بھارت؛ یونیورسٹی کے اندر کھلی جگہ میں نماز پڑھنے پر طالب علم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
MEERUT:
بھارت کی پولیس نے اترپردیش کے علاقے میرٹھ میں نجی یونیورسٹی کے اندر کھلی جگہ میں نماز پڑھنے پر گرفتار کرلیا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ اترپردیش کے علاقے میرٹھ میں قائم نجی یونیورسٹی کے کھلے مقام پر نماز پڑھنے کے الزام میں طالب علم کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خالد پرادھان (خالد میواتی) کو رواں ہفتے یونیورسٹی کے کیمپس میں ہولی کے جشن کے دوران طالب علموں کے ایک گروپ کے نماز پڑھنے کی ویڈیو سامنے آنے پر مقامی ہندو گروپ کے احتجاج کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔
نجی یونیورسٹی کی انتظامیہ نے خالد پرادھان اور تین سیکیورٹی اہلکاروں کو اس معاملے پر معطل کردیا اور ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے الزام میں خالد پرادھان کے خلاف انتظامی کارروائی کی گئی۔
بھارتی خبرایجنسی کو سرکل افسر صدر دیہت شیو پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ سوشل میڈیا میں آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی کے کیمپس میں نماز ادا کرنے کی ویڈیو گردش کر رہی تھی، اسی بنا پر خالد پرادھان کو گرفتار کیا گیا اور انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔
گنگا نگر پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او انوپ سنگھ نے بتایا کہ ایک شہری کارتک ہندو کی شکایت کی بنیاد پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقدمہ کسی گروپ کے مذہب کی بے عزتی یا مذہبی عقائد کو نشانہ بنانے کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی اقدام کے حوالے سے بھارتیا نیایا سنہیتا (بی این ایس) سیکشن 299 اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2008 کی متعلقہ شقوں کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔
قبل ازیں آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی کے ترجمان سنیل شرما کا کہنا تھا کہ داخلی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ نماز ایک کھلی جگہ ادا کی گئی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کے لیے ویڈیو اپ لوڈ کر دی گئی۔
مقامی ہندو گروپ نے متعلقہ افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور اس کے لیے دلیل دی کہ اس دوران طلبہ کی بڑی تعداد جمع تھی ویڈیو کی گردش کے دوران ہولی کا جشن منایا جا رہا تھا۔
خیال رہے کہ رواں برس ہولی اور رمضان اتفاقاً ایک ساتھ منایا گیا اور رمضان کے دوسرے جمعے کو ہولی کا جشن منایا گیا اور مقام رہنماؤں کے کئی متنازع بیانات سے چند مقامات پر ماحول کشیدہ ہوگیا۔
اترپردیش کی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے تھے لیکن مذکورہ واقعے کو ناخوش گوار قرار دیا گیا اور مقامی ہندو گروپ نے مسلمانوں کی جانب سے نماز پڑھنے کے خلاف احتجاج کیا اور یہاں تک کہ مقدمہ درج کرلیا گیا اور طالب علم کو جیل بھی بھیج دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یونیورسٹی کے خالد پرادھان نماز پڑھنے گیا اور گیا ہے
پڑھیں:
طالبات کی نازیبا ویڈیوز بناکر بلیک میل کرنیوالا استاد گرفتار، 91 غیر اخلاقی ویڈیوز برآمد
خیبر پختونخوا کے علاقے ضلع مانسہرہ میں پولیس نے طالبات کی نازیبا ویڈیوز بنانے والے سرکاری اسکول کے استاد کو گرفتار کر لیا جس کے موبائل فون سے 32 جی بی ڈیٹا پر مشتمل 91 غیراخلاقی ویڈیوز بھی برآمد کی گئیں۔
پولیس کے مطابق ملزم زیر تعلیم لڑکیوں کی غیر اخلاقی وڈیوز بناکر انہیں اپنے پاس محفوظ کرتا تھا اور پھر لڑکیوں کو بلیک میل کرتا تھا لیکن پنڈورا باکس اس وقت کھلا جب ایک لڑکی کے گھر والوں کو موبائل فون پر ایک نازیبا ویڈیو ملی۔
پولیس کے مطابق لڑکی کے گھر والوں نے لڑکی سے اس ویڈیو کی تصدیق کرائی اور پھر پولیس کو شکایت درج کروائی جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا۔
پولیس تھانہ لساں نواب میں درج مقدمے میں مدعی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سائل اور اس کے بھائی کو فیس بک میسنجر پر ایک ویڈیو کلپ بھیجا گیا اور جب ویڈیو کلپ کھولا تو وہ میری بہن کی نازبیا ویڈیو تھی۔
متاثرہ لڑکی کے بیان کے مطابق اسکول کا استاد 2 سال قبل لڑکیوں کو بلیک میل کرکے ان کی غیراخلاقی وڈیو بناتا تھا، ملزم نے اُن کی دیگر کلاس فیلوز کو بھی بلیک میل کر کے اس طرح کی ویڈیوز بنائیں اور اپنے پاس محفوظ رکھیں۔ جس کے بعد ان کو دھمکی دی گئی کہ اگر اس بارے میں انھوں نے کسی کو بتایا تو یہ ویڈیوز ان کے گھر والوں کو بھیج دی جائیں گی اور اسی کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی وائرل کر دی جائیں گی۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر مانسہرہ شفیع اللہ گنڈا پور کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے اس واقعے کی شکایت پر مقدمہ درج کیا جس کے بعد ایک کمیٹی بنا دی گئی اور تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔