلاباز سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور تکنیکی مسائل کے باعث نو ماہ سے خلا میں پھنسے ہوئے ہیں۔ دونوں خلا باز 8 روزہ مشن پر روانہ ہوئے تھے تام ان کی واپسی تاحال نہ ہوسکی۔
تاہم اب ان کی واپسی کیلئے حال ہی میں ایک خلائی طیارہ کریو-10 بھیج دیا گیا ہے جس کی امید ظاہر کی جا رہی ہے سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور زمین پر واپس آجائیں گے۔
مگر اتنے ماہ تک خلا میں وقت گزارنے کے بعد دونوں خلابازوں کی زمین پر واپسی کا سفر دشوار اور تکلیف دی ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ بتایا جا رہا ہے کہ کئی مہینوں خلا میں رہنے کے بعد خلاباز سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور میں ”بیبی فٹ“ (Baby Feet) نامی حالت پیدا ہو سکتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ ان کے پیروں کے تلوے چھوٹے بچے کی طرح نرم اور حساس ہو جائیں گے جس سے چہل قدمی میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جب ہم زمین پر چلتے ہیں تو ہمارے پیروں کو کشش ثقل اور رگڑ کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سے ہمارے پیروں کے تلووں کی جلد موٹی ہو جاتی ہے، جو ایک حفاظتی تہہ کے طور پر کام کرتی ہے۔ یہ ہمیں درد اور تکلیف سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے، اور ہمارے پیروں کو ٹوٹ پھوٹ سے بھی بچاتا ہے۔
بیبی فٹ کے علاوہ کشش ثقل کے بغیر خلا میں رہنا بھی ہڈیوں کے شدید نقصان کا سبب بن سکتا ہے جسے ٹھیک نہیں کیا جا سکتا۔ ناسا کے مطابق ہر ماہ خلاباز خلا میں جاتے ہیں اور اگر وہ انہیں روکنے کے لیے کچھ نہ کریں تو ان کی ہڈیاں اپنی کثافت کا تقریباً 1 فیصد کھو دیں۔ پٹھے، جو عام طور پر زمین پر گھومنے پھرنے سے متحرک ہوتے ہیں، وہ بھی کمزور پڑجاتے ہیں کیونکہ ان میں مزید کام کرنے کی صلاحیت باقی نہیں رہتی۔
اس کے علاوہ خلا میں جسم کے خون کا volume کم ہو جاتا ہے کیونکہ دل کو کشش ثقل کے بغیر خون پمپ کرنے کے لیے اتنی محنت نہیں کرنی پڑتی۔ خون کا بہاؤ بھی بدل جاتا ہے، کچھ حصوں میں سست ہو جاتا ہے، جو خون کے جمنے کا باعث بن سکتا ہے۔
Post Views: 4