یمن میں امریکی فضائی حملوں میں متعدد حوثی رہنماء مارے گئے ہیں، مائیکل والٹز کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
امریکی مشیر قومی سلامتی کے مطابق ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے تمام آپشن میز پر موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران قابل تصدیق ذرائع سے جوہری ہتھیار رکھنے سے دستبردار ہوسکتا ہے، بصورت دیگر ایران کو سلسلہ وار نتائج کا سامنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے دعویٰ کیا ہے کہ یمن میں امریکی فضائی حملوں میں متعدد حوثی رہنماء مارے گئے ہیں۔ امریکی میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی حملہ یمن کے حوثی رہنماؤں کے خلاف ہی کیا گیا تھا۔ مائیکل والٹز نے کہا کہ ہم نے حوثی رہنماؤں کو بھرپور قوت سے نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران کو باور کروایا کہ بس بہت ہوچکا۔ امریکی مشیر قومی سلامتی کے مطابق ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے تمام آپشن میز پر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران قابل تصدیق ذرائع سے جوہری ہتھیار رکھنے سے دستبردار ہوسکتا ہے، بصورت دیگر ایران کو سلسلہ وار نتائج کا سامنا ہوگا۔ مائیکل والٹز نے کہا کہ ہم کسی صورت ایسی دنیا نہیں چاہتے، جہاں آیت اللّٰہ خامنہ ای کی انگلی ایٹمی بٹن پر ہو۔ ادھر حوثی مجاہدین کے مطابق یمن پر گذشتہ رات امریکی فضائی حملوں میں 31 افراد شہید ہوگئے تھے جبکہ 101 زخمی ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مشرق وسطیٰ میں نئی جنگ کا خطرہ، امریکا کا یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانے پر حملہ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے سامنے آنے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف ’فیصلہ کن اور طاقتور‘ فضائی حملوں کا آغاز کر دیا ہے اور اس کی وجہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر مسلح گروہ کے حملے قرار دی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایکس پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ ’ایران کی مالی معاونت سے حوثی باغیوں نے امریکی طیاروں پر میزائل داغے اور ہمارے فوجیوں اور اتحادیوں کو نشانہ بنایا۔‘
مزید پڑھیں: دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کے فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا: صدر کا پارلیمنٹ سے خطاب
حوثی باغیوں کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے جواب میں بحیرہ احمر میں مال بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنانے والے گروپ نے کہا ہے کہ وہ پوری طاقت سے امریکی فضائی حملوں کا جواب دیں گے۔
حوثی باغیوں نے ہفتے کی شام صنعا اور شمالی صوبے صعدہ میں سلسلہ وار دھماکوں کی اطلاع دی جو سعودی عرب کی سرحد پر باغیوں کا مضبوط گڑھ ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ باغی گروہ جو اسرائیل کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں، صنعا اور یمن کے شمال مغرب پر کنٹرول رکھتے ہیں، لیکن یہ ملک کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت نہیں ہے۔ غیر مصدقہ تصاویر میں صنعا کے ہوائی اڈے کے علاقے میں کالے دھوئیں کے بادل دکھائی دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: صدر آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ریکارڈ آٹھواں خطاب
حوثی باغیوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا کے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنانے کے لیے امریکا اور برطانیہ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے تاہم یہ سمجھا جاتا ہے کہ برطانیہ نے ہفتے کے روز حوثیوں کے ٹھکانوں پر امریکی حملوں میں حصہ نہیں لیا تھا لیکن اس نے امریکا کو معمول کی ایندھن بھرنے کی حمایت فراہم کی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ان حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جب تک ہم اپنا مقصد حاصل نہیں کر لیتے ہم طاقت کا استعمال جاری رکھیں گے۔‘
حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صرف اسرائیل، امریکا یا برطانیہ سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ نومبر 2023 سے اب تک حوثیوں نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں درجنوں تجارتی بحری جہازوں کو میزائلوں، ڈرونز اور چھوٹی کشتیوں کی مدد سے نشانہ بنایا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ حوثی باغی ڈونالڈ ٹرمپ