امریکا کی جنوب مشرقی ریاستوں میں طوفان سے 19 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
ادھر اوکلاہاما اور آرکنسا میں بھی اموات ہوئیں، مختلف ریاستوں میں طوفان نے درجنوں گھروں کو زمین بوس کر دیا اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا، ٹیکساس اور اوکلاہاما میں طوفان کے سبب جنگلات میں 100 مقامات پر آگ بھی بھڑک اٹھی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی جنوب مشرقی ریاستوں میں طوفان سے 19 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق طوفان کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات ریاست لوزیانا میں ہوئیں، جہاں مختلف حادثات میں 11 افراد ہلاک ہوئے، 3 اموات ریاست ٹیکساس میں ہوئیں، جہاں مٹی کے طوفان کے سبب گاڑی الٹ گئی۔ ادھر اوکلاہاما اور آرکنسا میں بھی اموات ہوئیں، مختلف ریاستوں میں طوفان نے درجنوں گھروں کو زمین بوس کر دیا اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا، ٹیکساس اور اوکلاہاما میں طوفان کے سبب جنگلات میں 100 مقامات پر آگ بھی بھڑک اٹھی۔ اس کے علاوہ میزوری، الی نوائے، انڈیانا، ٹیکساس اور آرکنسا میں 2 لاکھ سے زائد افراد بجلی سے بھی محروم ہیں جبکہ مسیسپی، مشری لوزیانا اور مغربی ٹینیسی کے بھی طوفان کی زد میں آنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریاستوں میں طوفان
پڑھیں:
یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکا کا فضائی حملہ، اموات 31ہوگئیں
یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکا کا فضائی حملہ، اموات 31ہوگئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 16 March, 2025 سب نیوز
صنعا (سب نیوز)امریکا نے یمن میں بڑے پیمانے پر فضائی حملے کردیے جس کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔امریکی میڈیا کے مطاب یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکا کا فضائی حملہ، اموات 31 ہوگئیں، حملے میں یمنی حوثیوں کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ امریکا نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فیصلہ کن اور طاقتور فضائی حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ تمہارا وقت ختم ہوگیا ہے اور آج سے تمہارے حملے بند ہونے چاہئیں ورنہ تمہارے ساتھ وہ ہوگا جو پہلے نہیں ہوا۔صدر ٹرمپ نے ایران کو بھی متنبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر حوثیوں کی حمایت بند کرے، اگر حمایت جاری رکھی تو امریکا اسے پوری طرح ذمہ دار ٹھہرائے گا اور ہم نرمی نہیں برتیں گے۔
امریکی فوجی حکام کے مطابق یہ حملے کئی دنوں تک جاری رہ سکتے ہیں اور یہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد مشرق وسطی میں سب سے بڑی امریکی فوجی کارروائی ہے، اس کا مقصد حوثیوں کی فوجی صلاحیتوں کو کمزور کرنا اور بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کی آزادی کو یقینی بنانا ہے۔ حوثیوں کے سیاسی بیورو نے ان حملوں کو جنگی جرم قرار دیا اور کہا ہے کہ ان کی مسلح افواج جارحیت کا جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔