Express News:
2025-03-17@04:22:34 GMT

ایک نکتہ

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

بلوچستان میں دہشت گردی کے پے درپے واقعات نے پوری قوم کو اضطراب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی دہشت گردوں نے اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں جن سے ان کے ناپاک عزائم کا اظہار ہوتا ہے کہ وہ ہر صورت اپنے بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے پاک وطن کی دھرتی کو بے گناہ اور نہتے عوام کے لہو میں رنگنا اور ملک کی سلامتی و استحکام کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت افغانستان میں موجود اپنے سرپرستوں کے اشارے اور پاکستان میں موجود سہولت کاروں کی مدد سے 33 دہشت گردوں نے حملہ کرکے ٹرین میں سوار عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنا کر تین سو سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ بولان کے جس علاقے میں ٹرین پر حملہ کیا گیا وہ دور افتادہ اور انتہائی دشوار گزار کہا جاتا ہے۔

تاہم ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی مہارت، تجربے اور جدید تکنیک کو بروئے کار لاتے ہوئے تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کرکے مسافروں کو بازیاب کرا لیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران کسی مسافر کو جانی نقصان نہیں پہنچا البتہ آپریشن سے پہلے ہی دہشت گردوں نے 21 مسافروں اور ایف سی کے چار اہلکاروں کو شہید کر دیا تھا۔

آپریشن میں پاک آرمی، ایئرفورس، فرنٹیئر کور اور ایس ایس جی کے بہادر جوانوں نے مشترکہ حصہ لیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد افغانستان میں موجود اپنے سرغنہ سے برابر رابطے میں تھے جب کہ ٹرین پر حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے منفی پروپیگنڈا شروع کر دیا جو اس امر کا عکاس ہے کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے میں بھارت اول دن سے اپنے جس مذموم منصوبے کی تکمیل کا خواہاں ہے اسے اب مزید ہوا دے رہا ہے اور افغانستان کی سرزمین استعمال کی جا رہی ہے۔

پاکستان کی جانب سے اعلیٰ ترین حکومتی سطح پر افغانستان کی طالبان حکومت سے ثبوت کے ساتھ کہا جا چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے مگر ایسا لگتا ہے کہ افغان حکومت اس حوالے سے زیادہ سنجیدہ نہیں ہے۔ افغان طالبان حکومت کے ترجمان نے جعفر ایکسپریس پر حملے کو افغانستان سے جوڑنے کے پاکستان کے بیان کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ بلوچ مزاحمت میں شامل کوئی بھی رکن افغانستان میں نہیں ہے۔

جعفر ٹرین حملے پر نہ صرف اندرون سندھ بلکہ بیرون دنیا میں بھی اظہار افسوس کیا گیا۔ امریکا، چین، روس، ایران، ترکیہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی جعفر ایکسپریس حملے پر شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ عالمی برادری کا دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی حمایت اور ساتھ کھڑے ہونے کا عزم اس بات کا اظہار ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان جو قربانیاں دے رہا ہے اسے عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔

قوم کو یاد ہے کہ 16 دسمبر 2016 کو پشاور آرمی پبلک اسکول پر ٹی ٹی پی کے 7 دہشت گردوں نے حملہ کرکے تقریباً ڈیڑھ سو کے قریب افراد کو شہید کر دیا تھا جن میں 9 اساتذہ اور سو سے زائد بچے شامل تھے۔

اس دلخراش سانحے کے بعد نہ صرف عوام بلکہ ملک کی سیاسی و عسکری قیادت تمام اختلافات بھلا کر یکسو اور سر جوڑ کر بیٹھ گئی اور دہشت گردی کے خلاف بھرپور طریقے سے آپریشن کرنے اور ان کے سہولت کاروں کو سبق سکھانے اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے ’’نیشنل ایکشن پلان‘‘ ترتیب دیا گیا تھا۔ بعدازاں پاک فوج نے دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد شروع کیے جس کے نتیجے میں ملک میں خودکش حملوں، بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں طور پر کمی واقع ہو گئی۔

پاک فوج کے بہادر جوانوں اور افسروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ملک میں امن قائم کرنے میں جرأت مندانہ کردار ادا کیا جس کا پوری قوم دل سے اعتراف کرتی ہے۔

ہرچند کہ جعفر ایکسپریس حملے میں بڑا جانی نقصان نہیں ہوا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کرتے ہوئے تین سو سے زائد مسافروں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا لیکن یہ بڑا واقعہ ایک مرتبہ پھر اس بات کا متقاضی ہے کہ ملک کی سیاسی و عسکری قیادت ایک مرتبہ سر جوڑ کر بیٹھے اور دہشت گردی سے تیزی سے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام، دہشت گردوں کے خاتمے ان کے رابطہ کاروں، سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔

جیساکہ بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے بجا طور پر کہا کہ دہشت گرد ہماری نااتفاقی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، اس وقت دہشت گردوں کو عالمی قوتوں کی سرپرستی حاصل ہے، صرف مذمتی بیانات کافی نہیں بلکہ ہمیں طے کرنا ہوگا کہ کیا کرنا ہے۔

انھوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ اے پی ایس کا واقعہ ہوا تو اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے نیشنل ایکشن پلان ون بنایا اب جعفر ایکسپریس حادثے کے بعد شہباز شریف نیشنل ایکشن پلان 2 بنائیں۔ قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب سے جعفر ایکسپریس سانحے کی مذمت اور اختلافات بھلا کر متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا جو موجودہ نازک حالات میں مثبت سوچ کی عکاس ہے۔

وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس سانحے کے بعد کوئٹہ میں امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی شریک تھے بجا طور پر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی یکجہتی کی ضرورت ہے اس کے خاتمے تک ملک ترقی نہیں کر سکتا، دہشت گردی پاکستان کے وجود کے لیے خطرہ ہے۔ ہم آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے جس میں بلوچستان کے مسائل پر بات کی جائے گی، پورے ملک اور فوج کی قیادت کو بٹھا کر ایک نکتے پر بات کریں گے۔

وہ ایک نکتہ کیا ہے؟ بلوچستان کے مسائل، علیحدگی پسندوں کی سرگرمیاں، بلوچ گروپوں کے اختلافات، افغان انڈیا بیرونی مداخلت کاری، اندرونی سہولت کاری، ٹی ٹی پی کا قیام اور اس کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں اور افغان مہاجرین کی موجودگی سے جنم لینے والے بے شمار مسائل موجودہ حساس صورت حال میں غور و فکر کے متقاضی ہیں۔ اس ایک نکتے کے پس پردہ اصل زمینی حقائق کو جاننا ان کا ادراک اور جملہ مسائل کا قابل حل تلاش کرنا ازبس ضروری ہو گیا ہے، غفلت و لاپروائی ہمیں پاتال میں پہنچا دے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس دہشت گردی کے کرتے ہوئے اور دہشت کے خلاف کہ دہشت کر دیا کے بعد

پڑھیں:

جعفر ایکسپریس حملےکے دوران بھی پی ٹی آئی نے سیاست کی، طلال چودھری

ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے دہشت گردی سے متعلق بھی سیاسی بیانیہ بنایا ہے، پی ٹی آئی نے لابنگ کرکے پاکستان پر پابندیاں لگوانے کی کوشش کی، وزارت داخلہ بالکل فعال ہے، 2013ء سے 2018ء کے دوران بھی دہشت گردی کے یہی حالات تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے کے دوران بھی پی ٹی آئی نے سیاست کی۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چودھری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کسی طرح این آر او مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے دوران بھی پی ٹی آئی نے سیاست کی، پارلیمنٹ کے اندر موجود جماعتوں کو اے پی سی میں بلایا جائےگا، اے پی سی سے متعلق ہوم ورک جاری ہے۔

وزیرمملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے دہشت گردی سے متعلق بھی سیاسی بیانیہ بنایا ہے، پی ٹی آئی نے لابنگ کرکے پاکستان پر پابندیاں لگوانے کی کوشش کی، وزارت داخلہ بالکل فعال ہے، 2013ء سے 2018ء کے دوران بھی دہشت گردی کے یہی حالات تھے۔ طلال چودھری کا مزید کہنا تھا کہ اتفاق رائے سے پھر نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، تحریک انصاف نے کافی کچھ کرکے دیکھ لیا نتیجہ صفر ہی نکلے گا، اب بھی احتجاج کرنا ہے تو کرکے دیکھ لے۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ جعفر ایکسپریس بانی پی ٹی آئی نے مذمت نہیں کی: خواجہ آصف  
  • پاکستان میں دہشت گردی،بھارت اور افغانستان ملوث ہے، ترجمان پاک فوج
  • جعفر ایکسپریس حملےکے دوران بھی پی ٹی آئی نے سیاست کی، طلال چودھری
  • جعفر ایکسپریس حملے کا مین اسپانسر مشرقی پڑوسی ملک ہے، عسکری ترجمان
  • جعفر ایکسپریس حملہ پاکستان میں بھارت کی دہشتگرد ذہنیت کا تسلسل ، ڈی جی آئی ایس پی آر
  •  پاکستان میں ایک بار پھر بڑھتی ہوئی دہشت گردی امن کے لئے چیلنج ہے، اظہر خان مغل 
  • جعفر ایکسپریس دہشت گردی، پیوٹن کا پاکستان کو تعزیتی پیغام
  • جعفر ایکسپریس حملہ: بھارتی میڈیا دہشتگردوں کی سپورٹ میں چلنے والی وار فیئر کو لیڈ کر رہا تھا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • جعفر ایکسپریس دہشت گردی: پیوٹن کا پاکستان کو تعزیتی پیغام، دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم