افسوسناک کہ ہولی کا تہوار بھی مسلمانوں کے خلاف تشدد کیلئے استعمال ہورہا ہے، محمد شفیع
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
ایس ڈی پی آئی کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ ہم تمام شہریوں سے کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کے خلاف متحد ہونے اور ایک پُرامن اور جامع ہندوستان کیلئے اجتماعی طور پر کام کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے جنرل سکریٹری محمد شفیع نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہولی کا تہوار، جو اتحاد اور خوشی کی علامت ہے، افسوسناک طور پر مسلمانوں کے خلاف ٹارگٹڈ تشدد کے واقعات سے پھیکا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ہندو اور مسلم دونوں برادریوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہوں اور تفرقہ انگیز قوتوں کو مسترد کریں۔ محمد شفیع نے مزید کہا کہ ہولی 2025ء کی تقریبات کے دوران ہونے والے حالیہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اندر تعصب، امن و امان کی خلاف ورزیوں اور ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ حالیہ رپورٹس نے ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر جانبداری کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سنبھل میں حکام کی طرف سے ہولی کے دوران مساجد کو ترپال کی چادروں سے ڈھانپنے کا فیصلہ، اہلکاروں کے غیر حساس تبصرے، جیسے اترپردیش پولیس افسر کا بیان کہ مسلمانوں کو ہولی کے دوران باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہیئے اگر وہ رنگوں کے تئیں حساس ہیں، فرقہ وارانہ کشیدگی کو مزید بڑھاتے ہیں۔ محمد شفیع نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات اور بیانات مساوات اور انصاف کے ان اصولوں کو نقصان پہنچاتے ہیں جن پر ہماری جمہوریت کھڑی ہے۔ ہولی کا تہوار، جو اتحاد اور خوشی کی علامت ہے، افسوسناک طور پر پسماندہ برادریوں کو نشانہ بنانے والے واقعات سے متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خبروں نے ایسی مثالوں پر روشنی ڈالی ہے جہاں تقریبات غنڈہ گردی کی طرف بڑھ گئی ہیں، جس سے مسلمانوں متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی اس طرح کی خلاف ورزی نہ صرف تہوار کی روح کو داغدار کرتی ہے بلکہ ہمارے معاشرے کے ہم آہنگی کو بھی خطرہ بناتی ہے۔
محمد شفیع نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ہندو اور مسلم دونوں برادریوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ سماج دشمن سرگرمیوں کے خلاف یکجہتی کے لئے اکٹھے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بعض گروہوں کی طرف سے استعمال کیے جانے والے تفرقہ انگیز حربوں کے خلاف ہوشیار رہنے کی ضرورت بڑھ رہی ہے۔ محمد شفیع نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی انصاف، مساوات اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی وکالت کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام شہریوں سے کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کے خلاف متحد ہونے اور ایک پُرامن اور جامع ہندوستان کے لئے اجتماعی طور پر کام کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ محمد شفیع نے کے خلاف کے لئے
پڑھیں:
ہانیہ عامر کو ’ہولی‘ تہوار پر بندیا لگا کر مبارک باد دینا مہنگا پڑ گیا
اداکارہ اور ماڈل ہانیہ عامر سوشل میڈیا پر اپنے مداحوں سے جڑی رہتی ہیں اور ان کے مداحوں کا تعلق دنیا کے تقریباً تمام ہی علاقوں اور مذاہب کے ماننے والے شامل ہیں۔
ہانیہ عامر نے انسٹاگرام پر اپنی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے ہولی تہوار کی مبارک دی جس میں انھوں نے ماتھے پر بندیا لگائی ہوئی ہے۔
تصویر کے کیپشن پر ہانیہ عامر نے لکھا کہ ایک عقل مند آدمی نے ایک بار حقائق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی برائی نہ سنو نہ کوئی برائی دیکھو، اس لیے میں برا نہیں بولتی، ’ہولی‘ کا جشن منانے والوں کو مبارک ہو۔
تصاویر میں ہانیہ عامر کے ساتھ دو اور خواتین بھی ساتھ ہیں اور ان کے ماتھے پر بھی بندیا لگی ہوئی ہے۔
تاہم ہانیہ عامر کا انداز مداحوں کو ایک آنکھ نہ بھایا۔ ایک صارف نے کمنٹ میں پوچھا کہ آخری بار نماز کب پڑھی تھی؟
View this post on InstagramA post shared by Hania Aamir 哈尼亚·阿米尔 (@haniaheheofficial)
ایک اور صارف نے بندیا لگانے پر اعتراض کرتے ہوئے لکھا کہ ہندوؤں کے کلچر میں گھسنے کی کیا ضرورت ہے۔
کسی نے ہانیہ عامر کی اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ کمنٹس اور ویوز جمع کرنے کی سوچی سمجھی واردات قرار دیا۔
صارفین نے کمنٹس میں اس بات کا بھی اظہار کیا کہ اب ہانیہ عامر کی پوسٹیں ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہیں اس لیے ان فالو کردینا زیادہ بہتر ہے۔
تاہم کچھ صارفین نے ہانیہ عامر کی حمایت بھی کہا کہ بندیا کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہوتا۔ یہ علاقائی کلچر ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ہمیں ایک دوسرے کی مذہبی رسومات میں شرکت کرنی چاہیے تاکہ دوریاں مٹ سکیں۔