چاند سے سورج گرہن کا دنگ کر دینے والا نظارہ دیکھیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
گزشتہ دنوں امریکا اور دنیا کے کچھ خطوں میں مکمل چاند گرہن کا نظارہ دیکھنے میں آیا تھا۔یقیناً کروڑوں افراد نے اس نظارے کو دیکھا ہوگا مگر چاند پر موجود ایک اسپیس کرافٹ نے اسے بالکل مختلف انداز سے پیش کیا ہے۔امریکی نجی کمپنی فائر فلائی ایرو اسپیس کے بلیو گھوسٹ لونر لینڈر نے چاند پر سے سورج گرہن کی مسحور کردینے والی تصویر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کی۔2 مارچ کو چاند پر اترنے والے اسپیس کرافٹ نے 14 مارچ کو سورج، زمین اور چاند کی ایک قطار میں اکٹھے ہونے کے موقع پر یہ تصویر کھینچی۔کمپنی کی جانب سے اس تصویر کو جاری کیا گیا جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خلا میں سے سورج گرہن کا نظارہ کس طرح کا ہوتا ہے۔لینڈر نے زمین کی جانب سے سورج کو بلاک کرنے اور اس کے بعد کے منظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا۔کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ہمارے بلیو گھوسٹ لینڈر کو چاند پر کام کرنے کے دوران اس منفرد مکمل سورج گرہن کی عکسبندی کرنے کا منفرد موقع ملا۔بیان کے مطابق یہ پہلی بار ہے جب کسی کمرشل کمپنی کا لینڈر چاند پر فعال ہے اور اس نے گرہن کا منظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا۔بیان میں مزید بتایا گیا کہ یہ تصاویر لینڈر کے ایکس انٹینا کے ذریعے ہم تک پہنچی تھیں، یہ ڈیوائس ڈیٹا اور تصاویر کو اسپیس کرافٹ بھیجنے کا کام کرتی ہے۔اس ڈیوائس نے اس وقت بھی کام کیا جب گھنٹوں طویل سورج گرہن کے باعث چاند پر مکمل تاریکی سے درجہ حرارت منفی 100 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی کم ہوگیا تھا، جبکہ سورج کی روشنی نہ ہونے سے توانائی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
خلائی اسٹیشن پر پھنسے خلابازوں کی واپسی کی راہ ہموار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مارچ 2025ء) امریکی خلائی ادارے ناسا اور اسپیس ایکس نے جمعے کے روز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کے لیے نیا عملہ روانہ کر دیا ہے جس کے بعد وہاں گزشتہ نو ماہ سے پھنسے امریکی خلاباز بُچ وِلمور اور سنی ولیمز کی زمین پر واپسی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے فالکن نائن راکٹ نے فلوریڈا میں قائم ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے جمعہ 14 مارچ کی صبح مقامی وقت کے مطابق 7:03 پر اڑان بھری۔
اس راکٹ میں چار خلاباز سوار ہیں جو ولمور اور ولیمز کے علاوہ خلائی اسٹیشن پر موجود دو دیگر خلابازوں کی جگہ لیں گے اور چھ ماہ تک خلائی اسٹیشن میں رہیں گے۔توقع ہے کہ اسپیس ایکس کا یہ خلائی جہاز ہفتہ کی شام کو آئی ایس ایس پہنچے گا۔
(جاری ہے)
آئی ایس ایس پر اس وقت موجود عملے میں ناسا کے خلاباز نک ہیگ اور روسی خلاباز الیگزینڈر گوربنوف بھی شامل ہیں جو گزشتہ برس ستمبر میں آئی ایس ایس پہنچے تھے۔
توقع کی جارہی ہے کہ یہ تمام خلاباز اسٹیشن کا کنٹرول نئے عملے کے حوالے کرنے کے بعد بدھ 19 مارچ کو زمین کی طرف واپس روانہ ہوں گے۔
نیا عملہ کون ہے؟
نئے عملے میں ناسا کی خواتین خلاباز این میککلین اور نکول آئرس، جاپان کے تاکویا اونیشی اور روس کے کِیرِل پیسکوف شامل ہیں۔ میککلین اور آئرس ملٹری پائلٹ ہیں جبکہ اونیشی اور پیسکوف سابق ایئر لائن پائلٹ ہیں۔
میککلین نے پرواز کے چند منٹ بعد زمینی اسٹیشن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خلائی پرواز مشکل کام ہے، لیکن انسان اس سے زیادہ مضبوط ہے: ''دشمن بننا دوست بننے کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان ہے، شراکت داری اور تعلقات کو توڑنا، انہیں بنانے سے زیادہ آسان عمل ہے۔‘‘
مسائل اور تاخیر
وِلمور اور ولیمز جون 2024 میں بوئنگ کے اسٹار لائنر کیپسول میں آئی ایس ایس کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
اگرچہ انہوں نے خلائی اسٹیشن پر محض آٹھ دن گزارنا تھے، تاہم خلائی اسٹیشن تک پہنچنے کے دوران کیپسول میں گیس لیکج اور تھرسٹر کے مسائل کے جب تحقیقات کی گئیں، تو ان خلابازوں کی اسٹار لائنر کے ذریعے واپسی کی پرواز کو غیر محفوظ قرار دے دیا گیا۔
مسائل کے شکار اسٹار لائنر گزشتہ برس ستمبر میں واپس زمین پر بھیج دیا گیا جبکہ ولیمز اور ولمور کی واپسی کے لیے رواں برس فروری میں اسپیس ایکس کی پرواز شیڈول کی گئی۔
اسپیس ایکس کی پرواز بھی تیکنیکی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہوئی۔پھنسے ہوئے خلابازوں کے حوالے سے خدشات
ناسا نے ولمور اور ولیمز کی حفاظت کے بارے میں خدشات کو دور کر دیا ہے اور یہ دونوں خلاباز اسٹیشن پر موجود دیگر خلابازوں کے ساتھ تحقیق اور دیکھ بھال کے کام میں مصروف ہیں۔ ولیمز نے چار مارچ کو ایک کال میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ گھر پہنچ کر اپنے اہل خانہ اور پالتو کتوں کو دیکھنے کے منتظر ہیں۔
ولیمز نے کہا: ''یہ ان (خاندان اور پالتو جانوروں) کے لیے ایک مشکل عمل رہا، شاید ہمارے مقابلے میں تھوڑا زیادہ۔ ‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم یہاں ہیں، ہمارے پاس ایک مشن ہے، ہم وہی کر رہے ہیں جو ہم ہر روز کرتے ہیں، اور ہر دن دلچسپ ہے کیونکہ ہم خلا میں ہیں اور اس میں بہت مزہ ہے۔‘‘
ولمور اور ولیمز، جو اس سے پہلے خلائی اسٹیشن پر وقت گزار چکے ہیں، ناسا کی جانب سے ان کی زمین پر واپسی کے فیصلے تاخیر کی کئی بار حمایت کر چکے ہیں۔
ولیمز نے نو مرتبہ اسپیس واک کے ساتھ خواتین کے لیے ایک نیا ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔ اب وہ اپنے کیریئر میں سب سے زیادہ وقت اسپیس واک کرنے والی خاتون خلاباز بن گئی ہیں۔
ا ب ا/ک م (روئٹرز، اے پی)