آئی ایم ایف ٹیم معاہدہ کیے بغیر واپس واشنگٹن جا چکی، شہباز رانا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ یہ صرف پاکستان کی بات نہیں ہے دنیا بھر میں کسی پروگرام کا جائزہ مشن جاتا ہے تو اس جائزہ مشن کے بعد قبولیت کی کم از چیز وہ یہ ہوتی ہے کہ کیا اسٹاف لیول ایگریمنٹ دوممالک کے درمیان ہوا یا نہیں جو ملک بھی آئی ایم ایف سے قرض لیتا ہے اس کا سارا دارومدار اسٹاف لیول ایگریمنٹ پر ہوتا ہے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر آپ آئی ایم ایف کے اس بیان کو سامنے رکھتے ہیں تو اس بیان کے مطابق تو سب اچھا ہے لیکن جس سوال کا سب کو جواب چاہیے تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ ہو گا وہ اس کے اندر موجود ہی نہیں ہے.
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کا اسٹاف لیول ایگریمنٹ نہیں ہو سکا ہے اور ٹیم بغیر معاہدہ کیے واپس واشنگٹن جا چکی ہے، آئی ایف کا بیان کم ازکم وزارت خزانہ کوفیس سیونگ دے رہا ہے کہ تمام معاملات اچھے ہیں۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور کی بات کریں تو کئی منصوبوں پر کام ہوا لیکن کئی ایسے پراجیکٹس تھے جن پر کام ہونا چاہیے تھا مگر ان پر کام نہیں ہوا، ایک کام پاکستان کے ریلویز کے نظام ، کراچی سے پشاور مین لائن جس کو ایم ایل ون کہتے ہیں کو اپ گریڈ کرنا تھا، اس منصوبے کے تحت ریل کی نئی پٹڑی بچھانی تھی اور ریل گاڑیوں کی رفتار کو بڑھانا تھا لیکن چین اور پاکستان کی طرف سے اچھے بیانات کے باوجود آن گراؤنڈ آج تک اس طریقے سے پراگریس نہیں ہوئی، اب جو حنیف عباسی صاحب آئے ہیں انھوں نے بڑا حیران کن بیان دیا ہے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ا ئی ایم ایف اسٹاف لیول
پڑھیں:
پاکستان نے قرض پروگرام پر سختی سے عمل کیا، سٹاف لیول معاہدے میں نمایاں پیشرفت کی: آئی ایم ایف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض پروگرام پر جائزہ کے لیے بات چیت ہوئی اور پاکستان کے ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ کے لیے بھی بات چیت ہوئی۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ قرضوں کی ادائیگی کی مینجمنٹ، توانائی کے شعبے میں لاگت کم کرنے اور توانائی شعبے کی بہتری، معاشی ترقی کی شرح بڑھانے اور صحت عامہ کی بہتری کے لیے بھی بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستان کے ساتھ تعلیم کے فروغ، سماجی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے پر تبادلہ خیال ہوا۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کیا، پاکستان کے ساتھ بات چیت مثبت رہی، پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے لیے ورچوئلی بات چیت جاری رکھیں گے۔ آئی ایم ایف اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے سٹاف لیول معاہدے کے لیے نمایاں پیشرفت کی ہے اور پاکستان نے قرض پروگرام کی شرائط پر سختی سے عملدرآمد کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان نے حکومتی قرضوں کو کم کرنے کے لیے سخت معاشی اقدامات کیے ہیں، مہنگائی کم کرنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی اپنائی گئی ہے، بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے اصلاحات کی گئی ہیں جب کہ معاشی شرح نمو کو بڑھانے کے لیے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق کلائمیٹ ریفارمز ایجنڈے پر مذاکرات کیے گئے اور پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ممکنہ طور پر فنڈز فراہم کیے جا سکتے ہیں۔ دوسری طرف وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں پروگرام پر پاکستان کے بہتر عملدرامد کو تسلیم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے معاشی استحکام کیلئے اصلاحات پر عملدرآمد کیا، آئی ایم ایف پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، آئی ایم ایف سے مشاورت جاری رکھیں گے۔